کرونا اور حکومت کی تبدیلیاں


وقت کسی کے لیے پریشانی اور کسی کے لئے اچھائی لئے آتا ہے۔ شاید یہ قدرت کا قانون ہے اور وہ ہر ایک چیز پر قادر ہے

پچھلے سال کے اواخر میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے جانے کی باتیں زدعام تھیں اور بہت سارے تبصرہ نگار تو اس مارچ 2020 کو اس حکومت کا مارچ سمجھتے تھے۔ لیکن پھر کیا ہوا شاید قدرت کی طرف سے ایک آفت نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا۔ لیکن اس آفت سے جہاں پاکستان میں عوام کے لئے پریشانیوں کا سامان پیدا کیا وہی پر اس نے موجودہ حکومت کے لئے ایک اچھی امید پیدا کی اور اس کی ڈوبتی کشتی کو ایک سہارا ضرور دیا۔

حکومت جو عام حالات میں شاید اتنے مشکل فیصلے نہ کر پاتی، اس نے وہ برج بھی گرا دیے جن کے بارے میں سوچنا بھی مشکل تھا۔ یہ سب اس لیے ممکن ہوا کیونکہ حکومت کو یقین تھا کہ ان غیر معمولی حالات میں ان کی حکومت کو کسی سے خطرہ نہی ہو سکتا اور نہ ہی کوئی ان کی حکومت کو ان حالات میں گرانے میں مدد کرے گا۔

ان مشکل فیصلوں میں چاہے چینی آٹا کمشن ہو یا کرائے کے بجلی گھروں کو ادائیگی کا معاملہ، حکومت ڈٹ کے کھڑی ہوگئی اور اس نے چیف سیکرٹری پنجاب کو صرف اسی لیے چلتا کیا کیونکہ وہ بزدار کی بجائے کسی اور کی بات سن رہا تھا۔ یہ کوئی عام اقدام نہ تھے اور عام حالات میں تو شاید یہ سوچنا بھی ممکن نہ تھا کیونکہ اس میں حکومت کے لئے بہت ساری مشکلات کھڑی ہوسکتی تھیں۔

خام تیل کی گرتی قیمتوں نے اس حکومت کو ایک موقع دیا کہ وہ اپنا کیا ہوا ایک اور وعدہ پورہ کرسکے شاید اس سے حکومت کو اور عوام کو ایک سکھ کا سانس ملے گا۔ شاید یہ ایک تاریخی اقدام ہوگا اور اس سے امید کی جا سکتی ہے ملک میں مہنگائی کو قابو کرنے میں بھی مدد ملے گی

حکومت نے کسی اور کے ہاتھوں ملک کے نادار لوگوں میں اشیا کی تقسیم کو مسترد کیا اور اس کی جگہ اپنی رضاکار ٹائیگر فورس کے 10 لاکھ کے قریب لوگوں کو رجسٹر کیا یہ اقدام شاید عام حالات میں ملک کے کچھ مقتدر حلقوں کے لئے قابل قبول نہ تھا لیکن حکومت نے نہایت خوبصورتی سے یہ چال چلی اور انصاف کے لاکھوں ممبران کا ڈیٹا نہ صرف اکٹھا کیا بلکہ وہ کسی بھی وقت صرف کمپیوٹر کی ایک کلک پر ان سب کو حرکت میں لا سکتے ہیں۔

تیل کی قیمتوں میں کمی سے ہر شعبہ زندگی پر اچھا اثر پڑے گا اور اس کا فائدہ حکومت کو ضرور ہوگا۔ لیکن یہ سب کچھ اچھا تب تک ہے جب تک یہ کرونا کی وبا حکومت کے کنٹرول میں ہوگی لیکن اگر یہ کنٹرول میں نہ رہی تو پھر حکومت کے لئے مشکلات کم ہونے کی بجائے بڑھ سکتی ہیں

اس بیماری نے حکومتی نظام کے کئی کمزور پہلوؤں کو بھی آشکار کیا ہے۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد وفاق کی بجائے زیادہ معاملات صوبوں کے پاس ہیں اور اس اب وفاق کمزور دکھائی دیتا ہے اور دوسری طرف یہ وفاق کو موقع بھی فراہم کرتا ہے کہ وہ ساری غلطیوں کا ملبہ صوبائی حکومتوں پر ڈال دے شاید یھی وجہ ہے کہ حکومت اور کچھ مقتدر حلقے اس ترمیم سے خوش دکھائی نہی دیتے۔حکومت کو کرونا کی وجہ سے ایک تازہ ہوا کا جھونکا تو ملا ہے لیکن شاید ابھی عشق کے اور امتحان باقی ہیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments