یہ شریفوں کا محلہ ہے



بھئی غلطی تو ان لوگوں کی ہے جو اسے ایک جمہوری ملک سمجھ کے رہتے ہیں، دراصل یہ شریفوں کا ایک محلہ ہے۔ جہاں جنسی تلذذ کے مارے ذہنی مریض بستے ہیں، جن کی نگاہیں ہمہ وقت دوسرے گھروں کی خواتین پہ ٹکی رہتی ہیں۔ (کتنی نیچ حرکت ہے)۔

اسی محلے میں اشرف قسائی بھی رہتا ہے۔ جس پر الزام ہے کہ پانی والا گوشت تو وہ بیچتا ہی تھا اب مردہ جانوروں اور گدھے کے گوشت میں بھی خود کفیل ہے۔ مگر نگاہ کرم اس پر نہیں ٹھہرتی وجہ یہ ہے کہ اپنا مرید ہے۔

اسی محلے میں ملک صاحب بھی رہتے ہیں ہر سال فائیو سٹار حج ادا کرتے ہیں مگر ان کے ڈ یپارٹمینٹل سٹور پر کون سی دو نمبری ہے جو نہیں ہوتی، ملاوٹ زدہ اشیا خورونوش سے لے کر دو نمبر کاسمیٹکس تک ہر شے ان کے سٹور پر دستیا ب ہے مگر نگاہ کرم اس پر نہیں ٹھہرتی وجہ یہ ہے کہ اپنا مرید ہے۔

اسی محلے میں اکرم گوالا بھی رہتا ہے، پہلے دودھ میں پانی ملاتا تھا اب کیمیکل سے تیار شدہ دودھ فروخت کرتا ہے مگر مجال ہے جو کوئی اس کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی دیکھ لے کیونکہ حضرت کا مرید ہے۔

اسی محلے میں مجید فارمیسی والے مجید صاحب بھی رہتے ہیں۔ نامانوس ناموں والی اجنبی کمپنیوں کی ادویا ت اور ہربل پروڈکٹس کا دھندا خوب زوروں پر ہے۔ اکثر، ادویات قریب زائدالمیعاد ہوتی ہیں مگر نگاہ کرم اس پر نہیں ٹھہرتی وجہ یہ ہے کہ اپنا مرید ہے۔

غرض اسی طرح علاقے بھر کے جتنے کاروباری ہیں سبھی اعمال کے بہت ”خوب سیرت“ ہیں۔ کیونکہ اپنے مرید ہیں۔
محلے بھر کی توجہ صرف اسی پہ مرکوز ہے کہ دوسرے گھر کی خواتین کیا کھاتی ہیں، کیسا لباس پہنتی ہیں، کیسے چلتی ہیں، گویا وہ کسی دوسرے گھر کی عورتیں نہ ہوئیں طوائفیں ہوئیں جن پہ شریف محلے کا کوئی بھی شخص کوئی بھی فقرہ کس سکتا ہے، کہیں بھی پکڑ کے ان کا ریپ کر سکتا ہے، معصوم بچوں کو اغوا کر کے زیادتی کے بعد قتل کر سکتا ہے مگر ایک خوش خبری ہے اس سے کوئی عذاب وبا یا قہر نہیں ٹوٹے گا۔ اس  کے لئے سال میں تین دن مریدی کے لئے حاضر ہوتے رہیں اور یاد رکھیں یہ کوئی جمہوری ملک نہیں بلکہ شریفوں کا محلہ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments