عمران خان کی دیانت داری اور مولانا طارق جمیل


کچھ دن قبل وزیراعظم پاکستان عمران خان نے صحافیوں کو اکٹھا کیا اور کورونا وبا کے پیش نظر ملک خداد پاکستان کے غریب افراد کی مدد کے لئے براہِ راست چندہ مانگنے کی کمپین چلائی۔ معروف مذہبی سکالر طارق جمیل صاحب نے دعا کرائی اور ایک مرتبہ پھر عمران خان کو دیانت دار ثابت کرنے پر تلے رہے، یہی نہیں بلکہ میڈیا پر آکر سر عام میڈیا ورکرز اور صحافت سے وابستہ افراد کی توہین کی اور ببانگِ دہل یہ کہتے رہیں کہ میڈیا پر سب کچھ جھوٹ دکھایا جارہا ہوتا ہے، خبریں جھوٹی، تبصرے جھوٹے اور بیانات جھوٹے ہوتے ہیں۔

قابل احترام ہیں مولانا طارق جمیل صاحب لیکن جیسے دوسروں سے سوال کیا جا سکتا ہے طارق جمیل صاحب سے بھی کیا جا سکتا ہے۔ مولانا صاحب پاکستان میں معروف ٹی وی شخصیت ہیں لیکن اسلامی دنیا بہت بڑی ہے، پاکستانیوں سے ہٹ کر باقی اسلامی دنیا ان سے شناسا نہیں ہے۔ اللہ ان کو مزید عزت دے لیکن ابھی وہ اتنے بھی بڑے نہیں کہ ان سے سوال نہیں کیا جا سکتا۔ پھر یہ ایک سیاسی محفل تھی، مذہبی نہیں اور جو باتیں سیاسی محفل میں ہوئیں ان پر بات ہوگی۔

مولانا صاحب سے سوال ہے کہ کیا وہ وزیر اعظم صاحب سے پوچھ سکتے ہیں کہ اگر سارا میڈیا جھوٹا ہے تو وزیراعظم صاحب پچھلے ایک ڈیڑھ ماہ سے کیوں روز ہمارے سامنے اسی میڈیا کے اینکرز کو قوم کے سامنے لا کر بٹھا دیتے ہیں؟ اور کیوں مولانا صاحب اسی جھوٹے میڈیا کی سکرین کی زینت بننا پسند کرتے ہیں؟ دوسری بات یہ ہے کہ جس طرح میڈیا میں تجارت ہوتی ہے تو کیا مولانا صاحب مذہب کی تجارت پر بات کرنا پسند کریں گے جو پاکستان میں کسی حد تک رائج ہے اور عظیم مذہب کو کچھ لوگ استعمال کر جاتے ہیں؟

اگر میڈیا کی بات ہو رہی ہے تو پھر سب کی ہو جائے۔ تیسری بات یہ ہے کہ اسی سیاسی اجتماع میں مولانا صاحب وبا کے پھیلاؤ کا إلزام خواتین پر ڈال کر چلے گئے۔ جس معاشرے میں خواتین کے خلاف تشدد کرنے کے لئے بہانہ بھی کافی ہے وہاں یہ بات اکسانے سے کم نہیں۔ آخری بات یہ ہے کہ اگر مولانا صاحب کو اپنی باتوں پر اتنا یقین ہے کہ صحیح ہیں تو پھر اگلے دن ٹی وی پر آ کر معافی کیوں مانگ لی؟ مولانا صاحب آپ نے کیسے کہہ دیا کہ 20 کروڑ عوام میں صرف عمران خان دیانت دار ہیں؟ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ یہ سب کیا ہے؟ کیا یہ ہوتی ہے دیانت دار حاکم کی حکومت کی نشانیاں؟

وہ ”اجڑا چمن“ جو جہاں غریبوں کو ہر چیز پر سبسڈی ملتی تھی آج آباد وطن میں حج سے لے کر دوائیوں تک ہر چیز پر سبسڈی ختم ہوچکی ہے۔

یہ وہ اکیلا ایماندار ہے جو غریبوں کی جھونپڑیوں کو گرا رہا ہے اور اپنے 305 کنال کی بنی گالا جائداد کو جعلی این او سی سے ریگولرائز کروا رہا ہے۔

یہ وہ اکیلا ایماندار ہے جو 100 ارب میں ایک بی آر ٹی منصوبہ مکمل نہیں کرسکا وہ چور اتنی رقم میں تین میٹرو منصوبے بنا کر گئے۔

وہ سارے چور تھے جو عالمی مارکیٹ میں 70 ڈالر فی بیرل ملنے والا تیل عوام کو 64 روپے لیٹر دیتے رہے، یہ اکیلا ایمان دار پندرہ ڈالر میں ملنے والا تیل 96 روپے میں بانٹ رہا ہے۔

یہ وہ اکیلا ایماندار ہے جس نے وارداتوں کے لئے معزز ساتھی رکھے ہوئے ہیں، جو چینی، آٹا، تیل، گیس اور دوائیوں کی مد میں غریب عوام کو لوٹ رہے ہیں۔

کرونا وبا کے اس دور میں جہاں پوری دنیا کے ڈاکٹرز مریضوں کے علاج معالجے میں مصروف ہیں وہاں اس ایمان دار حکمران کے آباد وطن میں ڈاکٹر اپنے لئے حفاظتی کٹس کے لئے دھرنے اور بھوک ہڑتال کر رہے ہیں۔

وبا کے اس دور میں حکومتیں عوام پر خرچ کر رہی ہے، یہ ایماندار غریب عوام کا خون نچوڑ رہا ہے۔

مولانا صاحب!

مولانا صاحب اگر آپ کو عمران خان کی ایمانداری کا اتنا ہی یقین ہے تو آپ تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرکے اس کار خیر میں حصہ کیوں نہیں لیتے؟

آپ کو ایسے ایمان دار شخص کی مارکٹنگ کے لیے اپنے مبلغانہ حیثیت کا سہارا کیوں لینا پڑ رہا ہے؟ جواب تو دینا ہوگا مولانا صاحب۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments