جرمنی نے کس طرح کووڈ انیس کی وبا کو کنٹرول کیا



اس وقت دنیا میں پھیلی کووڈ انیس (COVID۔ 19 ) کی وبا نے انسان کو اس قدر متاثر کیا ہے کہ جس کی مثال پچھلے کئی برسوں میں نہیں ملتی۔ ہر ملک اپنی اپنی عوام کی بہتری کے لئے تگ و دو کر رہا ہے۔ ان پریشان کن حالات میں کچھ امید اور بہتری کی خبریں بھی ہیں۔ کچھ ممالک اس وبا سے کافی کامیابی سے نبرد آزما ہیں۔ ان کامیاب ممالک کی فہرست میں سب سے پہلے جرمنی کا نام آرہا ہے۔ یہاں اس وائرس کے باعث کم اموات اور صحت یاب ہونے کی تعداد بہت زیادہ ہے۔

جرمنی کے حوالے سے اگر بات کی جائے تو جن امور پر کار بند رہ کر وہ اس کامیابی پر پہنچا تو اس میں سب سے پہلے تو وہ لاک ڈاون کا فیصلہ ہے اور اس فیصلہ کا عوام کی جانب سے خیر مقدم اور اس پر عمل درآمد کرنا ہے۔ لوگ گھروں تک محدود رہے اورانہوں نے کسی بھی اشد ضرورت کے بغیر گھروں سے نکلنا ترک کر دیا۔ لیکن پبلک ٹرانسپورٹ بند نہیں ہوئی۔ سبزی منڈی (گُرو سری مارکیٹ) کھلی رہی جس سے زندگی کا پہیہ رکا نہیں۔ دوسرا کسی حد تک یہاں کا نظام صحت (ہیلتھ سسٹم) ہے جو کہ بہت مضبوط اور فعال ہے۔

اور پھر حکومت کی جانب سے امدادی ریلیف پیکیج ہے جس سے بہت سے لوگ گھر بیٹھ کر مستفید ہوئے۔ ابھی حکومت نے لاک ڈاون کو مزید بڑھاتے ہوئے 4 مئی تک کر دیا ہے لیکن کچھ نرمی بھی کر دی ہے۔ آٹھ سو اسکوائر میٹر یا اس سے چھوٹی دکانیں 20 اپریل سے کھولی جا سکتی ہیں۔ لیکن ان دکانوں میں آنے والے خریداروں کے درمیان ڈیڑھ میٹر تک فاصلہ رکھنا ہو گا۔

اور پھر چار مئی سے اسکولوں کو مرحلہ وار کھولا جائے گا۔ لیکن ان تمام جگہوں پر حفظان صحت کے اصولوں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔ یہ سب اقدامات حکومت نے باقاعدہ سائنٹیفک تحقیق اور پلاننگ کو کرنے کے بعد لیے ہیں اس کا ثبوت جرمن چانسلر اینجلا مارکل کا بیان ہے جو انہوں نے دیا کہ اگر جرمنی میں ایک متاثرہ بندہ اپنے گرد ایک اعشاریہ ایک بندے کو کرونا ٹرانسفر کرتا ہے تو اکتوبر تک جرمنی کا میڈیکل نظام اپنی آخری حد تک پہنچ جائے گا۔

اگر ایک متاثرہ بندہ ایک اعشاریہ دو بندوں تک وائرس پھیلاتا جائے گا تو جولائی تک اور اگر ایک متاثرہ بندہ ایک اعشاریہ تین بندوں کو کرونا وائرس سے متاثر کرتا جائے گا تو جون میں جرمنی میں صحت کا نظام اپنی آخری حد تک استعمال ہو جائے گا۔ اس لیے لاک ڈاؤن ابھی مزید جاری رہے گا۔ یہ وہ تحقیق اور حکمت عملی ہے جو کسی بھی معاشرے کو محفوظ کر سکتی ہے۔ پاکستانی حکومت کو ایسے اقدامات لینے چاہیں کہ ہمارا ملک بھی اس مشکل حالت سے باہر نکل سکے۔

حسن رضا، جرمنی
Latest posts by حسن رضا، جرمنی (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments