اے کلاس مولوی بننے کی خصوصیات



جیسے کچھ اداکار بڑے سٹار ہوتے ہیں اور کچھ اداکار چھوٹے سٹار ہوتے ہیں، یوں کہوں کہ کچھ اے کلاس اداکار ہوتے ہیں اور کچھ بی کلاس، ایسے ہی کچھ اے کلاس مولوی بھی ہوتے ہیں، اے کلاس مولوی وہ ہوتے ہیں جو بڑے بڑے لوگوں کو اچھا مسلمان بناتے ہیں، جن کے تعلقات بڑے بڑے لوگوں سے ہوتے ہیں، جو فائیو اسٹار نکاح پڑھوا تے ہیں، فائیو اسٹار حج کرتے یا کرواتے ہیں اور بڑے بڑے لوگوں کے جنازوں میں اور فنکشنز میں شریک ہوتے ہیں، مختصراً یوں کہہ لیں کہ وہ اشرافیہ کے مولوی ہوتے ہیں۔

جس طرح اے کلاس اداکار کو آج کل کے زمانے میں اداکاری کے ساتھ ساتھ رقص پر بھی عبور ہونا چاہیے، کامیڈی بھی کرنی آتی ہونی چاہیے اور سنجیدہ رول بھی انتہائی مہارت اور چابکدستی سے پرفارم کرنے آتے ہونے چاہییں، بعینہ اسی طرح اے کلاس مولوی کو بھی جگتیں مارنی آنی چاہییں، اس کو رلانا بھی آنا چاہیے، جگت سے یاد آیا ایک مولوی تو ایسے ہیں کہ وہ وہ کلاس کی جگت مارتے ہیں کہ اللہ بخشے امان اللہ بھی کیا ایسی جگت مارتے ہوں گے، لیکن وہ اے کلاس مولوی نہیں بن سکے کیونکہ ایک تو وہ عام بندے کے مولوی ہیں اور دوسرا ان کو رلانے میں اتنی مہارت حاصل نہیں ہے۔

جس طرح ایک کمرشل فلم کو کامیاب بنانے کے لئے اس میں پورے بارہ مصالحے ڈالے جاتے ہیں یعنی اس میں کامیڈی بھی ہوتی ہے، ماردھاڑ کے مناظر بھی ہوتے ہیں، ہیجان خیز اور المیہ مناظر بھی ڈالے گئے ہوتے ہیں اسی طرح ایک بہترین خطاب میں بھی یہ اوصاف بدرجہ اتم موجود ہونے چاہئیں اور اے کلاس مولوی کی کیٹیگری میں جانے کے لئے آپ کو ان مذکورہ اوصاف میں مہارت ہونی چاہیے۔

ہمارے ایک اشرافیہ کے مولوی ان اوصاف میں طاق ہیں جب وہ خطاب کرتے ہیں تو سماں باندھ دیتے ہیں، جب کوئی رومانی منظر کا نقشہ کھینچتے ہیں تو کیا کہنے، جب 70 فٹ لمبی حور کو جس کے سیاہ گھنے بال چوٹی سے شروع ہو کر ایڑی تک جاتے ہیں جب اس کو دودھ اور شہد کی نہروں کے کنارے تخت نشین بندے کی گود میں بٹھاتے ہیں تو یقین کریں سن کر ہی دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے، سانس کی رفتار میں اضافہ ہو جاتا ہے، اور جب اس کی پوشاک اور ساتھ ارد گرد کی مناظر کی اپنی خوبصورت آواز میں آواز کے زیر و بم کے ساتھ منظر کشی کرتے ہیں تو خطاب پورا ہونے سے پہلے ہی چراغوں میں روشنی نہیں رہتی۔

اور جب رلانے پر آتے ہیں تو کیا کہنے، جب وہ ناک سُڑک سُڑک کے آنکھوں میں موٹے موٹے آنسو لاکر خطاب کرتے ہیں تو بڑے بڑے سخت دل پگھل جاتے ہیں اور دھاڑیں مار مار کر رونا شروع کر دیتے ہیں، اور جب وہ خوش کرنے پر آتے ہیں، تو واہ کیا کہیے، وہ آپ کو حور کی جیب میں سے جب ادھر سے ادھر منتقل کرواتے ہیں اور ساتھ دبے دبے قہقہے لگاتے ہیں تو پورا مجمع مسرت اور لطف و کیف کے جذبات کے ساتھ جو قلقاریاں مارتا ہے اس کو احاطہ تحریر میں لانا ممکن نہیں۔ باخدا سماں باندھ دیتے ہیں۔ ایویں نہیں کوئی اے کلاس مولوی بن جاتا اس کے لئے محنت اور ریاضت کرنی پڑتی ہے۔

اے کلاس مولوی بننے کے لئے یہ خصوصیات بہت ضروری ہیں کہ جب چاہیں آپ رو سکتے ہوں آنکھوں میں موٹے موٹے آنسو لا سکتے ہوں، بر محل جگت مار سکتے ہوں، کیف و سرور اور ہیجان خیز مناظر کی ایسی منظر کشی کر سکتے ہوں کہ مجمع کو ایسے لگے کے سب کچھ اس کی آنکھوں کے سامنے ہورہا ہے، المیہ مناظر کی ایسی تصویر کشی کرسکتے ہوں کہ لوگ سانس لینا بھی بھول جائیں، اگر آپ میں یہ سب اوصاف پائے جاتے ہیں تو یقین کریں آپ کو ترقی کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا، آپ کو وزیراعظم بھی بلائے گا اور بیوروکریٹ بھی اپنی بیٹی یا بیٹے کا نکاح آپ سے پڑھوائے گا، آپ دنوں میں کروڑ پتی اور اس ملک کی اشرافیہ میں شامل ہو جائیں گے۔ اگر آپ میں یہ اوصاف ہیں تو بسم اللہ کیجئیے انتظار کس بات کا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments