بجلی کی قیمت 4 روپے سے 18 روپے کیسے ہوئی؟


سنہ 2008 میں ملک میں بجلی کی شدید قلت پیدا ہونا شروع ہو گئی۔ اس دوران 2008 سے 2013 تک بجلی پیدا کرنے کی ہر کوشش شریف برادران، افتخار چوہدری کے سپریم کورٹ اور میڈیا نے ناکام بنائی۔ میڈیا میں پی پی پی کے خلاف صرف بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں کے معاملات میں سب سے زیادہ کیچڑ ایک تحقیقاتی صحافی نے اچھالا تھا۔

آج کل اس صحافی کا بیانیہ بڑا دلچسپ ہے۔ ان کے مطابق کہ جس وقت پی پی پی حکومت نے ٹیک اوور کیا، یعنی اقتدار پی پی پی کو منتقل ہوا تو بجلی پیدا کرنے والے نجی اداروں کے 480 ارب روپے حکومت پاکستان کے ذمہ تھے۔ پانچ سال مسلسل ان نجی کمپنیوں کے مالکان ان 190 ارب روپے کمیشن کی پیشکش لے کر صدر پاکستان سے لے کر لاڑکانہ کے کونسلر تک پہنچے کہ وہ رقم ریلیز کروائی جا سکے۔ مگر ممکن نہ ہو سکا۔

2013 میں انتقال اقتدار ہونے کے فوری بعد ایک دن میں یہ رقم بغیر کسی آڈٹ اور پروسیجر کے ادا کردی گئی۔ اس صحافی کا یہ کہنا ہے کہ پی پی پی حکومت نے پانچ سال یہ ادائیگی اس لیے نہیں کی تھی تھی کہ یہ ڈیمانڈ ہی جعلی اور فرضی بنیادوں پر کھڑی تھی۔

اب یہ جاننا انتہائی دلچسپ عمل ہے کہ ان دنوں پی پی پی حکومت کے خلاف بجلی کم پیدا کرنے کے الزامات میڈیا میں زوروشور سے لگائے گئے۔ اس وقت بہت سے سے صحافیوں کا یہ کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس پوری بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے مگر پی پی پی حکومت جان بوجھ کر کر گیس امپورٹ کرنے کے لئے، کوئلہ اور گیس سے چلنے والے نئے پروجیکٹ کرنے کے لئے کک بیکس وصول کرنے کے لئے پہلے سے موجود نجی بجلی پیدا کرنے والے اداروں کو کم پیداواری صلاحیت پر چلا رہی ہے۔

اس سب کچھ میں دلچسپ امر یہ ہے کہ اس وقت بین الاقوامی مارکیٹ میں پیٹرول کی اوسط قیمت 100 ڈالر سے پانچ سال تک زیادہ رہی۔ اور بجلی کی قیمت فروخت پانچ سال تک چار روپے فی یونٹ پر رہی۔

جس روز بجلی پیدا کرنے والے نجی اداروں کے 480 ارب روپے بیک جنبش قلمم ادا کیے گئے۔ اسی روز بجلی کی قیمت 18 روپے فی یونٹ مقرر کردی گئی۔ اس میں سب سے زیادہ حیرت انگیز کام یہ ہوا کہ پٹرول کی قیمت اس وقت 32 ڈالر فی بیرل پر آ چکی تھی۔

مسلم لیگ نواز کی حکومت وقت پانچ سال تک اوسطاً 18 روپے فی یونٹ بجلی بیچتی رہی۔ چار ارب ڈالر پٹرول کی قیمت پر سالانہ منافع کمایا گیا۔ اسی طرح بجلی بیچنے کے عمل میں میں سالانہ اربوں روپے کا منافع بھی کمایا گیا۔ اس کے باوجود جب مسلم لیگ نواز نے انتقال اقتدار کیا اور پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو بجلی پیدا کرنے والے نجی اداروں کی بقایاجات ایک ہزار ارب روپے بن چکے تھے۔ یوں پاکستان کے عوام کو چار روپے فی یونٹ والی سستی بجلی سے محروم کر کے ان سے 18 روپے فی یونٹ بجلی فراہم کرنا شروع کر دی گئی جس سے عام آدمی کا گھریلو بجٹ بھی متاثر ہوا اور ملک کی مجموعی صنعتی پیداوار بھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments