سندھ کے ان پڑھ عوام اور پڑھا لکھا گورنر!


حال ہی میں کورونا سے متاثرہ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے (اندرون سندھ) کے ان پڑھ عوام سے یہ عالمی وبا انہیں لگ جانے کی بات کی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ملک اور خاص طور پر سندھ میں موصوف گورنر کا یہ تکراری اور عقل سے کوسوں دور بیان موضوع بحث بنا ہوا ہے، جبکہ لوگ ان کی اپنی کوالیفکیشن کے بارے میں بھی تواتر کے ساتھ سوال کر رہے ہیں، جن سوالوں کا جواب قرنطینہ سے ابھی تک سامنے نہیں آسکا ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنما عمران اسماعیل کو جب ایک ڈیڑہ برس قبل سندھ کا گورنر لگایا جا رہا تھا تب سے آج تک ان صاحب موصوف کی جو بات سب سے زیادہ زیر بحث لائی گئی ہے وہ ہے ان کی اپنی کوالیفکیشن۔

چوں کہ کچھ مخالفین انہیں میٹرک پاس گورنر قرار دیتے ہیں تو ایک حلقے کا یہ موقف سامنے آتا رہا ہے کہ سندھ جیسے اہم صوبے کا گورنر بمشکل انٹر تک ہی پڑھا ہوا ہے، مطلب یوں کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ عمران اسماعیل صاحب کی کوالیفکیشن کے بارے میں جتنے منہ اتنی باتیں کی سی صورتحال کئی مواقع پر دیکھنے کو ملتی ہے پر واللہ علم کہ وہ کتنا پڑھے ہوئے ہیں یا ان کے پاس کون سی ڈگری محفوظ ہے؟ کیوں کہ گورنر صاحب نے بذات خود کبھی یہ راز آشکار ہونے نہیں دیا اور یہی وجہ ہے کہ تجسس تاحال برقرار ہے۔

بہرحال، گورنر سندھ عمران اسماعیل صاحب جو کہ روز اول سے صوبے میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے سلسلے میں وزیراعلی مراد علی شاہ کے لاک ڈاؤن سمیت تمام تر اقدامات کے شدید مخالف رہے اور کراچی، بدین، حیدرآباد، مٹیاری سمیت صوبے کے دیگر شہروں میں اپنے لاؤ لشکر سمیت احتیاطی تدابیر اپنائے بغیر بلا خوف خطر دورے کرتے رہے ہیں، سوشل ڈسٹینس کو خاطر میں نہیں لائے بلکہ وہ لاک ڈاؤن کی دھجیاں اڑا کر ہر جگہ کورونا وائرس جیسی مہلک وبا کو چیلنج کرتے نظر آ رہے تھے اور لاک ڈاؤن کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے کمزور ترین موقف کی کھلم کھلا تبلیغ کرنا بھی ان کا فرض ٹھہرا تھا پر اب جب اپنا کورونا ٹیسٹ پازیٹو آیا ہے تو انہوں نے بنا سوچے سمجھے اس کا ذمے دار ان غریب و مسکین عوام کو بنا لیا جنہیں حیدرآباد، بدین اور مٹیاری میں صاحب بہادر کی آمد پر پی ٹی آئی کے مقامی رہنما گھروں سے نکال باہر لائے تھے کہ چلیں گورنر کا والہانہ استقبال کرکے حکومت سندھ کو یہ پیغام دیں کہ کوئی کورونا وورونا نہیں ہے۔

اب ایسے بچگانہ اعمال و افعال کا نتیجہ تو آنا ہی تھا نہ؟ وہ تو آ گیا پر مجھ سمیت ملک کے 22 کروڑ عوام اور دیار غیر میں رہنے والے ہم وطن بھی گورنر سندھ کے بیان پر حیرت کے جزیروں میں غرق ہو گئے ہیں کہ یہ کیسی سوچ ہے؟ ایک صوبے کا آئینی سربراہ ہونے کے ناتے عمران اسماعیل صاحب کو لاک ڈاؤن اور سوشل ڈسٹینس سمیت تمام اقدام پر من و عن عمل کرنا چاہیے تھا پر وہ کار خیر تو خیر ان سے ہوا نہیں الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مترادف انہوں نے کورونا وبا میں مبتلا ہونے کا ذمے دار ان غریب سندھیوں کو قرار دے دیا جو موصوف کو عزت بخشنے آئے تھے۔

میرے خیال میں عمران اسماعیل نے بغض بھٹو یا بغض پیپلز پارٹی کی زد میں آ کر ایک ایسی متعصبانہ بات کی ہے سادہ لوح سندھی عوام کے خلاف جو کبھی ایم کیو ایم کے سابق گورنر عشرت العباد نے بھی نہیں کی ہو گی۔  خیر، کہتے ہیں نہ کہ دل کی بات زبان پر آ ہی جاتی ہے سو عمران اسماعیل کے دل میں غریب سندھی عوام کے لیے جو نفرت اور تعصب تھا وہ اس موقع پر آشکار ہو گیا۔

بہت حیرانی ہوتی ہے کہ مملکت پاکستان میں یہ سب سندھ میں ہی کیوں ہوتا ہے مطلب کیا ہم تصور بھی کر سکتے ہیں کہ پنجاب کا گورنر کبھی یہ کہے کہ اندرون پنجاب یا ساؤتھ پنجاب کے لوگ ان پڑھ ہیں؟ یا صوبہ خیبرپختونخواہ کا گورنر یہ سوچ بھی سکتا ہے کہ پشاور کے علاوہ باقی علاقوں کے جو شہری ہیں وہ جاہل ہیں؟ بلوچستان یا پھر گلگت بلتستان کے گورنرز کیا کبھی اپنے صوبوں کے عوام کے درمیاں اس قسم کی گھٹیا تقسیم کرنے کی بات کر سکتے ہیں؟

میرے خیال بالکل نہیں کیوں کہ یہ تعصب اور بدترین تقسیم صرف سندھ اور سندھی عوام کے ساتھ روا رکھی جاتی ہے، آپ بھلے میری اس رائے سے اختلاف رکھیں یا شترمرغ کی پالیسی اپنا لیں پر جناب حقیقت تو ہمیشہ سامنے آتی رہے گی، سچ کبھی بھی چھپائے نہیں چھپتا جس کی تازہ مثال گورنر سندھ کا اندرون سندھ کے عوام کو ان پڑھ کہنا ہے اور اگر ہم ماضی قریب یا ماضی بعید میں جائیں گے تو ایسی کئی اور مثالیں بھی ہمارا استقبال کریں گی۔

انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ بلآخر ایسا متعصب مائینڈ سیٹ رکھنے والے لوگ کیسے گورنر جیسے اہم عہدے پر براجمان کیے جاتے ہیں؟ آخر کب انہیں سمجھ آئے گی کہ محترم! بحیثیت ایک گورنر آپ کو کراچی سے لے کر کشمور تک 5 کروڑ سے زائد افراد کو تعصب کی عینک اتار کر ایک ہی نظر سے دیکھنا ہے تا کہ عوام کو بھی یہ احساس ہو کہ صوبے کے اہم عہدوں پر بیٹھے نمائندے اپنی سوچ میں سنجیدہ ہیں اور ان کی فطرت میں اعلی ظرفی شامل ہے، پتہ نہیں کب عمران اسماعیل جیسے لوگوں کو یہ باتیں سمجھ میں آئیں گی کہ اگر آپ بھٹو لیگسی یا پیپلز پارٹی کے مخالف ہیں تو اختلافات کی یہ جنگ پیپلز پارٹی یا سندھ حکومت تک محدود رکھنی ہے۔

یہ حق آپ کو کس نے دیا کہ آپ سندھی عوام کو ہی ان پڑھ کہھ دیں؟ ہوش کے ناخن لیں جناب یہ سیاست تو نہیں ہوئی یہ تو تعصب ہی ہوا نہ کہ آپ اپنی بیماری کا الزام بھی غریب سندھی عوام پر دھر دیں؟ مجھے بتایئے پھر آپ کی اور ہٹلر یا نریندرا مودی کی سوچ و فکر میں فرق ہی کیا رہ جاتا ہے؟ مطلب جس طرح ہٹلر نے یہودیوں کو طاعون کے پھیلاؤ کا ذمے دار ٹھہرایا تھا یا آج کل بھارت میں جیسے مودی سرکار کورونا کا ذمے دار مسلمانوں کو قرار دے رہی ہے بالکل اسی طرح آپ بھی غریب سندھی عوام کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔

خیر! عمران اسماعیل صاحب آپ نے گورنر سندھ ہونے کے باوجود انتہائی چھوٹے پن اور تعصب کا جو مظاہرہ کیا سو کیا پر باوجود اس کے (اندرون سندھ کے تمام ان پڑھ عوام) آپ کی صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں اور ساتھ ساتھ آپ کی ٹویٹس میں استعمال کی گئی گلابی انگریزی پڑھ کر ایک ادھورے سوال کے جواب کے بھی منتظر ہیں کہ جناب آپ کی اپنی حقیقی تعلیم کیا ہے؟ پلیز بتائیے گا ضرور پر ثبوت کے ساتھ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments