یکم مئی۔ لیبرڈے


مزدوروں کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں کے لیے یکم مئی خاص اہمیت کا حامل ہے۔ سن 1880 کی دہائی میں امریکا بھر میں مزدوروں کی تنظیموں نے کام کی جگہوں پر بہتر ماحول اور صرف آٹھ گھنٹے تک کام کرنے کے حق میں اپنی مہم چلائی اور احتجاج کرنا شروع کیا تھا۔ ان یونینز کے کارکنوں کی جانب سے کئی احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے کیے گئے۔ تب امریکی شہر شکاگو میں خاص طور سے بہت بڑے پیمانے پر احتجاج کا انعقاد ہوا تھا۔

مئی 1886 کو ایک ایسی ہی ریلی کا انجام انتہائی دردناک ہوا۔ اس مظاہرے پر بم پھینکا گیا اور پولیس نے جوابی فائرنگ شروع کر دی۔ ایسے کئی کارکن جن میں سے زیادہ تارکین وطن تھے ان پر تشدد پر اکسانے کے الزامات لگائے گئے اور ان میں سے چار افراد کو پھانسی دے دی گئی۔ اس واقعے کے بعد لیبر یونینز کی جانب سے یکم مئی کو مزدوروں کا عالمی دن منانے کی تجویز پیش کی گئی۔ مزدور کسی ملک کی ترقی میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

یکم مئی کو دنیا بھر میں مزدور کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اصل میں یہ دن مزدروں کو در پیش مشکلات کی یاددہانی کادن ہے مگر بدقسمتی سے سب سے زیادہ مسائل اس طبقے کو پیش آتے ہیں۔ آج کل کے حالات میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا مزدور طبقہ ہے۔ یکم مئی آنے کی دیر ہوتی ہے سوشل میڈیا ویب سائٹس فیس بک اور ٹویٹر وغیرہ پر مزدور ڈے کے ٹیگ لگائے جاتے ہیں مگرافسوس یہ ہمدردی محض سوشل میڈیا سائٹس اور الفاظ تک ہی محدودہ ہوکے رہ جاتی ہے اور کو ئی بھی ایسا عملی قدم نہیں اٹھایا جاتا کہ جس سے مزدوروں کو فائدہ ہو سکے۔

یکم مئی کا دن کبھی مزدور کو اس کے حقوق دلا ہی نہیں سکا۔ اس دن کو ملک بھر میں عام تعطیل ہوتی ہے مگر مزدور جس کے نام سے یہ دن منسوب ہے اپنی روزی کمانے کے لئے گھر سے نکلا ہوا ہوتا ہے کیونکہ اسے معلوم ہوتاہے کہ اس کی حکومت کی طرف سے کوئی تنخواہ نہیں اگر وہ کمانے جائے گا تب ہی دوٹائم کی روٹی کھا ئے گا ورنہ اسے فا قے کاٹنے پڑیں گے۔

اس کے نام پہ چھٹی ہو گی، خود وہ کام پہ جائے گا
میرے دیس میں آج مزدور کا دن منایا جائے گا

بدقسمتی سے جنوبی ایشیا اور پاکستان میں ابھی بھی سب سے مظلوم طبقہ مزدور ہے۔ مزدور ں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور ان کو معاشرے میں دوسروں کے مقابلے میں کم تر سمجھاجاتا ہے ۔ یہ کائنات کسی نہ کسی کی مرہون منت ہے اسی طرح ہم بھی اپنے روز مرہ کے کئی کاموں میں مزدوروں کے مرہون منت ہیں توپھریہ معاشر ے میں اختلاف نہیں ہوناچاہیے۔ مزدوروں کو روزمرہ زندگی میں کئی مسائل درپیش ہیں۔ کارخانوں میں مزدوروں کے لیے کام کرنے کے برے حالات کا احتساب نہ کرنا صنعتی تنازعات کی اصل وجہ ہے، مزدوروں کے حقوق کی خلاف ورزیاں تمام کارخانوں میں ہوتی ہیں جن میں ملکی قانون پر عمل نہ کرنا اور ضابطہ اخلاق کی پیروی نہ کرنا شامل ہیں۔

مزدور جن میں کئی خواتین شامل ہیں نے ہیومن رائٹس واچ کو بتایا کہ ان کے ساتھ زبانی اور جسمانی بد سلوکی کی گئی ہے۔ کئی دفعہ اس کی نوعیت جنسی بھی ہوتی ہے۔ کئی مرتبہ جبری طور پر زائد وقت کے لیے کام کروانا، زچگی کے دوران رخصت کی تنخواہ نہ دینا، بیماری کی چھٹی سے انکار اور مقرر کردہ کم از کم تنخواہ ادا کرنے میں ناکامی شامل ہے۔ مزدوروں نے یہ بھی کہا کہ ان کو اس بات پر دباؤمیں رکھا جاتا ہے کہ وہ باتھ روم جانے کے لیے وقفہ نہ لیں، کچھ نے شکایت کی کہ ان کو پینے کے لیے صاف پانی مہیا نہیں کیاجاتا۔

بوجھ کندھوں سے کم کرو صاحب
فقط دن منانے سے کچھ نہیں ہوتا ”

حضور نبی کریمﷺ کا فرمان کا ہے کہ مزدور کو اس کی اجرت اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے دو۔ مگر یہاں مقررہ تاریخ پر بھی ان کو تخواہ کے مسائل در پیش ہوتے ہیں۔ مزدوروں کو ایک عام انسانوں کے برابر حقوق ملنے چاہئیں وہ ریاست کی معیشت کو بہتربنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ آئیے اس مزدور ڈے پر مزدوروں کے حقوق کے لئے آواز بلند کریں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے یہ مطالبہ کریں کے وہ مزدورں کے حقوق کے تحفظ کے لئے اقدامات کریں۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو

اس شہر میں بھی مزدور جیسا کوئی در بد ر نہیں
جس نے سب کے گھر بنائے اس کا کوئی گھر نہیں

عبدالمنان چکوال
Latest posts by عبدالمنان چکوال (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments