وزرات مذہبی امور کی اقلیتی کمیشن میں احمدیوں کو شامل نہ کرنے کی تجویز


وزارت مذہبی امور نے اقلیت کمیشن قائم کرنے کے لیے کابینہ ڈویژن کو سمری بھجوا دی ہے۔ اطلاعات کے مطابق وزرات مذہبی امور نے اقلیتی کمیشن میں احمدیوں کو شامل نہ کرنے کی تجویز دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزارت مذہبی امور نے اقلیت کمیشن قائم کرنے کے لیے کابینہ ڈویژن کو سمری بھجوا دی جس میں احمدیوں کو کمیشن میں شامل نہ کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ وزارت مذہبی امور کی جانب سے کابینہ ڈویژن کو بھجوائی گئی سمری کے مطابق 17 رکنی کمیشن میں 9 اقلیتی ارکان شامل ہوں گے، اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ قبلہ ایاز بھی کمیٹی کے ممبر ہوں گے۔

کمیشن میں بادشاہی مسجد کے خطیب مولانا عبدالخبیر آزاد اور مفتی گلزار احمد نعیمی بھی شامل ہوں گے۔ سمری میں ہندو برادری کے تین ارکان جے پال چھابریا، وشوا رجہ قوی اور چلارام کلوانی کا نام تجویز کیا گیا۔ جب کہ چلارام کلوانی کا نام کمیشن کے چئیرمین کے طور پر بھی تجویز کیا گیا ہے۔ سمری کے مطابق کمیشن میں 3 مسیحی ارکان سارہ صفدر، آرچ بشپ سباسٹین فرناس اور البرٹ ڈیوڈ کے نام شامل ہیں۔

سکھ برادری سے ممپال سنگھ اور سروپ سنگھ اور کیلاش برادری سے داؤد شاہ کے نام شامل ہیں۔ اقلیتی کمیشن میں وزارت داخلہ، وزارت قانون، وزارت انسانی حقوق اور وزارت تعلیم کے گریڈ 20 کے افسران ارکان ہوں گے۔ اس کے علاوہ وزارت مذہبی امور کے سیکرٹری بلحاظ عہدہ کمیشن کے ممبر ہوں گے۔

دوسری جانب ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے کنو نیئر عبداللطیف خالد چیمہ نے الزام عائد کیا ہے کہ بین الا لقوامی ایجنڈے کے مطابق نیشنل کمیشن فار مینارٹیز میں احمدی نمائندگی فائنل ہوئی تھی لیکن دینی حلقوں کی جانب سے بروقت نوٹس لینے پر وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری کو پسپائی کا اعلان کرنا پڑا حالانکہ سرکاری دستاویزات میں سارا ریکارڈ موجود ہے۔ عبداللطیف خالد چیمہ نے مسلم لیگ (ق ) کی قیادت کی طرف سے اس مسئلہ پر دو ٹوک اور جرأت مندانہ مؤقف اختیار کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ چوہدری برادران اور (ق) لیگ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments