کیا بیرون ملک پاکستانی ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں؟


وزیر اعظم عمران خان کا ایک بیان ان کے فیس بک آفیشل اکاؤنٹ سے شائع کیا گیا ہے۔ جس میں خان صاحب فرماتے ہیں کہ بیرون ملک پاکستانی ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں۔ اس بیان کے دوسرے حصے میں کہا گیا ہے کہ حکومت بیرون ملک پاکستانیوں کو واپس لانے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ بیشک ملک کا کوئی بھی باشندہ کہیں بھی مشکل میں ہو اس کی مدد کرنا حکومت کا اولین فریضہ ہونا چاہیے۔ یہاں تحریر کا مقصد بیان کے پہلے حصے سے متعلق ہے۔

یہ بات چھپی ہوئی نہیں ہے کہ خان صاحب مشکل حالات میں بیرون ملک پاکستانیوں کی طرف دیکھتے ہیں۔ بلکہ عام حالات میں بھی ان پر تکیہ کرنا پسند کرتے ہیں اور اپنی تقاریر میں اکثر بیرون ملک پاکستانیوں کا تذکرہ کرتے پائے جاتے ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ بیرون ملک پاکستانی کروڑوں ڈالر کا زرمبادلہ پاکستان بھیجتے ہیں اور پاکستانی معیشت کے استحکام میں کردار ادا کرتے ہیں۔ لیکن اگر ملک کا وزیر اعظم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ملک کاسب سے بڑا اثاثہ قرار دے۔ اچھے برے حالات میں ان کی طرف پر امید نظروں سے دیکھے تو گماں ہوتا کہ شاید وزیر اعظم ملک کے شہریوں کی ایک کثیر تعداد کے دوسرے ممالک میں ہجرت کو اچھا شگون سمجھتے ہیں اور اسے معاشی ترقی کا ذریعہ بھی سمجھتے ہیں۔

ایسے میں یہ کہنے کی گنجائش پیدا ہوتی ہے کہ محترم وزیر اعظم صاحب ملک کا ہر شہری ملک کا سب سے بڑا اثاثہ ہوتا ہے۔ کسی بھی شہری کی بیرون ملک ہجرت پر کوئی اعتراض نہیں لیکن ایک کثیر تعداد جب ہمارے جیسے ملکوں سے ہجرت کرتی ہے تو اسے معاشی اصطلاح میں برین ڈرین کہا جاتا ہے۔ جو ملکی معیشت پر منفی اثر ڈالتی ہے۔

برین ڈرین کا مطلب ہنرمند اور پڑھے لکھے لوگوں کا بہتر مستقبل کے حصول کے لیے دوسرے ملکوں کی طرف ہجرت کرنا ہے۔ اس وقت ایک کروڑ سے زیادہ پاکستانی بیرون ملک مقیم ہیں۔ بیورو آف امیگریشن کے اعداد و شمار کے مطابق 2018 میں 3 لاکھ اور 2019 میں 5 لاکھ لوگوں نے پاکستان چھوڑا۔

یہ اعداد و شمار اس بات کا اشاریہ ہیں کہ ملک کے اندر ہنر مند اور تخلیقی افراد کو روکے رکھنے کی استعداد کم ہوتی جا رہی ہے۔ محترم وزیر اعظم جب ہنر مند اور تخلیق کار ملک سے ہجرت کرتے ہیں تو ملک آئیڈیاز کے بحران کا شکار ہوتا ہے۔ جس کی بدولت تخلیقی سرگرمی اور کم ہوتی جاتی ہے۔ ملک میں تخلیقی سرگرمی کا کم ہوجانا ملکی مجموعی پیداواری صلاحیت کو کم کرنے میں اہم ترین کردار ادا کرتا ہے۔

پیداواری صلاحیت کم ہو جانے کی صورت میں ملک تجارتی خسارے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا شکار ہوتے ہیں۔ اور بیرون ملک مقیم شہریوں کا بھیجا زرمبادلہ جب کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے میں مدد دے تو حکمرانوں کو اسے ملکی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی تصور نہیں کرنا چاہیے۔

وزیر اعظم صاحب بیرون ملک پاکستانی ہمارا اثاثہ ضرور ہیں لیکن معاشی ترقی اندرون ملک مقیم پاکستانیوں کی بدولت ہی وقوع پذیر ہوگی۔ لہذا دست بستہ عرض ہے جو اس ملک میں مقیم ہیں ان کی پیداوری صلاحیت بڑھانے پر غور کریں اور جاننے کی کوشش کریں کہ وہ کون سے حالات ہیں جو ہنر مند اور عالی دماغ لوگوں کو بیرون ملک ہجرت پر مجبور کرتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments