احمدی اقلیت نہیں ہیں تو کیا ہیں؟


قومی اقلیتی کمیشن میں احمدیوں کی نمائندگی کے حوالے سے نفرتوں کو ہوا حکمران طبقہ نے ہی دی ہے۔ عوام تو تقلید کرتے ہیں۔ 1974 میں احمدیوں کو اقلیت قرار دے دیا تھا۔ پاکستانی ملائیت کے لئے کافر کہہ لیجیے۔ پاکستان کے آئین کے مطابق احمدی کافر اور کافر کی حیثیت سے اقلیت ہیں۔ حکمران طبقہ کیا چاہتا ہے کہ آئین پاکستان کے مطابق کسی کو کافر قرار دینے کے بعد اقلیت کے حقوق بھی نہ دیے جائیں۔ سرزمین پاکستان کسی ایک اقلیت کے لئے تنگ کردی جائے۔ قومی اقلیتی کمیشن میں نمائندگی صرف اکثریتی مسلمانوں کی ہونی چاہیے۔ احمدیوں کو جینے کا حق حاصل نہیں ہے؟

عقیدہ ختم بنوت کا مسئلہ تو ریاست نے قومی اسمبلی میں آئینی طریقے سے 1974 میں حل کردیا تھا۔ اب کیا رہ گیا ہے۔ کیا ختم نبوت پر ایمان کی یہ شرط ہے کہ احمدیوں سے اظہار نفرت کیا جائے۔ اگر ایسا ہے تو ریاست اور اسلامی قومی اداروں کو وضاحت کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ایسا نہیں ہے تو پھر ریاست پاکستان میں عقیدے کی بنیادپر نفرتیں پھیلانے کی روک تھام کرے۔

عقیدہ ختم نبوت کا اظہار ضرور کریں۔ ختم نبوت کا پرچار کریں مگر نفرتوں کا کاروبار نہ کریں۔

پاکستان کا وجود ریاستی ہے۔ جو آئین کے مطابق ہے۔ کسی کی ملکیت اور بادشاہت نہیں ہے۔ پاکستان میں رہنے والے تمام شہریوں بلاتفریق، رنگ و نسل، مذہب و مسلک اور عقید ہ سب کا ملک ہے۔ احمدی پاکستان کے شہری ہیں۔ ریاست کے باشندے ہیں۔ عقیدے کی بنیاد پر ان کے خلاف نفرت کا اظہار، عبادت گاہوں پر حملے، قبروں کی بے حرمتی آئینی جرائم ہیں۔ قانون شکنی ہے۔ آئین پاکستان سے انحراف ہے۔ ریاست اور حکومت کی اس حوالے سے خاموشی آئینی جرم ہے۔ نا انصافی ہے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

آئین پاکستان ہی نہیں دین اسلام بھی اقلیتوں کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ آئین اور مذہب نفرتوں کی تعلیم دیتا ہے اور نہ ہی کسی شر انگیزی کی اجازت دیتا ہے۔ حکومت پاکستان اور ریاستی اداروں کی یہ آئینی ذمہ داری ہے۔ فرض ہے کہ احمدیوں کے حقوق کو تحفظ دے اور ان کی عزت و آبرو، املاک اور جانوں کی حفاظت کرے۔

سیاسی مقاصد کے لئے کسی ایک طبقہ کے ساتھ نا انصافی ناقابل فہم ہے کہ حکومت نے احمدیوں کے خلاف نفرت پھیلانے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ مین سٹریم میڈیا پر نفرت کی تبلیغ کی جارہی ہے۔ سوشل میڈیا پر نفرت کی باقاعدہ مہم جاری ہے۔

احمدیوں کے خلاف نفرت پھیلانے والے کیا چاہتے ہیں کہ احمدیوں کو کافر قرار دے کر اب ان سے جینے کا حق بھی چھین لیا جائے۔ جبکہ احمدی آئین پاکستان کا ملک کے ہر شہری سے زیادہ اخترام کرتے ہیں اور آئین کے پابند ہیں۔ احمدی آئین کے مطابق خود کو مسلمان نہیں کہتے۔ اپنی عبادت گاہوں کو مسجد نہیں بیت الذکر کہتے ہیں۔ کھلے عام عبادت نہیں کرتے۔ اذان نہیں دیتے۔ اسلام علیکم نہیں کہتے۔ اپنے مذہبی اجتماعات نہیں کرتے ہیں۔ خوف اور ڈر کے مارے اپنی شناخت ظاہر نہیں کرتے ہیں۔ ہاں، سانس لیتے ہیں۔

چودھری شجاعت اور وزیر مذہبی امور نور الحق اور نفرتوں کے پرچاک بتا سکتے ہیں کہ احمدیوں نے آئین پاکستان کی کیا خلاف ورزی کی ہے۔ اگر احمدی اقلیت نہیں ہیں تو احمدیوں کو کس خانہ میں رکھا جائے۔ قومی اقلیتی کمیشن کا مطلب کیا ہے۔ یہ کیوں اور کس لئے بنایا گیا ہے۔ آپ کے پاس حکومت ہے۔ ریاست پر آپ لوگوں کا قبضہ ہے۔ آپ قومی اسمبلی میں بل پیش کریں کہ احمدیوں کا پاکستان میں نیا اسٹیٹس کیا ہوگا۔ پاکستان میں احمدیوں کے ساتھ کیا سلوک روا رکھا جا سکتا ہے۔

خدا کے لئے محض سیاسی مقاصد کے لئے نفرتیں نہ پھیلائیں۔ نفرتوں کی تبلیغ سے مزید نفرتیں پیدا ہوں گی۔ وزیراعظم، وزارت انسانی حقوق، اسلامی نظریاتی کونسل سمیت دیگر قومی اداروں کے سربراہان ملک و قوم پر رحم کرتے ہوئے نفرتوں کی روک تھام کریں تاکہ نئی نسل آگے دیکھ سکے اور ملک دن بدن پچھے جانے کی بجائے آگے کی جانب بڑھ سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments