آٹا چینی رپورٹ اور دیوانے کا خواب


نئے پاکستان، احتساب اور خوشحالی کی بتی، تو کبھی آٹا اور شوگر مافیاز کی تحقیقات کی بتی کے پیچھے پاگلوں کی طرح بھاگتی عوامی اکثریت یہ جان ہی نہیں پاتی کہ اس کے ساتھ کیا ہاتھ ہو رہا ہے۔

ہمارے ہاں عسکری ریاستی انتظام میں، عشروں پر محیط شدید بھوک اور لالچ بے انتہا ندیدی کارپوریٹ لیڈرشپ اور سیاسی و کاروباری کارٹیلز پیدا کرتی ہے۔

شوگر، بجلی، گندم، میڈیسن غرض کے زندگی کا ہر کماؤ شعبہ مافیاز کے قبضے میں ہے، جن کا کمیشن ریٹ اور نمائندگی تو عسکری و روحانی گاڈ فادرز کے حکم سے حسبِ ضرورت بدلتی ہے لیکن حقیقی احتساب کبھی نہیں ہوتا اور پاور ٹسل پر احتساب کی لیپا پوتی کر کے شفافیت کا ڈرامہ رچایا جاتا ہے۔

سیاسی حکومت کیونکہ انجنئیرڈ ہوتی ہے اور عسکری لیڈرشپ کے تابع ہوتی ہے تو عوام کو جوابدہ نہیں ہوتی اور لازماً کرپٹ، نالائق اور ڈنگ ٹپاؤ ہوتی ہے، اس لیے اسے لوگوں کی بہتری نہیں اپنی بقاء عسکری لیڈرشپ کی خوشنودی سے درکار ہوتی ہے۔

کارپوریٹ سیکٹر یا کسی بھی سویلین سیٹ اپ کو مالی و اختیاری طور پر زیادہ پھلتا پھولتا دیکھ کر عسکری اشرافیہ کے حکم پر نیب اور ہنی ٹریپڈ ججز کے ذریعے کٹ ٹو سائز کر دیا جاتا ہے تاکہ کل کو کوئی طیب اردگان جیسا نافرنان سویلین سرمائے اور مینڈیٹ کے زور پر اٹھ کے عسکری بالادستی اور وقت کے وائسرائے صاحب کو چیلنج نہ کر دے۔

ایسی تنزلی کا شکار سکیورٹی سٹیٹ میں عوام کے لیے بھنا ہوا گوشت نہیں بنتا، بھاری قرض پہ تھوڑا سا پِدی کا شوربہ بنا کرتا ہے۔

جسے کسی درباری مذہبی شخصیت سے فاتحہ اور دُعائی تقریر کروا کر قوتِ ایمانی اور جذبہِ حب الوطنی بڑھانے کے لیے احسان مند ہو کر پیا جاتا ہے اور ساتھ ہی اپنے گناہوں پر نادم ہونے کے بعد مقدس عسکری قوتوں اور ان کے تابعدار وزیرِاعظم کا شکر بجا لایا جاتا ہے۔

جبکہ میڈیا کے بے ہدایتوں، سوال کرنے والے گستاخوں اور سسٹم کے غداروں پر پھٹکار بھیجی جاتی ہے۔

ایسے ریاستی ماڈل میں حقیقی شفافیت، معاشی ترقی اور عوامی فلاح و خوشحالی کی خواہش کہیں فٹ نہیں ہوتی اور دیوانے کا خواب کہلاتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments