لاک ڈاؤن میں نرمی۔ ایک سیاسی جوا


وزیر اعظم کی طرف سے 9 مئی 2020 سے مرحلہ وار لاک ڈاؤن نرم کرکے کاروباراور مخصوص انڈسٹریز کھولنے کا اعلان یقیناً ایک مشکل اوررسکی فیصلہ ہے اور اس فیصلے کو حکومت کی طرف سے سیاسی جوا کھیلنے کے مترادف قرار دیا جاسکتا ہے۔ کیونکہ اس فیصلے کی کامیابی کی صور ت میں سیاسی فائدہ اور ناکامی کی صور ت میں سیاسی نقصان ہو سکتا ہے اس کا احساس اس اعلان کے دوران وزیراعظم کے چہرے کے تاثرات اور گفتگو سے بھی لگایا جاسکتا تھا۔

لاک ڈاؤن نرم کرنے کے پس منظر میں وزیراعظم اور کابینہ کی یہ سوچ کارفر ما ہے کہ معاشی سرگرمیاں بحال کر کے چھوٹے تاجروں اور ورکرز اور مزدور طبقے کو ریلیف فراہم کیا جائے کیوں کہ اس وقت دنیا بھر میں معیشتیں وینٹی لیٹرز پر ہیں اور لاک ڈاؤن میں نرمی کرکے ان کو اکسیجن فراہم کی جارہی ہے۔ اسی پس منظر میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ معاشی بحران کے باعث ملک میں کسی بڑے انسانی المیے اور ردعمل کو وقوع پذیر ہونے سے روکا جاسکے۔

یقیناً یہ سوچ اور پالیسی خوش آئند اور وقت کی ضرورت ہے اور اس سے ملک میں موجودہ بحران سے پیدا شدہ معاشی بدحالی اور بے روزگار ی میں کسی حد تک کمی واقع ہو سکتی ہے جس کے نتیجے میں پسماندہ طبقات اور حکومت سکھ کا سانس لے سکیں گے۔ تاہم اس فیصلے کا دوسر ا ممکنہ رخ شدید تشویش کا باعث ہوسکتاہے کہ اگر عوام اور کاروباری طبقے نے مطلوبہ احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کیا تو خدشہ ہے کرونا کے پھیلاؤ میں تیزی آسکتی ہے جس کے نتیجے میں متاثر ہ افراد اورہلاکتو ں کی تعداد بہت زیادہ ہونے کے باعث حالات قابو سے باہر ہو سکتے ہیں۔

اس سلسلے میں امریکہ، برطانیہ، اٹلی اور اسپین کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں جہاں اس وبا سے نمٹنے کے لئے آ غاز میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا جس کے باعث اب یہ ممالک اس وبا سے ہونے والی ہلاکتوں میں سرفہرست ہیں۔ یہ بھی ذہن میں رہے ان ممالک کے ہیلتھ سسٹم ہمارے ملک سے بہت بہتر ہیں اور پاکستان کا ہیلتھ سسٹم اس قسم کے بڑے دبا ؤکا ہرگز متحمل نہیں ہوسکتا۔ دوسری طرف چین اور جرمنی کی مثال ہے جہاں دونوں حکومتوں نے آغاز سے ہی سخت لاک ڈاؤن کرکے اس وبا کو کنٹرو ل کر لیا ہے۔

یہ پہلو بھی قابل توجہ ہے کہ پاکستان میں 30 اپریل سے 8 مئی تک کورونا کے پھیلا ؤکا گراف بتدریج اوپر کی طرف جا رہا ہے گراف بتاتا ہے کہ 30 اپریل کو کنفرم کیسز کی تعداد 15,883 یکم مئی کو 17,319، 2 مئی کو 18,148، 3 مئی کو 19,214، 4 مئی کو 20,573، 5 مئی کو 21,808 اور 8 مئی کو 26,435 کنفرم کیسزرپورٹ ہوئے۔ جبکہ اب تک مجموعی طور پر 599 اموات ہوچکیں ہیں۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں ابھی کرونا کی پیک آنا باقی ہے اسی لئے وزیراعظم نے بھی عوام کو متنبہ کیا کہ اگر مطلوبہ احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی گئیں تو لاک ڈاؤن دوبارہ کیا جاسکتا ہے۔

ادھر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بھی خبردار کیاہے کہ وہ ممالک جہاں کرونا کا گراف نیچے آ نا شروع نہیں ہوا وہ لاک ڈاؤن ختم کرنے میں جلدی نہ کریں اور وہ ممالک جہاں گراف نیچے آ نا شروع ہو گیا ہے وہ لاک ڈاؤن میں نرمی کرتے ہوئے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنائیں ورنہ ہ وبا دوبارہ پھیل سکتی ہے اورماہرین کی یہ بھی رائے ہے کہ کرونا کی دوسری لہر بھی متوقع ہو سکتی ہے۔ کرونا وائرس کے حوالے سے یہ بھی حقیقت ہے کہ ابھی تک ماہرین اس کے بارے میں مناسب معلومات حاصل نہیں کر سکے اور نہ ہی جلد اس کی ویکسین تیار ہونے کے امکانات ہیں۔

اس طرح سے یہ کہاجاسکتاہے کہ وفاقی حکومت کا لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے کے فیصلے کی کامیابی کا انحصار عوام اور کاروباری طبقے کے روئیے پر ہے۔ ان حالات میں اب ذمہ داری جہاں حکومت پر عائد ہوتی ہے وہیں عوام اور کاروباری طبقے پر بھی جن کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے حکومت نے لاک ڈاؤن نرم کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کریں تاکہ معیشت کا یہ پہیہ چلتا رہے ورنہ حالات کا پہیہ اس کے برعکس بھی گھوم سکتا ہے جو یقیناً کسی کے لئے بھی خوش کن نہیں ہوگا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments