کرونا وبا کی وجہ سے امتحانات کی منسوخی، چند تجاویز


بجا و درست کہ صحت سب سے مقدم ہے اور لازماً ہمیں سماجی فاصلے کی احتیاط کو مدنظر رکھنا ہے۔ تعلیمی ادارے کسی بھی صورت کھولے نہیں جاسکتے کہ اللہ معاف کرے ایک سٹوڈنٹ اگر متاثر ہے تو پورا ڈیپارٹمنٹ ہی متاثر ہو گا۔ مگر ان سب باتوں کے باوجود تعلیمی معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ واضح رہے امتحانی نظام پر سمجھوتہ کرنے سے (چاہے حالات کتنے ہی شدید کیوں نہ ہوں ) ہم مستقبل کے ساتھ کھیلیں گے۔ پڑھنے اور نہ پڑھنے والے بچوں میں فرق ضروری ہے۔ اس ضمن میں مندرجہ ذیل ممکنہ اقدامات ہو سکتے ہیں۔

اول:نہم اور گیارہویں جماعت کے پیپر اگلے برس دسویں اور بارہویں جماعت کے ساتھ لئے جائیں۔ یہ کمبائنڈ سسٹم ایک مدت تک رائج رہا ہے اور احتیاط کے اس دور میں عارضی طور پر اسے اختیار کر لینا چاہیے۔

دوم: دسویں اور بارہویں کے نتائج نہم اور گیارہویں کے رزلٹ کے مطابق بتائے جاسکتے ہیں مگر یہ بچے جب اگلے اداروں میں جائیں تو ان کا انٹری ٹیسٹ لازمی لیا جائے۔ مزید یہ کہ ان کی امتحانی فیس واپس کی جائے۔

سوم: اس ایک سال کے میڈیکل اور انجینئرنگ کے انٹری ٹیسٹ کے نمبروں کی ویلیو بارہویں کے حاصل کردہ نمبروں سے زیادہ کی جائے۔

چہارم: یونیورسٹی کے آخری سمیسٹر والے بچوں کے امتحانات کا طریقہ نکالا جائے۔ ان کی تعداد اتنی نہیں سماجی فاصلہ کے اصول کو ادارہ برقرار رکھ سکتا ہے ان کے لیے۔ تاہم اگر یہ ممکن نہ ہو تو لاک ڈاؤن ختم ہونے پر ان کا باقاعدہ امتحان لیا جائے۔ لاک ڈاؤن کھلنے میں اللہ نہ کرے چھ ماہ سے زیادہ عرصہ لگ جائے تو اس سال ڈگری کرنے والوں کو سرکاری غیر سرکاری جاب میں ہمیشہ چھ ماہ کی چھوٹ (ایج ریلیکسیشن ) دی جائے۔ ہر جاب کے اشتہار میں اس چھوٹ کا ذکر ہو۔

پنجم: یونیورسٹی کے دوم چہارم اور ششم سمیسٹر والے بچوں کو اگرچہ اگلے سمیسٹر میں بھیج دیا جائے تاہم موجودہ سمیسٹر کے تمام کورسز کو اگلے سمیسٹرز میں پڑھایا جائے۔ اور ضرورت پڑنے پر اگلے برس سمر سمیسٹر بھی لگایا جا سکتا۔ جیسے سپلی والے کورسز پڑھائے جاتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے ہر یونیورسٹی کو کورس انرولمنٹ لمٹ بڑھانی ہو گی۔ مزید یہ کہ ایکسٹرا کورس / سمر سمیسٹر انرول کرنے پر فیس برائے نام لی جائے

ششم: ایم فل پی ایچ ڈی کے طلبا کو کسی صورت کوئی رعایت نہ دی جائے۔ حالات نارمل ہونے پر اپنی ریسرچ کریں اور پھر ڈگری مکمل کریں۔ چاہے ریسرچ دوبارہ شروع کرنے میں کتنا ہی عرصہ کیوں نہ لگ جائے۔ البتہ ان کے لیے بھی جاب کے اشتہارات میں عمر کی کچھ ریلکسیشن کر دی جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments