پاکستان میں دہشتگردی کی نئی لہر


ایک جانب ہماری وہ سرحدیں جو بھارت کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں، وہاں کی صورت حال بہت تشویش ناک ہے تو دوسری جانب بلوچستان، جس میں بہت بڑے پیمانے پر امن بحال ہو چکا تھا، وہاں ایک بار پھر حالات بگڑتے ہوئے دکھائی دینے لگے ہیں جو ایک نہایت تشویشناک بات ہے۔

تازہ ترین خبروں کے مطابق بلوچستان میں پاک فوج پر دہشت گردوں کے حملے میں میجر سمیت 6 اہلکار شہید ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق واقعہ پاک ایران بارڈر کے قریب ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ میں پیش آیا جہاں معمول کی پٹرولنگ سے واپسی پر سیکورٹی فورسز کی گاڑی پر ریموٹ کنٹرول بم سے حملہ کیا گیا۔ اس حملے میں ایک جوان زخمی بھی ہوا۔ اس قسم کے حملے اور دہشتگردانہ کارروائیاں گو نئی نہیں لیکن گزشتہ کئی ماہ سے ان میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جو بہر لحاظ ایک تشویشناک بات ہے۔ رپورٹ کے مطابق میجر ندیم عباس بھٹی کا تعلق حافظ آباد، نائیک جمشید میانوالی، لانس نائیک تیمور کا تعلق تونسہ شریف، لانس نائیک خضر حیات کا تعلق اٹک، سپاہی ساجد مردان اور سپاہی ندیم کا تعلق تونسہ شریف سے ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل 20 اپریل کو شمالی وزیرستان کے علاقے میران شاہ سے 10 کلومیٹر دور ایک سیکورٹی چیک پوسٹ پر حملے میں پاک فوج کا ایک سپاہی شہید ہوا تھا۔ قبل ازیں دسمبر 2019 میں شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے ایف سی چیک پوسٹ پر حملے کے بعد فائرنگ کے تبادلے میں ایک اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوگئے تھے۔

یہ اور اسی قسم کی کئی دہشتگردانہ کارروائیاں جاری ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ ان میں کسی حد تک تیزی آتی جا رہی ہے۔

ایک جانب نہ تو ایرانی سرحدیں بہت محفوظ ہیں تو دوسری جانب کشمیری سرحدوں پر بھارتی بزدلانہ کارروائیوں میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ ایک ایسا وقت جب پوری دنیا کورونا کے عذاب میں گھری ہوئی ہے پاکستان کی سرحدوں کا کشیدہ ہونا اور اندر چھپے دشمنوں کے ناپاک عزائم کا سامنے آنا ایک ایسی خطرے کی گھنٹی ہے جو پاکستان کو بہت محتاط رہنے کا پیغام دے رہی ہے۔

کورونا کے عذاب سے قبل دنیا کا ایک بڑا حصہ جنگ جیسی صورتحال کا سامنا کر رہا تھا۔ کچھ ممالک میں رات دن بمباریوں کا سلسلہ جاری تھا اور کچھ ممالک ایسی صورت حال کا شکار ہو چکے تھے جن میں کسی بھی وقت جنگ چھڑ سکتی تھی لیکن کورونا کی وبا نے ملکوں اور ملکوں کے درمیان ساری دشمنیاں بھلا کر اپنے مشترکہ دشمن کے خلاف کمر بستہ ہونے پر مجبور کردیا تھا۔ پاکستان خود کورونا کی تباہی کا شکار ہوکر اس آزمائش سے نکلنے کی جد و جہد میں مصروف تھا لیکن یہ اندازہ بالکل بھی نہیں تھا پاکستان کے اندرونی اور بیرونی دشمن ایک ایسے وقت میں جس وقت دیگر ممالک کی طرح پاکستان بھی کورونا سے نبرد آزما ہے، اس کو کمزور کرنے کی کوشش کریں گے اور مشکل کی اس گھڑی میں اپنے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے سعی و جہد کا حصہ بن جائیں گے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کی افواج اس بات کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں کہ وہ ہر قسم کی صورت حال کا مقابلہ کر سکیں لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ دشمن اندر کے ہوں یا سرحد پار کے، دونوں کے دونوں نہایت کم ظرف ہیں۔

پاکستان دہشتگردوں کے خلاف ایک طویل عرصے سے مصرف عمل ہے اور ملک کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے دہشتگردوں سے مسلسل دست و گریبان ہے۔ آج سے چند سال قبل امن و امان کی جو بگڑی ہوئی صورتحال تھی، پاکستان اس سے بہت دور نکل آیا ہے۔ کئی ایسے علاقے جن پر ملکی غیر ملکی مسلح دہشتگردوں نے قبضہ کیا ہوا تھا اور کئی ایسے گروہ جو ملک کے کونے کونے میں خود کش بمباریاں کر رہے تھے، افواج پاکستان ان کو نیست و نابود کرنے میں کامیاب ہو گئی تھیں لیکن اب ان کا دوبارہ متحرک ہونا اس بات کی غمازی کر رہا ہے معاملہ صرف اور صرف اندرونی نہیں ہے بلکہ اس میں پڑوسی ممالک کے کچھ نہ کچھ مفادات بھی یقیناً شامل ہیں۔

پاکستان چین کا دیرینہ دوست ہے اور جو نئی صورت حال دنیا میں جنم لے رہی ہے اس کے تناظر میں پاک چین دوستی بہت اہمیت اختیار کر چکی ہے۔ دنیا دو تین بڑی لابیوں میں منقسم ہے جس کی وجہ سے وہ ممالک جو سی پیک کے حوالے سے اس ڈویلپمنٹ کو اچھی نظروں سے نہیں دیکھ رہے ہیں وہ یقیناً پاک چین کے اس تعلق کو ہر صورت میں نقصان پہنچانے کی کوشش کریں گے۔

ایک جانب یہ صورتحال ہو اور دوسری جانب ملک کے کسی بھی صوبے میں شہید ہونے والی ہر میت پاکستان کے ایک ہی صوبے میں جارہی ہو تو یہ بات بھی نہ تو پاکستان کے حق میں بہتر ہے اور نہ ہی دنیا کو آپ پاکستان کے خلاف سازشوں کو ہوا دینے سے روک سکتے ہیں لہٰذا جہاں دلیری کے ساتھ ڈٹے رہنے کی ضرورت ہے وہیں پورے پاکستان کو پاکستان بنائے رکھنے کی بھی ضرورت ہے۔ پاکستان کو وہاں تک ضرور لانا ہوگا جہاں ہر صوبے اور ہر صوبے کے ہر شہر کے امن و امن کی صورت حال اسی صوبے اور شہر کے جوان کنٹرول کر رہے ہوں۔ پورے پاکستان پر اعتبار کرنے میں پاکستان کی بقا و سلامتی ہے ورنہ کچھ نہیں کہا سکتا کہ ملک کس جانب نکل چل نکلے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments