آؤ جلیل عباسی بنتے ہیں


”تمھارے اندر دو انسان ہیں“

عبدالباسط نے گاڑی کا دروازہ کھول کر چابی گھمائی، گاڑی سٹارٹ ہو گئی۔ اس نے لپک کر گاڑی کا پچھلا دروازہ بھی کھول دیا۔ مجھے کہا، اپنی طرف کا دروازہ کھول دو مگر ابھی اندر نہیں بیٹھنا۔ میں جو تیزی سے گاڑی میں بیٹھنے کا فیصلہ کر چکا تھا، ترک کرکے اس کے حکم کی تعمیل میں دروازہ کھول کر ایک طرف کھڑا ہو گیا۔ چند لمحوں کے بعد اس نے گاڑی کے دروازے ٹھک ٹھک بند کیے اور ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھتے ہوئے مجھے بھی اشارہ کیا۔

یہ سب کچھ کیا تھا؟ یہ دروازے کھولنا اور پھر بند کر دینا۔ اس نے سیٹ بیلٹ باندھی، تیزی سے گاڑی ریورس کی، ؛ اور بولا، ”یہ ڈیش بورڈ دیکھ رہے ہو ناں؟ میں نے کہیں پڑھا تھا کہ اس کے پلاسٹک میں کینسر کے جراثیم ہوتے ہیں اور گاڑی میں سوار ہونے سے پہلے دروازے کھول کر اندر کی ہوا نکال دینی چاہیے خاص طور پر اگر دھوپ اور گرمی ہو۔ معلومات درست ہیں یا نہیں، مجھے نہیں معلوم، لیکن جب سے معلوم ہوا میں ایسا کرتا ہوں۔“

عجیب بات ہے مگر مان لیتے ہیں۔ میں نے گاڑی میں بیٹھ کر اپنی سیٹ باندھتے ہوئے اس کی بات سے اتفاق کا فیصلہ کیا۔

اچھا گاڑی میں سوار ہونے سے پہلے تم نے دو انسانوں والی کوئی بات کی تھی۔ میرے اس سوال کے جواب میں خاموشی پاکر میں نے اس کی طرف دیکھا تو وہ سفر کی دعائیں پڑھنے میں مصروف تھا۔ میں نے بھی دعائیں پڑھیں۔ کچھ دیر گاڑی میں خاموشی رہی۔ گاڑی اس دوران کالونی سے نکل کر بڑی سڑک پر دوسری گاڑیوں میں شامل ہو گئی تھی۔

”ہاں تو میں کہ رہا تھا کہ تمہارے اندر دو انسان ہیں۔ ایک خوبصورت، دوسرا بدصورت۔ تم اور میں دونوں بدصورت انسان ہیں۔“ اس کے فیصلے نے مجھے پریشان کر دیا۔ میں نے گاڑی میں لگے شیشے کو اپنی طرف موڑ کے اپنی شکل دیکھتے ہوئے اسے کہا، ”یار! میں تو بھلا چنگا ہوں، خوبصورت نہیں تو بدصورت تو ہرگز نہیں اور تم بھی مجھے کہیں سے بدصورت نہیں لگتے۔“

میرے اس تبصرے پر اس نے کہا، ”میں نے کہا تمہارے اندر دو انسان چھپے ہوئے ہیں“ ۔ ایک وہ جو دنیا کو نظر آتا ہے، دوسرا جو تم جانتے ہو اور تمہارا اللہ۔ ”اس نے گاڑی کی رفتار تیز کرتے ہوئے کہا،“ دیکھو! ہم سارا دن ساتھ رہنے والے انسانوں کے بارے میں منفی سوچتے ہیں، ان کی غیر موجودگی میں ان کا برا سوچتے ہیں۔ اگر جاب کرتے ہیں تو ساتھ کام کرنے والوں کی ٹانگیں کھینچتے ہیں۔ باس کے پاس جاکر الٹی سیدھی باتیں بناتے ہیں، نفرتوں کے بیچ بوتے ہیں، انتقام لینے کے مختلف طریقوں پر غور کرتے ہیں، ؛ دوسروں کو ذہنی اذیت دیتے ہیں، بعض اوقات تو جسمانی تکلیف دینے سے باز نہیں آتے۔ گھروں میں ہم بہنوں، بھائیوں کا حق مارنے سے باز نہیں آتے اور یہ سمجھتے ہیں کہ جو کر رہے ہیں ٹھیک کر رہے ہیں باقی سب غلط۔ ۔ ہاں ایک اور بات، عجیب توقع رکھتے ہیں، خود دوسروں سے نفرت کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ دوسرے پھول پیش کریں۔ ایسا نہ ہو تو برا مناتے ہیں۔ ”

اس کا فلسفہ جاری تھا کہ گاڑی آہستہ ہوتے ہوتے رک گئی۔ ”آؤ تمہیں دودھ پلاتا ہوں“ ۔ عبدالباسط نے فیصلہ سناتے ہوئے گاڑی بند کر کے اور اپنی سیٹ پر بیٹھے بیٹھے انگڑائی لی، ایک لڑکے نے آکر سلام کیا، اس نے دو گلاس کا آرڈر دیا اور بولا ”۔ مجھے معلوم ہے یہ سونف، بادام اور الائچی والا دودھ خالص نہیں پھر بھی اکثر پیتا ہوں۔“ کچھ دیر ہم دونوں ہی خاموش رہے، دودھ کی نا خالص مگر خوشگوار بوتلیں پینے کے بعد گاڑی پھر چل پڑی۔ وہ بولا ”بدصورت انسان کو تم نے جان لیا؟“

اور خوبصورت انسان؟ میں نے سوال کیا۔ کہنے لگا ”اندر کا خوبصورت انسان وہ ہے جو موج میں ہے، وہ اندر سے مسکراتا ہے تو زمانہ دیکھتا ہے۔ وہ انسان اپنی ذاتی اور پیشہ وارانہ زندگی میں نفرت کرنے سے بچتا ہے۔ شارٹ کٹ سے بچتا ہے، محنت پر ایمان رکھتا ہے۔ مرضی کی چیز نہیں ملتی تو اللہ اور اپنے آپ کو الزام نہیں دیتا بلکہ نئے راستوں کی طرف لگ جاتا ہے، صراط مستقیم کی طرف۔ ناکامی کے خوف سے دور رہتا ہے، دوستوں کے لیے ہمیشہ اچھا سوچتا ہے، اپنی صلاحیتوں سے خوب واقف ہوتا ہے، ان سے فائدہ اٹھانے کے لیے اپنا تن من دھن لگا دیتا ہے۔

اور سب سے بڑی بات سنو! مایوس نہیں ہوتا، اللہ کو ہر لمحہ اپنے ساتھ پاتا ہے۔ جب رحیم و کریم ساتھ ساتھ ہو گا تو اسے کبھی غصہ آئے گا نہ دل میں نفرت پیدا ہو گی، کسی کے بارے میں برا سوچے گا نہ انتقام لے گا۔

ایک اور بات سنو! مثبت سوچ سے اندر کا تخلیقی انسان ابھر کر سامنے آتا ہے اور منفی سوچ صلاحیتوں کی قاتل۔ مثبت سوچ نئے راستے دیتی ہے اور منفی سوچ سارے راستے بند کر دیتی ہے، ذہنی سکون چھین لیتی ہے اور تو اور منفی سوچ اللہ کا شکر بھی ادا نہیں کرنے دیتی۔ ان گنت ملی ہوئی نعمتوں میں ایک نہ ملنے والی چیز پر مایوس کر دیتی ہے۔

اب سمجھ آئی میں نے کیوں ایسا کہا کہ ہم دونوں بدصورت ہیں؟ جلیل عباسی یاد ہے ناں؟ اس نے اپنے اندر کے خوبصورت انسان پر بد صورت انسان حاوی نہیں ہو نے دیا۔ سکھ چین کی زندگی ہے س کی۔ آؤ ہم بھی جلیل عباسی بن جائیں، بڑا مزہ آئے گا۔ ”


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments