ملیے! میلسی کے ایک باکمال آرٹسٹ سے


ضلع وہاڑی کے ایک چھوٹے سے شہر میلسی کی یاد عرصہ دراز سے ہمارے دل میں بکل مارے بیٹھی ہے۔ اس شہر سے ہمارا ”سہ گونہ“ تعلق یوں ہے کہ یہاں غلام مصطفی عجمی صاحب جیسے جید صحافی، پروفیسر شفیق الرحمن الہ آبادی اور شاہد حفیظ الہ آبادی جیسے مہان قلم کار اور ادیب سانسیں لیتے ہیں جن کی موجودگی کسی بھی چھوٹے شہر کو بڑا بنا دیتی ہے کہ شہر شخصیات سے پہنچانے جاتے ہیں۔

شفیق الرحمن الہ آبادی اور شاہد حفیظ الہ آبادی کا تعلق اس نایاب نسل سے ہے جو نوے کی دہائی میں ”نوائے وقت“ کے بچوں کے ہفتہ وار ایڈیشن ”پھول اور کلیاں“ میں لکھ کر جوان ہوئی۔ وہ کہانیاں لکھنے والے تھے اور ہم پڑھنے والے۔ اپنی تحریروں اور کہانیوں کے ذریعے انہوں نے نجانے کتنوں کی زندگی میں بامقصد انقلاب برپا کیا۔ قلم کار اور قاری کا یہ بے نام سا رشتہ بعدازاں ہمارے خاندانی تعلقات پر محیط ہو گیا۔ ان دو صاحبان نے ہمارے پندرہ روزہ اخبار ”نوائے اوچ“ کے لئے بھی کافی عرصہ لکھا اور اوچ شریف کو بھی اپنے قدوم میمنت لزوم سے رونق بخشی۔ میلسی سے شفیق الرحمن الہ آبادی کے زیر ادارت شائع ہونے والے علمی و ادبی ماہنامہ جرائد ”ارتباط“ اور ”ہاکس“ جب ہمیں ڈاک کے ذریعے موصول ہوتے تو جو خوشی ہمیں اس وقت محسوس ہوتی وہ بیان سے قاصر ہے۔

میلسی یوں بھی ہمارے دل کے بہت قریب ہے کہ یہاں سعید احمد انجم جیسے ”دھرتی کے لعل“ بھی رہتے ہیں جو شکر گزاری کے جذبات کے ساتھ اس مقصد کی تکمیل میں لگے رہتے ہیں جس مقصد کے لئے اللہ جی نے انہیں اس دنیا میں بھیجا ہوتا ہے۔ پبلک ریلیشنگ اور تشہیر کے ضابطوں سے بالاتر اور بے نیاز ہو کر جو اپنے فن کی آبیاری میں لگے رہتے ہیں۔

میلسی جیسے چھوٹے سے شہر میں رہ کر عالمی شہرت سمیٹنے والے آرٹسٹ سعید احمد انجم کے مزید تعارف کے لئے ان کی زیر نظر تصویر ہی کافی ہے۔ 2013 ء میں پینسل ورک کے ذریعے بنائی گئی یہ تصویر بین الاقوامی طور پر ایک خوبصورت شاہکار ہے۔ چولستان کی 100 سالہ خاتون کی تصویر کو ارجنٹائن کے مصور لازار برائیڈو اور امریکن آرٹ گیلری کے معاون ایلن این بینجمن نے ”غیر معمولی“ قرار دیا ہے۔

100 سالہ خاتون کے خدوخال اس کی دلیرانہ موروثی تمدن اختیار کرنے کی عکاسی کرتی ہے۔ پاکستان کے سرکاری و غیر سرکاری اداروں سے درجنوں ایوارڈز حاصل کرنے کے علاوہ امریکن بائیوگرافیکل انسٹی ٹیوٹ سے حسن کارکردگی کا ایوارڈ حاصل کرنے والے سعید احمد انجم میلسی جیسے پسماندہ شہر میں بیٹھ کر دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے ہنر کے ذریعے ہمیشہ محبتوں کو بانٹا ہے، یہی ان کی زندگی کی جمع پونجی ہے۔

اپنی ان بے مایہ سطور کے ذریعے ہم نے ان کو خراج تحسین پیش کرنے کی اپنے تئیں معمولی کوشش کی ہے۔ اللہ جی ان کے فن کو اوج کمال تک پہنچائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments