شاہد آفریدی فاؤنڈیشن امید کی نئی اننگز


لوگ بڑے پیدا نہیں ہوتے بلکہ اپنی محنت، جدوجہد اور بے پناہ ایثار و قربانی کے بعد آخرکار دنیا سے اپنی شخصیت کا لوہا منوا لیتے ہیں، ہمت بلند ہو اور یقین کامل کہ جس مقصد کو لے اٹھے ہیں وہ ہر لحاظ سے درست ہے تو معمولی سامان سے بھی بڑی بڑی کامیابیاں حاصل کی جاسکتی ہیں۔ تاریخ ایسے لوگوں کو فراموش نہیں کرتی۔

آج جس بڑی شخصیت کی میں بات کرنے جا رہا ہوں وہ شاہد خان آفریدی ہے جسے دنیا بھر میں کرکٹ کے شائقین ایک بہترین آل راؤنڈر کے حوالے سے جانتے ہیں۔ شاہد آفریدی پاکستان کی وہ غیر متنازع شخصیت ہے جسے ہر شہری دل و جان سے پسند کرتا ہے۔ آج بھی کسی گلی میں کرکٹ کھیلتے بچوں کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ وہ شاہد آفریدی کی طرح چھکا مار سکیں۔ کرکٹ کے میدان میں بہترین باؤلنگ اور بیٹنگ سے مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں کئی بار کامیاب ہونے والے شاہد آفریدی کے سامنے اب عام لوگوں کی زندگیاں بہتر کرنے کا ہدف ہے۔

مارچ 2014 میں ”شاہد آفریدی فاؤنڈیشن“ کے نام سے ایک ادارہ بنایا۔ لوگوں کی مشکلات حل کرنے کی مخلص کوشش اور لگن نے چند سالوں میں اسے عالمی ادارہ بنا دیا۔ اب اس کے دفاتر شمالی امریکہ، یورپ، مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں بھی موجود ہیں۔ محض 6 سالوں میں اس کا دائرہ کار اتنا وسیع کرنے پر شاہد آفریدی اور ان کی ٹیم داد کی مستحق ہے۔

ہم جانتے ہیں کہ جب ہماری کرکٹ ٹیم کھیلنے کے لیے بیرون ملک جاتی ہے تو اس کے لیے فائیو اسٹار ہوٹلوں میں رہائش کا بندوبست ہوتا ہے۔ لاکھوں روپے مالیت کے انعامات ملتے ہیں اور پھر جس شخص نے اپنی زندگی کے لگ بھگ بیس سال لائم لائٹ اور ہر سہولت سے مزین زندگی کے گزارے ہوں اس کے لیے مشکل ہوتا ہے کہ وہ اپنی معمول کی زندگی سے ہٹ کر کوئی کام کرے۔ کام بھی ایسا جو خلوص دل اور محنت مانگتا ہو۔ شاہد آفریدی نے نا صرف وقت دیا بلکہ اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے انسانیت کی خدمت کا فریضہ سر انجام دیا۔

صحت، تعلیم اور صاف پانی کی فراہمی ریاست کا فریضہ ہے لیکن جب ریاستی ادارے شہریوں کے حقوق کو پورا کرنے میں ناکام دکھائی دیں تو شاہد آفریدی جیسے مخیر حضرات اس فرض کو نبھانے چلے آتے ہیں۔ شاہد آفریدی فاؤنڈیشن نے کوہاٹ میں صاحبزادہ فضل رحمان اسپتال بنایا جہاں زچہ بچہ کے لیے وارڈ اور او پی ڈی قائم کیا گیا۔ 20 ہزار سے زائد مستحق مریضوں نے مفت طبی سہولیات سے استفادہ کیا۔ اور جب بات آئی پاکستان کے مستقبل کو روشن کرنے کی تو وادی تیراہ، کراچی اور لاہور میں اسکولز بنا کر بچوں کی تعلیم و تربیت کا بیڑہ اٹھایا۔ آج کے یہ بچے کل کے پاکستان کی مضبوط بنیاد ہیں۔

کہاوت ہے کہ جس جگہ کھیل کے میدان آباد ہوں وہاں کے اسپتال ویران ہوتے ہیں۔ شاہد آفریدی فاؤنڈیشن نے طبی و تعلیمی سہولیات تک خود کو محدود نہیں کیا بلکہ کھیل کے میدان آباد کرنے کو بھی اپنے مشن کا حصہ بنایا۔ کوہاٹ میں لالا گراؤنڈ ہو یا اقبال اسٹیڈیم فیصل آباد میں ٹی ٹین چیریٹی میچ ہو، شاہد آفریدی اس کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے پیش پیش رہے۔

کھیل کے دوران جب پیاس لگے تو دھیان صاف اور شفاف پانی کی طرف جاتا ہے، شاہد آفریدی فاؤنڈیشن نے صاف پانی کی فراہمی کو بھی اپنا نصب العین بنایا۔ سینکڑوں ہینڈ پمپ اور واٹر ٹینک بنائے جس سے روزانہ ہزاروں شہری پانی پیتے ہیں۔

دور دراز کے علاقوں میں بسنے والے لوگوں کو اسپتالوں تک آنے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے یہ سوچ کر دیہی علاقوں میں میڈیکل کیمپ لگائے، طبی معائنے کے لیے ماہر ڈاکٹرز کو بھیجا اور مفت ادویات تقسیم کیں۔ شاہد آفریدی فاؤنڈیشن انسانیت کے لیے مشکل راہ میں سرائے کی مانند سامنے آئی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ عیش و عشرت کی زندگی کو پیچھے چھوڑ کر دور دراز کے دیہی علاقوں میں اپنے کاندھوں پہ راشن کی بوریاں لاد کر مستحق افراد کے دروازے پر رکھ کر آنے والے شاہد خان آفریدی کو عوام الناس اپنی حمایت کا احساس کیسے دلاتے ہیں، کیسے شاہد آفریدی کے کاندھے سے کاندھا ملا کر اس کے اس مشن کو پورا کرتے ہیں جو کہ اللہ کی مخلوق کی فلاح و بہبود اور اس کی تنگیوں کا خاتمہ کرنا ہے۔

ریاض شاہد
لکھاری کا تعلق جھنگ سے ہے اور ٹیوٹا میں انسٹرکٹر ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments