پیغبر اسلام ﷺ کو اغنٰی کر دینے والی خاتون


یہ ایک حقیقت ہے کہ ہر بڑی کامیابی کے پیچھے کسی نہ کسی بڑی ہستی کا ہاتھ ضرور ہوتا ہے جسے بعض اوقات انسانی آنکھ دیکھنے سے قاصر ہوتی ہے۔ اسلام کی نشاۃ اور کامیابی و کامرانی میں بھی جن مختلف ہستیوں کی قربانیاں شامل ہیں، ان میں جناب ام المومنین، ملیکۃ العرب سیدہ خدیجہ سلام اللہ علیہا بہت ہی نمایاں نظر آتی ہیں۔

آپؑ کا نام خدیجہ اور مشہور القاب طاہرہ، کبریٰ اورغراء ہیں۔ آپ کے والد کا نام خویلد بن اسد اور والدہ فاطمہ بنت زائدہ ہیں۔ جناب خدیجہؑ جو سب سے پہلی مسلمان عورت ہیں اور پیغمبر ﷺ اسلام کی پہلی زوجہ محترمہ ہیں۔ جو ہر لحاظ سے یعنی جذبۂ ایثار و قربانی، صبر و خدمت میں اوج پر تھیں۔ آپؑ جناب سیدہ فاطمۃ الزھراؑ کی والدۂ گرامی تھیں، آپؑ ایک عظیم شخصیت کی مالکہ تھیں اور تمام جہان کی عورتوں کی شخصیت سازی کے لئے ایک بہترین نمونہ تھیں جس کی دلیل کے لئے یہی جان لینا کافی ہے کہ فاطمہ بنت محمد سلام اللہ علیہا جو تمام جنتی عورتوں کی سردار ہیں وہ جناب خدیجۃ الکبریٰ کی زیرتربیت رہی ہیں۔

ملیکۃ العرب جناب خدیجہؑ اپنی ذہنی صلاحیتوں کی بناء پر اور اپنی انتھک کوشش کی وجہ سے تجارت کے ذریعے ایک امیر ترین خاتون بن گئی تھیں، ان کی دولت اس زمانے میں بے مثل اور بے نظیر تھی۔ انہوں ﷺ نے اپنی ساری دولت اسلام کی تبلیغ و اشاعت اور سربلندی کے لئے صرف کردی، اسلام کی ترقی میں جو کام ملیکۃ العرب جناب خدیجہؑ کی دولت نے دیا کسی اور کی دولت نے نہیں دیا۔ آپؑ کی دولت کے متعلق علامہ محمد محمدی اشتہاردی لکھتے ہیں کہ آپؑ نے اپنے سرمایہ کو بیکار نہ رکھا بلکہ بہترین تدابیر کے ذریعے اپنی دولت کو اس زمانہ کے معروف سرمایہ داروں کے ساتھ مل کر مشترکہ نفع و نقصان کی بنیاد پر تجارت میں لگایا۔

اس کے علاوہ ان کے بہت سے غلام اور کارندے قافلوں کی آمد و رفت میں تجارتی منڈیوں کی تلاش میں بہت اہم کردارادا کرتے تھے۔ انہی وجوہات کی بناء پر جناب خدیجہؑ کی دولت میں روز بروز اضافہ ہوتا گیا یہاں تک کہ اسی ہزار اونٹ تجارتی مال لے کر مختلف قافلوں کی صورت میں دوسرے ممالک میں حرکت کرتے تھے۔ اس کے علاوہ چار سو غلام و کنیزیں، عالشان محل جو ریشم اور حریر کے پردوں اور طنابوں سے مزین تھا، جہاں لوگوں کی شایان شان مہمان نوازی اور غریب و مساکین کی مالی امداد کی جاتی تھی۔

یہ سب جناب ملیکۃ العرب کی دولت کا اندازہ کرنے کے لئے بیان کیا گیا ہے کہ اس قدر دولت و فرحت کی زندگی گزارنے کے باوجود آپؑ نے تبلیغ اسلام کی وجہ سے اپنے شوہر پر پڑنے والی مصیبتوں اور تکالیف کو دیکھ کر نہ صرف صبر و برداشت کیا بلکہ اپنی تمام دولت کو اسلام کی پرورش پر قربان کر دیا۔ جس کے متعلق اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں یوں ارشاد فرمایا: ”اور ہم نے آپ کو حاجت مند پایا تو مالدار و بے نیاز کر دیا۔“ (سورۃ الضحٰی، آیت نمبر 8 )

اس آیت کی تفسیر میں لاتعداد مفسرین نے لکھا ہے کہ پیغبر اکرم ﷺ کو اللہ نے مال خدیجہؑ کے ذریعہ مالدار و بے نیاز فرمایا، ان مفسرین میں مولانا شفیع عثمانی بھی شامل ہیں۔ فضیلت بی بی خدیجہؑ کو ایسے بھی سمجھنا چاہیے کہ کتنے لوگ گزرے جن کو مصطفٰی ﷺ نے غنی بنایا اور بی بی خدیجہؑ وہ ہیں کہ جس کے ذریعہ اللہ نے مصطفٰی ﷺ کو غنی کیا۔

ام المومنین جناب خدیجہؑ کی فضیلت میں بے شمار احادیث رسول ﷺ موجود ہیں جن میں نبی کریم ﷺ نے آپؑ کی فضیلت بیان کی ہے، مثلاً جامع ترمذی کے کتاب المناقب میں حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”تمہارے (اتباع و اقتداء کرنے کے ) لئے چار عورتیں ہی کافی ہیں۔ مریم بنت عمران، خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد ﷺ اور فرعون کی بیوی آسیہ۔“

ام المومنین جناب عائشہ بنت ابو بکر سے روایت ہے کہ ”مجھے حضور نبی کریم ﷺ کی ازواج میں سے کسی کے ساتھ بھی اتنا جلاپا نہ تھا جتنا کہ خدیجہ بنت خویلد کے خلاف تھا حالانکہ وہ مجھ سے پہلے گزر چکی تھیں، اس کی وجہ یہ تھی کہ نبی اکرم ﷺ اکثر و بیشتر خدیجہ کا ذکر نہایت عمدہ الفاظ سے کیا کرتے تھے اور جب بھی کوئی جانور ذبح کرتے تو خدیجہ کی سہیلیوں کو ان کا حصہ بھجوایا کرتے تھے۔“ (اسد الغابہ، جلد سوم، حصہ گیارہ، صفحہ 723 )

یہ بھی تاریخی حقیقت ہے کہ مال خدیجہؑ نے رسول خدا ﷺ کو مال و دولت سے بے نیاز کر دیا تھا تو دوسری جانب بی بی خدیجہؑ کی حیات مبارکہ میں جناب رسالتمآب ﷺ نے دوسری شادی نہیں کی یعنی جب تک آپؑ جناب زندہ رہیں اس وقت تک آپؑ پیغبر اسلام ﷺ کی تنہا زوجہ تھیں۔

یہاں دو قسم کے سبق ملت اسلامیہ کو ملتے ہیں، ایک یہ کہ پیغبر اکرم ﷺ ایک کاروباری خاتون سے شادی کر کے یہ سمجھانا چاہ رہے ہیں کہ عورت کے شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے کوئی کاروباری سرگرمیاں کرنا قطعی خلاف اسلام نہیں ہے۔ دوسری جانب خواتین کو جناب خدیجہؑ یہ درس دے گئیں کہ چاہے جیسے بھی حالات و واقعات، مشکلات و مصائب ہوں ایک بہترین انسان وہ عورت ہوتی ہے جو نیک مقاصد کی تکمیل کے لئے جان و مال اور استقامت کے ساتھ اپنے شوہر کا ساتھ نبھائے۔

ام المومنین جناب خدیجہؑ شعب ابو طالبؑ میں سوشل بائیکاٹ کی سخت ترین ازمائشیں اور تکالیف سہنے کے بعد نبوت کے دسویں سال اور ہجرت سے تقریباً تین سال قبل اس دنیا سے رحلت فرما گئیں۔ یہ وہی سال ہے کہ جس میں پیغمبراسلام ﷺ نے اپنے دو عظیم محسن کھو دیے ایک جناب خدیجہ بنت خویلد اور دوسرے حضرت ابو طالبؑ، ان دو محسنان اسلام کی وفات پر نبی کریم ﷺ نے اس سال کو ”عام الحزن“ یعنی غم کا سال قرار دیا۔ جناب ابو طالبؑ اور جناب خدیجہؑ دو ایسی شخصیات ہیں کہ جن میں سے ایک (ابوطالب) نے اپنے زور بازو کے ساتھ اسلام کو تقویت بخشی تو دوسری (خدیجہ) نے اپنے مال و دولت کے ذریعہ اسلام کو سربلندی عطا کی۔ اسلام کے نام پر جس نے بھی مال خرچ کیا ہو اس کا مقام اپنی جگہ ہے مگر جس قسم کا مال و دولت، ہمدردی و اخلاص، صبر و برداشت کا درس کائنات کی خاتون اول جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا کی حیات میں ملتا ہے وہ بے مثال ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments