ساعت مادر کا تسلسل


وہ گھر آج بھی بلا رہا ہے مجھے

جبکہ اب میرا وہاں کوئی نہیں

اسے بیچ دیا تھا میں نے

ایک لمحے کی اشد اور عقل مند ضرورت سمجھتے ہوئے

مگر اک ٹھنڈی میٹھی انتظار کی تمازت سے بھری دھوپ تنی ہے

اس کے صحن اور چھت پر

کون ہے جو راہ تک رہا ہے میری

مین گیٹ تک نظریں گاڑے

جبکہ

 وہ اندر اپنے کمرے میں نیند سے بوجھل کانپتے لرزتے ناتواں پپوٹوں میں میری آہٹ کی امید سینچ رہی ہوتی

جیسے پچپن سال پہلے کوکھ میں اپنی

 میرے وجود کی کروٹ کروٹ سینچی ہو گی

 

اسی طرح آج بھی

فنگس بھری چھاتیوں کے نیچے

بے لگام ہوتی اکھڑتی ٹھہرتی سانسوں کی جلتی جھلستی جھونپڑی میں تانگھ کا دیا روشن رکھتی

تیزطوفانی بارش اور گہری ہوتی رات میں

ناتواں سماعتوں پر پھر بھی تکیہ کیے

مین گیٹ تک کان لگائے رکھتی

اس کا من موجی بے پرواہ بیٹا طوفانی رات کے اس پہر میں بھی

دور کہیں کسی دوسرے شہر سے موٹروے کی پر خطر سالٹ مائن کی ڈھلوان سے

وسوسے کے سفر میں اتر رہا ہوتا

دن ابھی ڈھلا نہیں تھا تب سے فون پر کہے جاتا

بس پہنچنے والاہوں

جانتی تو ہو

میں کہنہ مشق ڈرائیور ہوں

 

بھلے رات کا پچھلا پہر ہو جائے

بارش بھی ہو۔ پھسلن بھی ہو

پہنچ جاتا ہوں ہمیشہ خیریت سے

نیند کی گولی نگلو اور سو جاؤ

 

مگر اب اتنے برسوں بعد بھی

جبکہ نہ مجھے رہاں پلٹ کے جانا ہے

اور نہ میرا اب کوئی وہاں رہتا ہے

مگر کیوں لگ رہا ہے

آج بھی ایسی ھی منہ زور طوفانی رات ہے

اور میں اسی راستے میں ہوں

اور ادھر میلوں دور بستر مرگ پر بوڑھی ہو چکی

بے خواب منتظر بند آنکھیں

باہر پورچ اور گیٹ پر آہٹ کی تانگھ

میں ویسی ہی بیدار ہیں

اور باہر کھلے میں چونا جھڑتے گیلے دیوار و در

میری ہی راہ دیکھتے ہیں

جبکہ

منوں مٹی تلے خاک ہوئی وہ بے نشاں آنکھیں

پانچ برس ہوئے، بجھ چکی ہیں

اور ادھر

یہ پانچ سو گز کے پلاٹ پر کنکریٹ سے بنا گھر

 کاغذ کے نوٹوں میں پگھل کر صفر زدہ اعداد کی شکل میں

 میرا حوصلہ اور جیے جانے کی جراّت بنا ہوا ہے

مگر وہ انتظار کہ جس سے زندگی بھر میں چڑتا تھا

ابھی تک اسی پورچ میں زندہ کیوں ہے

کون سانس لےرہا ہے ملبہ برائے فروخت کے نیچے دبا ہوا

 ادھ کھلی آنکہوں میں ٹمٹماتا رت جگا

زوم آوٹ زوم ان کرتا ہوا

اسی گھر کے میرے مستقل پتے پر میرے نام

 مو صول ہوتی آج بھی

جنک میل کو وصول کرنے کے انتظار میں

پورچ میں عینک کے دھندلاتے عدسوں پر آیتیں پھونک رہی ہے

کون ہے یہ؟

 

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments