اسد عمر نے شوگر انکوائری کمیشن میں کیا اہداف حاصل کر لیے؟


چینی سکینڈل انکوائری کمیشن نے ”چوہدریوں“ کو بیک ڈور سیاسی جوڑ توڑ سے روک دیا ہے، اس طرح کہ پنجاب میں گزشتہ چند ہفتوں سے جاری ”چوہدری برادران“ کی علانیہ و خفیہ سیاسی سرگرمیاں شوگر سکینڈل کی تحقیقات کرنے والے انکوائری کمیشن کی رپورٹ تک کے لئے مؤخر ہو گئی ہیں، یوں کمیشن کی کارروائی نے بالواسطہ ”چوہدری برادران“ کی طرف سے پنجاب میں جاری سیاسی جوڑ توڑ کی تمام تر سرگرمیاں ”ہولڈ“ پر چلی گئی ہیں اور اب جہاں ایک طرف پنجاب کے آئندہ سیاسی منظر نامے کی تشکیل شوگر سکینڈل انکوائری کمیشن کی حتمی رپورٹ سے مشروط ہو کے رہ گئی ہے، وہیں دوسری طرف حکمران جماعت پی ٹی آئی میں موجود دو بڑے گروپوں کی لڑائی حتمی مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔ ۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی حکومت کے پنجاب کے چار وزراء نے گزشتہ ہفتے جہانگیر ترین سے خفیہ ملاقات کی ہے، اس کے علاوہ جہانگیر ترین کا حال ہی میں پنجاب کے ”چوہدریوں۔“ سے بھی رابطہ ہوا ہے جبکہ وفاقی وزیر دفاع اور حکمران پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے اہم رکن پرویز خٹک پچھلے 2 ہفتوں سے جہانگیر ترین اور وزیر اعظم کے درمیان پیدا ہوجانے والے فاصلے کم کرنے کے لئے سرگرداں رہے جنہوں نے دونوں پرانے قریبی دوستوں کے مابین تناؤ گھٹانے اور سرد مہری کی فضاء ختم کرنے کی غرض سے پوری کوشش کی کہ جہانگیر ترین کی وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات ہو جائے لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ ۔

ادھر وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر منگل کے روز شوگر سکینڈل کی تحقیقات کرنے والے ایف آئی اے کے انکوائری کمیشن میں پیش ہو کر اپنے مختلف اہداف حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں، ذرائع کے مطابق انہوں نے نہ صرف اس امکان کا خاتمہ کر دیا کہ وزیراعظم عمران خان اپنے مزاج کے مطابق کوئی لگی لپٹی رکھے بغیر تمام حقائق من و عن کمیشن کے آگے نہ رکھ دیں جس کے نتیجے میں انکوائری کمیشن کی فائنڈنگز اور سفارشات کا رخ تبدیل ہو سکتا تھا، دوسرا یہ کہ اسد عمر نے وزیراعظم کی جگہ خود پیش ہو کر اس تاثر کو مزید مستحکم کیا ہے کہ وہ اس وقت ”نمبر ٹو“ یعنی غیر علانیہ ڈپٹی پرائم منسٹر ہیں اور تیسرا، اور سب سے اہم ہدف انہوں نے کمیشن کو ریکارڈ کروائے گئے بیان سے حاصل کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اسد عمر نے انکوائری کمیشن کو دیے گئے اپنے بیان میں اپنے ایک کولیگ خسرو بختیار کے لئے نرم گوشہ دکھاتے ہوئے انہیں اس سکینڈل میں ملوث ہونے سے بچانے کی جبکہ سارا ملبہ پوری طرح فوڈ ٹاسک فورس کے سابق انچارج جہانگیر ترین پر ڈال دینے کی کوشش کی ہے، تاکہ وہ نہ صرف جہانگیر ترین کے آبائی حلقے یعنی جنوبی پنجاب کی پٹی سے تعلق رکھنے والے خسرو بختیار کو مخالف سیاسی کیمپ سے دور رکھ سکیں بلکہ پارٹی میں اپنے دیرینہ حریف جہانگیر ترین کو زیادہ سے زیادہ رگڑا لگا کر سیاسی نقصان پہنچا پائیں۔

اس لئے کہ ذرائع کے مطابق وہ وزارت خزانہ سے اپنی بے دخلی کا ذمہ دار جہانگیر ترین کو سمجھتے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ سابق غیر علانیہ ڈپٹی پرائم منسٹر یعنی جہانگیر ترین ہی نے انہیں وزارت سے نکلوایا اور ان کی جگہ اپنے گروپ سے تعلق رکھنے والے حفیظ شیخ کو بطور مشیر خزانہ لا بٹھایا تھا۔ یوں اسد عمر نے انکوائری کمیشن کو قلمبند کروائے گئے اپنے بیان میں جہانگیر ترین کو دھن کے رکھ دیا اور ایک طرح سے پرانا حساب چکانے کی کوشش کی ہے۔

ذرائع کے مطابق اسد عمر نے اپنے بیان میں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کوئی لحاظ نہیں رکھا اور صاف صاف کہہ دیا ہے کہ شوگر کی برآمد پر سبسڈی دے کر ملک میں چینی کے سنگین بحران کی بنیاد وزیر اعلیٰ پنجاب نے رکھی اور وہی اس کے اصل ذمہ دار ہیں، اسی لئے انکوائری کمیشن نے اگلے ہی روز وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو طلب کرنے کا حکم جاری کیا۔ ذرائع کے مطابق کمیشن نے صوبہ سندھ سے بھی مساوی سیاسی قیادت کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے، لہٰذا امکان ہے کہ سابق یا موجودہ وزیر اعلیٰ سندھ کو کمیشن میں پیش ہو کر بیان ریکارڈ کروانے کے لئے جلد طلب کیا جائے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین اور چوہدری برادران کے نیٹ ورک نے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ مل کر پنجاب میں کسی ممکنہ سیاسی ایڈونچر کے لئے جو خفیہ روابط اور سرگرمیاں شروع کی تھیں، وہ اگرچہ شوگر سکینڈل انکوائری کمیشن کی حتمی رپورٹ آنے تک کے لئے ”ہولڈ“ پر چلی گئی ہیں البتہ اگر جہانگیر ترین اور چوہدری پرویز الٰہی کے بیٹے مونس الٰہی کمیشن کی رپورٹ میں نشانہ بنا دیے گئے تو اس سیاسی نیٹ ورک کی پنجاب میں درپردہ سرگرمیاں ایک دم سے ری ایکٹیویٹ یعنی بھرپور قوت کے ساتھ دوبارہ شروع ہو جائیں گی، جو پنجاب اور نتیجتاً قومی سیاست کا منظر نامہ بدل کے رکھ سکتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments