کپتان نے پوری کابینہ کی جاسوسی کا حکم کیوں دیا؟


وزیراعظم عمران خان نے کابینہ اجلاس کی تفصیلات میڈیا تک پہنچنے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انٹیلی جنس بیورو کو معاملے کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے تاکہ وہ اپنی ٹیم میں شامل افراد کے ساتھ ساتھ بیوروکریٹس کی وفاداریوں کی حقیقت معلوم کر سکیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ آئی بی نے وفاقی وزرا، مشیروں، وزیراعظم کے خصوصی معاونین اور وفاقی سیکرٹری حضرات کا موبائل ڈیٹا اکٹھا کرنا شروع کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق خفیہ ایجنسی کابینہ ارکان کے ساتھ ساتھ ان کے ڈرائیوروں کے موبائل فونز کا ریکارڈ بھی حاصل کر رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ منگل کو ہونے والی وفاقی کابینہ کی ہفتہ وار میٹنگ میں ”کپتان“ اس بات پر شدید برہم دکھائی دیے کہ کابینہ اجلاسوں کی کارروائی کی تفصیل کسی نہ کسی طرح میڈیا تک پہنچ جاتی ہے، ہفتہ وار ہونے والی لگ بھگ ہر کابینہ میٹنگ کی ”اندرونی کہانی“ مختلف ٹی وی نیوز چینلز، اخبارات اور سوشل میڈیا میں پہنچی ہوتی ہے ”میں نے کس چیز کا نوٹس لیا، کس سے میری تلخ کلامی ہوئی، کس سے میں نے جواب طلبی کی، کس کو وارننگ دی، سب نیکسٹ مارننگ میڈیا کی زینت بنا ہوتا ہے“ وزیراعظم نے اس امر پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ”اندر کی بات باہر کیسے پہنچ جاتی ہے؟“

ذرائع کے مطابق ”کپتان“ نے اپنی 50 سے زائد رکنی وفاقی کابینہ میں شامل اپنی ٹیم کے ارکان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا مجھے اس چیز سے بہت مایوسی ہوئی ہے کہ میری کیبنٹ میں زیادہ تر تو میچور لوگ شامل ہیں، جو نوجوان ہیں وہ بھی خاصے سینسیبل ہیں لیکن اس کے باوجود یہاں ہونے والی کوئی بات راز نہیں رہتی، سب باتیں اگلے دن میں ٹی وی پر سن رہا ہوتا ہوں یا پیپرز میں پڑھ رہا ہوتا ہوں۔

”this is really disturbing and disappointing to me“

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے نوٹس لئے جانے پر منگل 12 مئی کی کابینہ میٹنگ میں اس معاملے پر کافی دیر گفتگو ہوتی رہی، وزیراعظم عمران خان نے کابینہ اجلاس میں شریک ارکان سے مزید کہا ”میں اس معاملے کی انکوائری کروا رہا ہوں تاکہ پتہ تو چلے کون یہاں ہونے والی ساری باتیں لیک کرتا ہے، کون ساری ڈیٹیل میڈیا کو دیتا ہے“

ذرائع کے مطابق اجلاس کے بعد وزیراعظم نے اپنے ماتحت سول خفیہ ادارے ”انٹیلیجنس بیورو“ کے حکام کو طلب کر کے معاملے کی تفصیلی انکوائری کا حکم دے دیا۔ ذرائع کے مطابق آئی بی حکام سے کہا گیا ہے کہ وفاقی کابینہ کے ارکان، وزیراعظم کے خصوصی معاونین اور مشیران کے علاوہ مختلف وفاقی محکموں کے ان سیکرٹری صاحبان اور دیگر افسران کا کال ریکارڈ ڈیٹا اور نجی سرگرمیاں چیک کی جائیں جو تواتر سے یا اکثر و بیشتر کابینہ اجلاس میں شریک ہوتے ہیں کہ یہاں سے نکل کر وہ کس سے خاموشی سے ملتے ہیں، کس کس سے رابطہ کرتے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ کابینہ اجلاس میں وزیراعظم کی طرف سے اس معاملے کی انکوائری کے اعلان سے بعض شرکا کے چہروں پر قدرے خوف و ہراس دیکھا گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments