کیا آپ ذائقے دار ٹڈیاں کھانا چاہیں گے؟


ٹڈی دل کا نام سنتے ہی مختلف رنگوں کے کیڑے کا خیال آ جاتا ہے اور ایک جھرجھری سی آجاتی ہے۔ ایک ایسا وقت بھی ہوتا تھا کہ تھر کے ریگستانوں میں ٹڈی دل کو ڈھونڈا جاتا تھا کیوں کہ وہاں ٹڈیاں شوق سے کھائی جاتی ہیں اور سندھ کے لاڑ والے علاقے ٹھٹہ بدین ساحلی پٹی سمیت پورے پاکستان میں تحفے کے طور پر بھیجی جاتی تھیں۔ مختلف طریقوں سے اس کو بنایا جاتا تھا جس میں ہلکے گھی کے ساتھ تڑکا اور مرچ مسالے والی ٹڈی پسند کی جاتی تھی اور 6 ماہ سے 8 ماہ تک محفوظ کر کے رکھنے کے لیے ٹڈیوں کو نمک لگا کہ سکھایا جاتا تھا۔

ٹڈیوں کو آگ کے انگاروں میں بھون کے کھایا جاتا تھا اور تحفے میں وہ ہی نمکین ٹڈی دی جاتی تھی۔ کیوں کہ یہ جلدی خراب نہیں ہوتی تھیں۔ لوگ اسے خدا کی جانب سے تحفہ سمجھ کر رکھتے تھے اور لوگوں کو ٹڈی کا ذائقہ مچھلی جیسا لگتا تھا۔ بقول ان کے ایسے لگتا جیسے مچھلی کھا رہے ہیں۔ وہ تو کچھ سال پرانا وقت تھا جب ٹڈی کسی نعمت سے کم نا تھی کیونکہ ایک ایک کو پکڑ کر کسی نایاب چیز کی طرح سمبھالا جاتا تھا پر اب وقت گزرنے کے ساتھ اس کو پکانے کے انداز بھی بدل گئے ہیں۔

اس وقت بھی ٹڈی دل کے چاول پلاؤ اور ٹڈی دل کڑاہی لوگ شوق سے کھاتے ہیں جب کے مرچ مسالے والی ٹڈیوں کو بھی کھایا جاتا ہے۔ آپ کو پڑھ کر عجیب لگ رہا ہوگا پر یہ سب آنکھوں دیکھا حال ہے جو بیان کیا پر مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ نئے دور میں کہیں ٹڈی کی سویٹ ڈش سامنے نا آ جائے، ٹڈی کھیر یا ٹڈی کا حلوہ یا پھر پڈنگ۔ ہمارے ملک میں یہ بات ایک فیشن ہے کہ جب کوئی نئی چیز آئے تو ہر کوئی اس کو کھانے میں سب سے پہلے کوشش کرتا اس وجہ سے تو کہتے کہ پاکستانی عوام لکڑ پتھر ہضم کرنے میں کمال کرتے ہیں۔

پر اس وقت ملک بھر میں ٹڈیوں کے حملوں کی وجہ سے پریشانی بڑھتی جا رہی ہے۔ پنجاب سندھ بلوچستان کے پی کے پورے ملک میں ٹڈیوں کے حملے جاری ہیں اور جون کا پہلا ہفتہ ٹڈی دل کے حوالے سے بہت خطرناک ہے۔ کیوں کہ ٹڈیوں کے حملے بڑھ جائیں گے۔ اس وقت ملک بھر کے 61 اضلاع ٹڈیوں کے حملوں سے متاثر ہیں جن میں بلوچستان میں 31 اضلاع خیبر پختونخوا میں 11 پنجاب میں 12 اور سندھ میں 7 اضلاع متاثر کافی متاثر ہیں۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان آرمی کے 1500 جوان متاثر علاقوں میں کام کر رہے ہیں اور رات کو اسپرے بھی کیا جا رہا ہے۔ 9 جہاز اس وقت ٹڈی دل کے متاثرہ علاقوں میں اسپرے کے کام میں بھی مصروف ہیں جن میں سے 5 جہازوں پر امریکہ سے منگوائی گئی کٹس بھی لگائی گئی ہیں جو رات کے اندھیرے میں ان علاقوں پر اسپرے کرتی ہے۔ جہاں پر ٹڈی دل کا زیادہ حملہ ہے۔

این ڈی ایم کے ترجمان کے مطابق اب تک پنجاب میں 700 ہیکٹر پر اسپرے کیا گیا جبکہ بلوچستان میں 1400 ہیکٹر خیبر پختونخوا میں 900 ہیکٹر اور سندھ میں گزشتہ روز 600 ہیکٹر پر اب تک اسپرے کیا گیا ہے جب دوسرے علاقوں کا سروے جاری ہے۔ اس وقت پاکستان ٹڈی دل کے حوالے سے ہائی رسک ہے کیوں کہ ٹڈی کی افزائش بارش کے دنوں میں ہوتی ہے اور ایک ٹڈی 80 کے قریب انڈے دیتی ہے اور جب بارش ہو تو ٹڈی کے انڈوں سے بچے نکلنا شروع ہو جاتے ہیں۔ انڈوں کو نمی کی ضرورت ہوتی ہے اور یہاں بارشوں کا موسم قریب ہے جس کی وجہ سے پریشانی بڑھنا شروع ہوگئی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments