نواز شریف کے ناقدین اور جدید طریقہ علاج سے لاعلمی


قائد محترم میاں محمد نواز شریف جب ایک عدالتی فیصلے کی روشنی میں علاج کی غرض سے لندن تشریف لائے تو اس وقت ان کی صحت کی حالت انتہائی تشویش ناک تھی۔ پلیٹ لیٹس خطرناک حد تک کم تھے اور دل و دماغ کی حالت بھی تسلی بخش نہیں تھی۔ میاں صاحب کے لندن پہنچتے ہی علاج کا آغاز کر دیا گیا۔ میاں صاحب کے ناقدین اور مخالفین انتہائی شرم ناک پراپیگنڈا کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ کبھی میاں صاحب کی کھانا کھاتے ہویے تو کبھی بار میں اور کبھی کسی کیفے میں چایے پیتے ہویے کوئی تصویر یا ویڈیو اس دعوے سے پیش کی جاتی ہے کہ میاں صاحب لندن میں علاج کے بہانے سے جا کر وہاں کھابوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اور ان کی بیماری صرف سزا سے بھاگنے کی ایک چال تھی۔

میاں صاحب کے یہ دشمن چاہتے ہیں کہ میاں صاحب لندن کے کسی ہسپتال میں بورنگ سے وارڈ میں لیٹے ہوئے ہوں ان کے چاروں طرف مشینیں لگی ہوں اور میاں صاحب کو اپنے بچوں سے دور رکھ کر کڑوی دوائیں پلائی جاییں ڈرپس لگائی جاییں درد دینے والے ٹیکے لگایے جاییں اور خدا نا خواستہ میاں صاحب کی دو چار سرجریاں بھی کر دی جاییں۔ ان کم علم لوگوں کو کون سمجھاے کہ ان کی یہ خواہشات پوری نہیں ہو سکتیں کیوں کہ یہ پرانے اور گھسے پٹے علاج کے طریقے صرف پاکستان جیسے غریب ممالک میں ہی رائج ہیں اور اگر میاں صاحب نے انہی قدیم طریقوں سے علاج کروانا ہوتا تو پاکستان سے ہی کروا لیتے اس کے لئے اتنی دور لندن جانے کی کیا ضرورت تھی؟

لندن میں تو میاں صاحب گوروں کے جدید ترین طریقہ علاج سے مستفید ہونے آیے ہیں۔ گوروں نے طب کے شعبے میں اتنی ترقی کر لی ہے کہ اب تو زیادہ تر بیماریوں کا علاج میڈیکیٹڈ خوراک سے کیا جاتا ہے۔ چلتے پھرتے، کھانا کھاتے اور چایے پیتے پیتے اتنی مہارت سے علاج کر دیا جاتا ہے کہ مریض تک کو پتا نہیں چلتا کہ اس کا علاج ہوا ہے یا اس کو کوئی بیماری تھی بھی۔ یہ شر پھیلانے والے جو میاں صاحب کی تصاویر جاری کرتے ہیں وہ کوئی عام کھانے پینے کی جگہیں نہیں بلکہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے منظور شدہ میڈیکیٹڈ فوڈ ہیلتھ سینٹرز ہیں جہاں میڈیکیٹڈ چایے، میڈیکیٹڈ کافی، میڈیکیٹڈ نہاری، میڈیکیٹڈ حلیم اور میڈیکیٹڈ الو گوشت سے ہر مرض کا تسلی بخش علاج کیا جاتا ہے۔

حال ہی میں اسی طرح کے ایک سینٹر میں صرف ایک میڈیکیٹڈ برگر کی مدد سے تیرہ بیماریوں کے کامیاب علاج کا تجربہ کیا جا چکا ہے۔ چھوٹی موٹی تکلیف تو ان سینٹرز کی او پی ڈی میں میڈیکیٹڈ چایے کے ایک کپ سے دور ہو جاتی ہے۔ میاں صاحب جن کو قائد اعظم ثانی بھی کہا جا سکتا ہے اپنے بارے میں بہتر جانتے ہیں کہ انھنوں نے کون سا اور کہاں سے علاج کروانا ہے اس لئے ان کے ناقدین سے گزارش ہے کہ اپنے مفت مشورے اپنے پاس رکھیں اور وقت آنے پر خود پر استعمال کریں۔

میاں صاحب نے پچھلے دور حکومت میں بھی پاکستان میں بڑے بڑے ہسپتال بنایے ہیں اور اللہ‎ کے فضل و کرم سے دوبارہ موقع ملا تو وہ یہ میڈیکیٹڈ فوڈ ہیلتھ سینٹرز پاکستان میں بھی قائم کریں گے اور اپنے مخالفین کا منہ بند کرنے کے لئے علاج بھی پاکستان سے ہی کروایا کریں گے۔ اللہ‎ تعالیٰ میاں صاحب کو جلد صحت یاب کرے تاکہ وہ پہلے کی طرح اپنے ملک یعنی کہ خاندان کی خدمت کر سکیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments