ٹریفک کے بڑھتے مسائل اور پاکستان


سڑک حادثات آج پوری دنیا میں صحت عامہ کا ایک اہم اور نظر انداز مسئلہ ہے۔ یہ چوٹ، معذوری اور موت کی اہم وجہ ہے جبکہ اس سے ہونے والے ذہنی، مالی اور دوسرے صدمے نا قابل تصور ہیں۔

ترقی پذیر ممالک کو ترقی یافتہ ممالک کی نسبت زیادہ مہلک حادثات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پاکستان بھی بھی ایک ترقی پذیر ملک ہے جہاں سڑکیں روزانہ کی بنیاد پر متعدد جانیں لے جاتی ہیں۔ آپ ایک اخبار اٹھائیں تو آپ کو سڑک حادثات کے متعلق کم از کم 3 یا 4 خبریں با آسانی مل جائیں گی۔ پاکستان میں سالانہ لگ بھگ 30 ہزار سے زائد افراد ہلاک جبکہ 50 ہزار سے زائد زخمی ہو جاتے ہیں جو کے کسی دہشتگردی کا شکار ہونے والوں کی تعداد سے کہیں زیادہ ہیں۔

اور ان کی بنیادی وجہ میں دوران ڈرائیونگ موبائل کا استعمال، حد سے زیادہ رفتار، سگنل کو توڑنا، کم عمر یا نا تجربہ کار ڈرائیور، ٹریفک جام اور پارکنگ لاٹس کی کمی وغیرہ جیسے عوامل شامل ہیں۔ مثلاً اگر آپ آپ اپنی رفتار دو گنا کرتے ہیں تو چوٹ کی سطح میں 2 گنا نہیں بلکہ 4 گنا اضافہ ہوتا ہے۔ ایسے ہی ڈرائیور اپنی لا پرواہی کی وجہ سے نا صرف اپنے آپ کوبلکہ ان کو بھی بھاری نقصان پہنچاتے ہیں جو ہر ممکن قواعد پر عمل پیرا ہو کر گاڑی چلا رہے ہیں۔

اکثر والدین اپنے بچوں کو چھوٹی عمر میں ہی موٹر سائیکل یا گاڑیاں دلوا دیتے ہیں جبکہ ان کا ڈرائیونگ لائسنس تک نہیں بنا ہوتا اور جب بچے کسی حادثے کا شکار ہو جاتے ہیں تو والدین خود کی بجائے حکومت کو قصور وار ٹھہرا رہے ہوتے ہیں۔ ٹریفک جام ایک اور مسئلہ جس میں قیمتی وقت تو ضائع ہوتا ہی ہے لیکن اگر کوئی مریض ایمرجنسی کی صورت میں ہسپتال جا رہا ہے تو مریض رحم کے لیے صرف خدا کی طرف ہی دیکھ سکتا ہے۔

مختلف علاقوں میں پیش آنے والے حادثات کا ایک عنصر پارکنگ کی جگہوں میں کمی بھی ہے۔ جب لوگوں کو پارکنگ کی جگہ تک رسائی نہیں ہوتی تو وہ لاپرواہی سے اپنی گاڑیاں اکثر سڑکوں کے کنارے کھڑی کر دیتے ہیں اور ٹریفک کی روانی کو پریشان کرتے ہیں۔

ٹریفک کے قوانین کی پابندی کا اطلاق اسی وقت شروع ہو جاتا ہے جب ہم گھر سے باہر نکلتے ہیں لہذا

1: ہمیں اپنی، اپنے لواحقین اور دوسروں کی سیفٹی کو مد نظر رکھتے ہوئے محفوظ ڈرائیونگ کے اصولو ں کو اپنانا چاہیے کیونکہ ہماری لاپرواہی ان کی تباہی کاباعث بن سکتی ہے۔

2: رفتار اتنی تیز نا ہو کہ ہماری آخری رفتار ثابت ہو اس لیے کم رفتار، سیٹ بیلٹ وہیلمٹ کو یقینی بنائیں۔

3: اگر والدین بچوں کو سختی سے منع کریں اور کوئی وہیکل نا دیں تو بھی حادثات کے تناسب کم ہو سکتے ہیں۔

4: شہرو ں میں مناسب پارکنگ لاٹس تیار کیے جائیں تاکہ غیر ضروری پارکنگ کو روکا جا سکے اور ٹریفک کی روانی متاثر نا ہو۔

5: روڈ سیفٹی کو اسکول و کالج میں پڑھایا جائے تا کہ خاص طور پر نوجوان نسل اس کی اہمیت سے واقف ہو سکے۔

6: ٹریفک پولیس اور میڈیا لوگوں میں ٹریفک کا احساس پیدا کریں
7: ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں بھاری جرمانے اور سخت سزا ئیں عائد کریں۔

کیونکہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ٹریفک کی موثر نگرانی، باقاعدگی اور انتظام سے چوکس رہ کر شہریوں کی صحت عامہ اور سماجی تحفظ کو یقینی بنائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments