ایک سانحے سے اگلے قتل عام تک


\"sarwat-khan\"

مرنے والے بھی وہی، مارنے والےبھی وہی انتہا پسند دہشت گرد، جن کی کمر ٹوٹی ہوئی ہے اور تعداد میں وہ مٹھی بھر ہیں۔ شام مغرب کے بعد بلوچستان کے ضلع حب میں واقع درگاہ شاہ نورانی میں جاری میلے کے موقع پر زائرین کی بڑی تعداد صحن میں دھمال ڈال رہی تھی جہاں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ صرف تین دہشت گردوں نے موقع غنیمت جانا اور درگاہ کے احاطے میں داخل ہوگئے۔ چند لمحوں میں قیامت صغریٰ برپا ہوئی اور جاں بحق ہونے والوں کی تعداد پچاس سے زیادہ ہوگئی۔ ریسکیو ذرائع کےمطابق جانی نقصان اس سے کہیں زیادہ ہوسکتا ہے، سو سے زائد زخمی سندھ اور بلوچستان کے مختلف اسپتالوں میں داخل کرا دیے گئے جبکہ درجنوں افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ ملک کی عوام مسلسل دہشت گروں کے آسان اہداف بنے گھوم رہی ہے۔ تعلیمی ادارے، اسپتال، تفریح گاہیں ہوں یا کوئی مذہبی اجتماعات، ملک میں عوام کو سیکیورٹی خدشات کے نام پر کبھی بھی تحفظ فراہم نہیں کیا گیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ آئے دن معصوم شہریوں نے بھاری تعداد میں جانیں دے کر اس ملک کے باسی ہونے کا فرض ادا کیا۔

صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں واقع پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے کو گذرے ابھی تین ہفتے بھی مکمل نہیں ہوئے تھے کہ ایک اور قیامت گذر گئی۔ جائے وقوع، امدادی کارروائی، اسپتال، جاں بحق، زخمی، تعزیتی بیانات، پولیس، تفتیش، تحقیقات، کمیٹی، سوگ، امدادی رقوم، سیکیورٹی سخت اور سافٹ ٹارگٹ جیسے الفاظ کے بعد وہی جملے سنائی دینے والے ہیں۔ دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے۔ مٹھی بھر دہشت گردوں کا سر کچل دیا جائے گا۔ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے تازہ واقعے کے بعد اپنے حصے کا بوجھ اتارتے ہوئے کہہ دیا کہ شاہ نورانی درگاہ پر دھماکے کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں۔ درگاہوں، امام بارگاہوں اور مساجد پر حملے کرنے والوں کا کسی مذہب سے تعلق نہیں۔ ضرب عضب آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گا۔

\"shah-noorani-dargah-0\"

کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک عوام کتنی تعداد میں باقی رہ جائیں گے؟ بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی رواں سال اگست میں ہوئے سول اسپتال کوئٹہ دھماکوں کے بعد یہ بیان داغ چکے تھے کہ صوبے میں خراب حالات کی وجہ بیرونی مداخلت ہے۔ سول اسپتال دھماکوں میں 70 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ کوئٹہ دھماکوں کی پر ابھی تحقیقات مکمل ہی ہوئی تھیں کہ آج ایک اور واقعہ سر پر آکھڑا ہوا۔ رواں برس مارچ میں گرفتار كلبھوشن یادو نے بلوچستان میں دہشتگردوں كی تربیت كر كے دہشتگردی كی كارروائیوں كی نگرانی کا اعتراف کیا تھا۔ مگر پھر کیا ہوا؟ اگست اور پھر اکتوبر کے آخر میں کوئٹہ بار بار لہو لہو ہوا۔ یہ بھی سن لیں کہ نومبر کے شروع میں آٹھ افراد پر مشتمل ایک اور بھارتی جاسوس نیٹ ورک بھی پکڑا گیا، جس نےکراچی اور بلوچستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔ قابل توجہ بات یہاں یہ ہےکہ 5 نومبر کو کمشنر کوئٹہ کے نام سیکیورٹی الرٹ جاری ہونے کے باوجود صوبہ بلوچستان میں، خاص طور پر کوئٹہ کی عوام کے تحفظ کے لیے کسی بھی طرح کے اقدامات کرنے کے بجائے شاہ نورانی درگاہ کے واقعے کا انتظار کیا گیا۔ مزے کی بات یہ ہوئی کہ بھارتی جاسوسوں کو تفتیش اور سزا تو دور کی بات، ان کو بہ حفاظت ہندوستان روانہ کردیا گیا اور کوئی نہیں کہہ سکتا کہ ہم نے یہ زخم ان ہی کے کیے گئے وار کے نتیجے میں کھایا ہو۔

\"khuzdar-noorani-shrine\"

صوبہ بلوچستان ایک بار پھرخون میں نہا گیا۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار کی طرف سے جائے وقوع پر امدادی کارروائی کےلیے جہاز اور پاک آرمی کے دستے بھیج دینے سے مرنے والے درجنوں افراد کے ورثاء کو قرارتو نہیں آجائے گا۔ پچاس سے زاید خاندان اجڑ گئے، ان کے دکھوں کا کوئی مداوا نہیں، ان کے زخم سلنے میں اور سوکھنےمیں شاید ان کی زندگی گذر جائے۔ الیکٹرانک میڈیا کو دو دن کا خبری مواد مل گیا، پرنٹ میڈیا کے صفحات بھی واقعے کے تناظر میں سیاہ ہونا شروع ہوگئے۔ سوشل میڈیا ہر مذمتی پروفائل اور ذاتی تبصرے چڑھانے کا بھی بہترین وقت یہی ہے۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ ہماری عوام کی زندگی ایک واقعے سے اگلے سانحے تک کے درمیان سانس لے رہی ہے۔

پاک چین اقتصادی راہ داری منصوبہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔ وزیراعظم نواز شریف گلگلت پہنچ کر عنقریب منصوبے کا جائزہ بھی لیں گے۔ پاک چین اقتصادی راہ داری منصوبہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔ چین کے تعاون سے ملک میں توانائی اور خوشحال آئے گی۔ چاہے اس وقت تک اس منصوبے کو وجہ بنا کر نجانے کتنے خود کش حملے ہوجائیں۔ حکومت کی جانب سے مذمتی بیان بھی جاری ہوا ہےکہ ملک میں جاری دہشت گردی کی لہر سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنےکی سازش ہے۔ سوال یہ ہےکہ پاک چین اقتصادی راہ داری منصوبہ کتنی انسانی جانوں کے صدقے میں مکمل ہوگا؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments