عالمی ادارۂ صحت: پاکستان لاک ڈاؤن اٹھانے کی شرائط میں سے کسی ایک کو بھی پورا نہیں کرتا


عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے پاکستان آفس نے صوبہ پنجاب کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ لاک ڈاؤن میں دو ہفتے کے لیے نرمی اور دو ہفتے کے لیے سختی کی حکمت عملی اپنائے کیونکہ اس سے مرض سب سے زیادہ قابو میں رہے گا۔

وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کے نام ایک خط میں ڈبلیو ایچ او کے پاکستان میں نمائندہ ڈاکٹر پلیتھا ماہیپالا نے لکھا ہے کہ پاکستان میں اس وقت مثبت مریضوں کے سامنے آنے کی شرح 24 فیصد ہے اور اس شرح کو دیکھتے ہوئے یومیہ 50 ہزار ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت حاصل کرنا نہایت اہم ہے۔

اپنے خط میں انھوں نے حکومتی اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اعداد و شمار کے مطابق یکم مئی کو جب لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی اور اس کے بعد 22 مئی کو لاک ڈاؤن مزید نرم کر دیا گیا، تو اس کے نتیجے میں کورونا وائرس پھیلنے میں اضافہ ہوا ہے۔

انھوں نے اپنے خط میں لکھا کہ لاک ڈاؤن اٹھانے کے لیے مندرجہ ذیل چھ شرائط پوری ہونی چاہئیں :
مرض کا پھیلاؤ قابو میں ہو

نظام صحت ہر مشتبہ مریض کا پتہ چلا سکیں، انھیں ٹیسٹ کر سکیں، انھیں الگ رکھ سکیں، ان کا علاج کر سکیں اور ان سے رابطے میں آنے والے ہر شخص کا پتہ چلا سکیں۔

خطرے کی زد میں موجود جگہوں مثلاً نرسنگ ہومز میں خطرے کو کم سے کم سطح پر رکھا جا سکے۔
سکولوں، کام کی جگہوں اور دیگر ضروری مقامات پر حفاظتی اقدامات موجود ہوں۔
نئے متاثرین کی ملک میں آمد کو ’قابو کیا جا سکے۔‘
عوام مکمل طور پر آگاہ ہوں، اور انھیں اس نئی صورتحال میں زندگی گزارنے کے لیے ساتھ لے کر چلا جائے۔

لیکن انھوں نے کہا کہ پاکستان لاک ڈاؤن اٹھانے کی ان پیشگی شرائط میں سے کسی ایک کو بھی پورا نہیں کرتا۔

انھوں نے اپنے خط میں مزید لکھا کہ پاکستان میں مشتبہ اور مصدقہ مریضوں کی نگرانی کا نظام کمزور ہے جبکہ انتہائی نگہداشت فراہم کرنے کی صلاحیت محدود ہے اور کووڈ 19 کے لیے صرف 751 وینٹیلیٹر مختص کیے گئے ہیں، جبکہ عوام رویوں میں تبدیلی لانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

ڈاکٹر ماہیپالا نے مزید لکھا کہ پاکستان سب سے زیادہ متاثرین رپورٹ کرنے والے دنیا کے 10 ممالک میں سے ہے اس لیے پاکستان کو اقتصادی خوشحالی، انسانی حقوق اور غذائی تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے عوامی صحت کے اقدامات میں نرمی یا سختی کرنے کے سٹریٹجک فیصلے لینے ہوں گے۔

انھوں نے کہا کہ ان مشکل فیصلوں میں مخصوص علاقوں (ضلعوں، قصبوں، یا دیہات اور ان کے حصوں ) میں وقفے وقفے سے لاک ڈاؤن کرنا پہلا آپشن ہے اور اسے ترجیح دی جانی چاہیے، جبکہ اسی دوران صحت کی خدمات کی فراہمی برقرار رکھنے کے لیے ہم آہنگ اقدامات اور سٹریٹجک منصوبہ بندی ضروری ہے جس سے نظام بیٹھ جانے کے خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments