جہانگیر ترین اچانک لندن کیوں گئے ہیں؟


میری اطلاعات کے مطابق جہانگیر ترین نے پنجاب میں بڑی سیاسی تبدیلی کے خفیہ منصوبے پر کام تقریباً مکمل کر لیا ہے اور اب وہ حتمی مرحلے میں نواز شریف کی حمایت حاصل کرنے کی غرض سے سابق وزیراعظم سے ملاقات کے لئے لندن چلے گئے ہیں کیونکہ چوہدری پرویز الٰہی نے انہیں مشورہ دیا تھا کہ ”نون“ لیگ میں طاقت کا مرکز نواز شریف کی ذات ہے، ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین کی اس اہم سیاسی منصوبہ بندی کو مقتدر حلقوں کی حمایت بھی حاصل دکھائی دیتی ہے۔

ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین جو ملکی سیاست میں کھلے ہاتھ والا سرمایہ کار سیاست دان ہونے کی شہرت رکھتے ہیں، انہوں نے ملک کے سب سے بڑے صوبے میں بڑی سیاسی تبدیلی کے اپنے منصوبے کے سلسلے میں چوٹی کے معاشی ماہرین اور قانون دانوں کی خدمات بھی حاصل کی ہیں تاہم سیاسی جوڑ توڑ کے حوالے سے انہیں یہ مسئلہ درپیش تھا کہ صوبے کی اکثریتی جماعت مسلم لیگ (ن) کے شہباز شریف گروپ سے بات کی جائے یا مریم نواز گروپ سے یا پھر پارٹی میں معتدل مزاج کے حامل متوازن رویہ رکھنے والے رہنماؤں کے گروپ سے بات کی جائے۔

اس مرحلے پر یہ مشکل درپیش تھی کہ اگر پارٹی صدر شہباز شریف کے گروپ کو ساتھ ملایا جاتا ہے تو مریم نواز گروپ کی ناراضگی مول لینا پڑتی ہے اور اگر مریم نواز گروپ سے معاملہ کیا جاتا ہے تو اسٹیبلشمنٹ کے قریب سمجھے جانے والے شہباز شریف گروپ کی حمایت کھونا پڑ سکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین سے اس بابت سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے کہا ”پنجاب میں کوئی بھی تبدیلی ’نون‘ لیگ کے اشتراک اور تعاون کے بغیر ممکن نہیں جو اس وقت صوبائی اسمبلی میں واضح اکثریت رکھنے والی جماعت ہے جبکہ ’نون‘ لیگ کی ڈور صرف میاں نواز شریف کے ہاتھ میں ہے جو اس پارٹی میں طاقت کا اصل منبع ہیں، لہٰذا آپ جائیں اور ڈائریکٹ نواز شریف سے بات کریں“ جس پر جہانگیر ترین ”نون“ لیگ کے قائد نواز شریف سے ملنے کی غرض سے فوری طور پر لندن روانہ ہو گئے۔

” کپتان“ کے سب سے قریبی دوست سے ”دشمن“ بن جانے والے سیاست دان نے پنجاب کو ہدف بنا لیا ہے اور اپنے سارے وسائل اور توانائیاں پنجاب میں تبدیلی لانے کے پلان کے لئے وقف کر دی ہیں، ملکی سیاست کے اس اہم کھلاڑی نے جس کے پاس نا پیسے کی کمی ہے اور نا اسے خرچ کرنے کے حوصلے کی، مجوزہ سیاسی تبدیلی کو نتیجہ خیز اور ثمر آور بنانے کی غرض سے زندگی کے تمام شعبوں کے ماہرین کی خدمات حاصل کر کے ایک جامع پلان تیار کیا ہے کیوں کہ ہر شعبہ زندگی اور طبقے کی اہم شخصیات با وسائل ہونے کے ساتھ ساتھ کھلا دل اور کھلا ہاتھ رکھنے والے اس ”سرمایہ کار سیاست دان“ کی پہنچ میں ہیں۔

البتہ ذرائع نے زیر گردش ان افواہوں کی تصدیق نہیں کی کہ جہانگیر ترین نے شہباز شریف اور چوہدری پرویز الٰہی کی 2 عدد ملاقاتیں بھی کروائی ہیں۔ ذرائع نے ایسی اطلاعات کو واقعاتی طور پر غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک تو خود جہانگیر ترین اور شہباز شریف کی براہ راست کوئی ملاقات نہیں ہوئی تاہم جہانگیر ترین اور شہباز شریف کے مابین رابطے اور پیغام رسانی ضرور ہوئی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments