کووڈ 19 اور پاکستان کی حکومت کی حکمت عملی


جب سے دنیا میں کووڈ 19 کی وبا پھیلی ہے اگر پاکستان شروع سے ہی سخت ترین حکمت عملی اختیار کرتا تو بہت بہتر ہوتا۔ ویسے تو یہی باقی حکومتوں کو بھی کرنا چاہیے تھا لیکن پاکستان تو پہلے ہی شدید معاشی بحران کا شکار ہے اس لیے اس کی طرف بہت توجہ کی بہت زیادہ ضرورت تھی۔ آغاز میں حکومتی سطح پر بھی اس کو معمولی سمجھا گیا۔ جب ذرا اس کا زور زیادہ ہوا تو حکومت نے بارہ ہزار فی خاندان وظیفہ لگایا تھا۔ وہ بھی اپنے منطقی نقطۂ انجام کو پہنچا۔ اس پروگرام کو کچھ تو حزب مخالف نے ناکام کرنے کی بھرپور کوشش کی تو دوسری طرف فطری بے ایمانی نے بھی کرشمے دکھائے۔ نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات۔

ہونا یہ چاہیے تھا کہ کم ازکم چھ ماہ کا پروگرام بنایا جاتا۔ گھروں اور دکانوں کے کرائے چھ ماہ کے لیے ڈیفر کیے جاتے۔ یوٹیلٹی کے نرخ بھی چھ ماہ کے لیے کم تر کر دیے جاتے۔ حکومت کی توجہ کا مرکز عوام کی خوراک اور صحت ہونی چاہیے تھی۔ تو یقینی طور پر عوام اور حکومت ایک ہی صفحے پر رہتے۔

لیکن ایک بار وظائف دے کر ہی حکومت نے ہاتھ کھینچ لیا۔ یہ تو مذاق تھا۔ گونگلوؤں سے مٹی اتارنے یا اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف تھا۔ ستم یہ کی اس کے بعد ہی حکومت کا سانس پھول گیا اور لاک ڈاؤن کھول دیا گیا۔ اس وقت جو صورتحال ہے وہ انتہائی مایوس کن بلکہ خوفناک ہے۔

اس وقت پاکستان کی حکومت کو کوئی انتہائی اور حتمی قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ اس وقت چھ ماہ نہیں ایک سال کا پروگرام بنانا ہو گا۔ ملک پر عالمی قرضوں کو ایک سال کے لیے ڈیفر کر وا کے پاکستانی عوام کو اس مہلک وبا سے بچانے کے لیے ہنگامی طور پر سر توڑ کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ تب ہی اس وبا سے نمٹا جا سکتا ہے۔ اس دوران اگر کوئی حکومتی اہلکار غبن یا مالی فراڈ کرے تو اس کو سزائے موت دے دینی چاہیے۔

پاکستان کے عوام سخت خطرے میں ہے۔ صرف وبا کا خطرہ ہی نہیں عدم آگہی دوسرا بڑا خطرہ ہے۔ تیسرا خطرہ وسائل کا نہ ہونا ہے۔ لوگ کہتے ہیں بھوک سے مرنا زیادہ درد ناک ہے۔ ہمارے یہاں تو زیادہ تر عوام کو و تو اس مہلک وبا سے پوری آگاہی بھی نہیں۔ زیادہ تر عوام بنیادی حفظان صحت کے اصولوں سے ہی نابلد ہے۔ پیٹ میں کچھ ہو گا تو احتیاطی تدابیر بھی سمجھ میں آئیں گی۔

ہنسی آتی ہے سن کر کہ فلاں اسپتال میں سو بستروں کا اضافہ کر دیا پانچ سو بستروں کا اضافہ کر دیا۔ اس وقت تو ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں عارضی اسپتالوں کی ضرورت ہے جن میں ہر شہری کو فوری علاج مہیا ہو، ساتھ ہی گھروں میں بنیادی خوراک کی فراہمی بھی ضروری ہے۔ ۔ اگر حکومت عام کی خیر خواہ ہے تو اس کو یہ کرنا ہو گا۔ ورنہ پیاز بھی کاٹنے پڑیں گے اور۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اللہ رحم کرے۔ اللہ کی امان میں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments