پروفیسر عمار علی جان کو بولنے دو


دو دن قبل ایک جگہ پڑھا کہ پروفیسر عمار علی جان کو ایف سی کالج نے رخصت پر بھیج دیا ہے۔ خیال آیا آج کل افواہیں چار سو اڑائی جا رہی ہیں۔ شاید یہ بھی کسی نے ہوا میں بات اڑائی ہو۔ پھر عمار علی جان سے تصدیق چاہی تو انہوں نے کہا بالکل ایسا ہی ہے۔

اب انہوں نے اس خبر کے درست ہونے پر مہر لگا دی تھی۔ یوسفی صاحب یاد آ گئے کہ پاکستان کی افواہوں کی سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ہمیشہ سچی نکلتی ہیں۔ اس دن سے دل دکھی سا تھا کہ ہم کس ڈگر پر چل پڑے ہیں۔ مخالفین کو بے روزگار کرکے کون سا انتقام نئی نسل کو سکھایا جا رہا ہے۔

آج پروفیسر عمار صاحب سے اس حوالہ سے بات ہوئی۔ اور جس بات کا خدشہ تھا وہی ہوا۔ اس ملک میں ہمیشہ سے جو کچھ قلم اور کتاب کے ساتھ ہوتا آیا ہے اس بار بھی بالکل ویسا ہی رویہ روا رکھا گیا۔ اس بار بھی تدریس کے شعبے کا بوٹ کی طاقت سے تمسخر اڑایا گیا ہے۔ بوٹوں تلے روندنے کا تماشا پھر سے رچایا گیا ہے۔ ہر بار کی طرح اس بار بھی سازش کرنے والے جیت گئے اور انقلاب پسند ہار گیا۔

شر پسند عناصر کی طاقت کے سامنے ایف سی کالج کی انتظامیہ کو بھی آخر گھٹنے ٹیکنے پڑے۔ کہیں کوئی آواز نہیں بلند ہوئی۔ ایک پروفیسر کی اس تذلیل پر مورخ ہر طرف خاموشی ہی خاموشی لکھتا ہے۔ آپ اس شخص کے نظریے سے اختلاف کیجئے۔ آپ کو اختیار حاصل ہے۔ آپ ان سے مکالمہ کیجئے۔ ان کو دلیل اور منطق سے غلط ثابت کیجئے۔ یقین جانئیے عمار اپنی شکست بھی تسلیم کرلے گا۔ لیکن اس کا روزگار چھیننے کا اختیار آپ کو کس نے دے دیا۔ آپ کو اس کا طلبہ یونین کے لیے مارچ کرنا اچھا نہیں لگا تو آپ اس کو طلبہ یونینز پر پابندی کی دلیل دیجئے۔ اس کا طلباء کو سیاست کے لیے متحرک کرنا آپ کی طبع نازک پر گراں گزرتا ہے تو آپ اس کو طلباء کو سیاست میں آنے سے آنے والے نقصانات سے آگاہ کیجئے۔ لیکن یہ اپنے مخالفین کو چپ کروانے کی روش آپ کو بدلنی ہو گی۔ آپ ان سے اختلاف کیجئے انہیں خاموش کروانے کی سازشیں نہ کیجئے۔

ہم مطیع اللہ جان، طلعت حسین اور دیگر کی برطرفیوں پر خاموش رہے تو صحافت سے ہوتا ہوتا انتقام آہستہ آہستہ تدریس کے شعبے تک آ پہنچا ہے۔ جہاں پہلے GCU سے ضیغم عباس پھر FC کالج سے پروفیسر ہود بھائی کو اور اب عمار علی جان کو برطرف کروایا گیا۔ ہود بھائی اور عمار کو اس پہ بھی مختلف اداروں سے برطرف کروایا جاتا رہا ہے۔ اب جلد ہی آپ کی اور میری باری آنے والی ہے۔ لیکن تب تک آپ نعرے لگاتے رہیں کہ ہم زندہ قوم ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments