’ڈیرہ غازی خان میں پنچایت کے حکم پر 57 سالہ خاتون کاروکاری کی رسم کا شکار‘


جنوبی پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازیخان میں کوہ سلیمان کے قبائلی علاقے میں ایک 57 سالہ خاتون کو مبینہ طور پر پنچایت کے فیصلے پر کاروکاری کی رسم کے تحت کاری قرار دے کر قتل کر دیا گیا ہے۔

خاتون راج بی بی نے اپنے قتل سے پہلے پولیس کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ اسے اپنے خاندان کے مردوں سے جان کا خطرہ ہے لیکن اس کے باوجود انھیں تحفظ نہیں مل سکا اور مقتولہ کو بار بار ان کے خاندان کے مردوں کے ساتھ واپس بھیجا جاتا رہا۔

اس کہانی کی شروعات نو ماہ پہلے ہوئی جب آٹھ بچوں کی ماں 57 سالہ راج بی بی پر اپنے قبیلے کے ایک شخص خیرو سے تعلقات کا الزام لگا کر اسے فروخت کرنے یا قتل کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

خیرو کو مبینہ طور پر چھ لاکھ روپے جرمانہ کرکے اس کی بارہ سالہ بیٹی کو راج بی بی کے شوہر کے ساتھ ونی کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔

بارڈر ملٹری فورس کے کمانڈر حمزہ سالک نے بی بی سی کو بتایا کہ 27 مئی کو بارڈر ملڑی فورس کی ایک چیک پوسٹ پر اس گاڑی کو جس میں راج بی بی کو اس کا شوہر میوہ خان اور خاندان کے دوسرے مرد بیچنے کے لیے بلوچستان لے جارہے تھے چیکنگ کے لیے روکا گیا تو راج بی بی نے شور مچا دیا اور فورس کے اہلکاروں سے جان بچانے کے لیے مدد مانگی۔

علاقے میں انسانی حقوق کمیشن کے رابطہ کار شیرافگن بزدار کہتے ہیں کہ بارڈر پولیس کے اہلکاروں نے علاقے کی روایات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اسے گھریلو معاملوں کی طرح رفع دفع کروا کے اس یقین دہانی پر کہ ان کے شوہر راج بی بی کو بلوچستان لے جا کرفروخت نہیں کریں گے انھیں اپنے خاندان کے مردوں کے ساتھ واپس بھیج دیا۔

قتل

میوہ خان کو گرفتار کر کے آلہ قتل برآمد کر لیا گیا ہے

’قتل کی منصوبہ بندی‘

شیرافگن کہتے ہیں کہ اسی رات انھیں یہ اطلاع ملی کہ راج بی بی کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

’میں نے جا کر بارڈر ملٹری فورس کو اطلاع دی اور اس وقت کے فورس کمانڈر نے تین تھانوں کی نفری راج بی بی کو بازیاب کروانے کے لیے روانہ کی۔انھیں یہ خدشہ تھا کہ کہیں خاندان کے مرد پولیس کے موجودگی میں راج بی بی پر حملہ نہ کردیں۔‘

بارڈر ملٹری پولیس کے اہلکاروں کے مطابق بازیابی کے بعد راج بی بی کو مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی لیکن کورونا وبا کی وجہ سے مجسٹریٹ نے شکایت سننے سے معذرت کرلی۔ راج بی بی کی طرف سے مجسٹریٹ کے نام لکھی گئی اس درخواست میں کارو کاری اور اس کے بعد مسلسل تشدد کا ذکر کیا گیا ہے۔

اس کے باوجود شیر افگن کے مطابق مجسٹریٹ کے پاس راج بی بی کو پیش کرنے کے بجائے یکم جون کو بارڈر فورس نے پھر راج بی بی کا ان کے خاندان کے مردوں کے ساتھ ایک صلح نامہ کروایا۔ اس دستاویز میں کاروکاری کا ذکر ہی نہیں کیا گیا بلکہ تنازع کی وجہ جائیداد کا جھگڑا قرار دیا گیا۔

’راج بی بی تو پڑھی لکھی ہی نہیں تھیں جس کاغذ پر اس سے انگوٹھا لگوایا گیا انھوں نے لگا دیا۔ لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ راج بی بی کی بار بار دہائی کے باوجوسرکاری اداروں نے ان کی فریاد پر دھیان نہیں دیا۔‘

اس بار راج بی بی کو ان کے چھوٹے بیٹے سرفراز کے ساتھ بھیج دیا گیا جو کہ شیرافگن کے مطابق ذہنی طور پر معذور ہے۔ راج بی بی اپنے شوہر میوہ خان کے مکان کے قریب ہی جھگی میں اپنے معذور بیٹے کے ساتھ رہینے پر مجبور ہوئیں۔

قتل

12 جون کو مبینہ طور پر راج بی بی کے شوہر میوہ خان نے اپنے رشتے داروں کے ساتھ سازبازکر کے انھیں گولیاں مار کے قتل کر دیا۔

قتل کے بعد میوہ خان فرار ہوگئے جنہیں تین دن کے بعد گرفتار کر کے آلہ قتل برآمد کر لیا گیا ہے اور میوہ خان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

لیکن یہ مقدمہ راج بی بی کے ہی ایک بیٹے کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔

’مقدمے میں سرکار مدعی بنے‘

شیرافگن کہتے ہیں کہ ماضی میں نام نہاد غیرت کے نام پر قتل کے مقدموں میں یہ روایت رہی ہے کہ خاندان کے لوگ خود ہی مدعی بنتے ہیں اور پھر دیت کے نام پر صلح کرلی جاتی ہے۔ یہ سب قتل کی سازش اور ساز باز کا حصہ ہے۔

شیرافگن نے ڈیرہ غازی خان کی سیشن عدالت میں درخواست دائر کی ہے کہ اس مقدمے کو سرکار کی مدعیت میں درج کیا جائے اور اس میں بارڈر ملٹری فورس کو بھی فریق بنایا جائے۔

حمزہ سالک کچھ روز پہلے ہی ڈیرہ غازیخان میں بارڈر ملٹری فورس کے کمانڈر تعینات ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نیم قبائلی علاقوں میں پولیسنگ کا طریقہ کار دوسرے علاقوں سے مختلف ہے اور یہاں مقامی آبادیوں کی روایتوں کا احترام کرکے ہی جرائم سے نمٹنےکی کوشش کی جاتی ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ یہاں کے قوانین مختلف ہیں۔ باقی ملک میں رائج ہر قانون یہاں کے شہریوں پر بھی لاگو ہوتا ہے۔

’یہ کہنا کہ یہاں کاروکاری کے واقعات اور پنچایتیں بالکل نہیں ہوتیں درست نہیں ہوگا۔ لیکن یہ تاثر بھی مناسب نہیں کہ یہ واقعات عام ہیں۔ ڈیرہ غازیخان میں کوہ سلیمان کے قبائلی علاقے میں گذشتہ دس برس میں اس نوعیت کا یہ چوتھا واقعہ ہے جہاں خاتون کو کاروکاری کیا گیا ہے۔‘

حمزہ سالک کا کہنا ہے کہ مقدمے میں اگر مدعی صلح کربھی لے تو عدالت اس پر کارروائی جاری رکھنے کا اختیار رکھتی ہے۔

اس سوال پر کہ راج بی بی کی بار بار دہائی پر کہ اسے اپنے خاندان کے مردوں کے خطرہ ہے بارڈر فورس کے اہلکار مقتولہ کو کیوں بار بار انھیں مردوں کے ساتھ واپس بھیجتے رہے حمزہ سالک کا کہنا تھا کہ بارڈر ملٹری فورس کے ان اہلکاروں کے خلاف بھی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32553 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp