جنت سے بھیجے گئے گندم کے سات دانے


انبیاء کرام کے ایمان افروزحالات و واقعات پر مبنی کتاب قصص الانبیاء کے ایک قصے کے مطابق حضرت ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ حضرت جبرائل ؑ، حضرت آدمؑ کے پاس آئے اور گندم کے سات دانے ساتھ لائے۔ حضرت آدمؑ نے پوچھا یہ کیا ہے؟ ، عرض کیایہ اس درخت کا پھل ہے، جس سے آپ کو روکا گیا تھا، لیکن آپ ؑنے تناول کر لیا تھا۔ فرمایا تو اب میں اس کا کیا کروں؟ ، عرض کیا ان کو زمین میں بو دیجیے۔ حضرت آدمؑ نے بو دیے اور وہ دانے وزن میں ان دنیا کے دانوں سے لاکھ درجے زیادہ تھے، وہ دانے اگے، حضرت آدمؑ نے فصل کاٹی، پھر دانوں کو (بھوسی) سے جدا کیا۔

پھر صفائی کی، اسے پیس کر آٹا گوندھا اور روٹی پکائی، اس طرح محنت و مشقت کے بعد اسے کھایا۔ جس طرح سانس اور پانی کے بغیر انسان زندہ نہیں رہ سکتا اسی طرح گندم بھی نسل انسانی کی حیات کا ایک اہم جزو ہے کیونکہ انسان کی بنیادی خوراک گندم ہے جس سے روٹی، ڈبل روٹی سمیت متعدد کھانے کی اشیاء بنتی ہیں۔ دنیا میں انسان کی رہنمائی کے لئے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم ؑ کے ذریعے گندم کی تیاری سے روٹی پکانے تک کا عمل سکھایا۔

دیسی مہینہ بیساکھ میں گندم کی کٹائی کا عمل شروع ہوجاتا ہے، یہ مہینہ کسانوں کے لئے بڑی خوشیوں کا مہینہ ہوتا ہے کیونکہ اس مہینے انھیں اپنی محنت کا پھل ملنے کا وقت ہوتا ہے۔ بیساکھ کے مہینہ کی اسی اہمیت کی وجہ سے پنجاب کے دیہات میں بیساکھی کا تہوار دھوم دھام سے منایا جاتا تھا۔ بیساکھی کے خصوصی میلے لگائے جاتے، ان میلوں سے فارغ ہو کرکسان گندم کی کٹائی میں لگ جاتے، کٹائی میں ایک دوسرے کی مدد کی جاتی، ایک دن ایک کی اور دوسرے دن مل کر کسی دوسرے کی گندم کاٹی جاتی۔

گندم کی کٹائی کے دوران بھی جشن کا ماحول برقرار رہتا، نوجوانوں کی ٹولیاں بھنگڑا ڈالتی رہتیں جو گندم کی کٹائی کرنے والوں کے جوش میں اور اضافہ کردیتیں۔ اس دوران گاؤں کی بڑی عورتیں گندم کی کٹائی کرنے والے کسانوں کی تواضع لسی اور گڑ کے شربت، سوجی اور دیسی گھی کے حلوہ سے کرتیں۔ زمانہ بدلتا گیا، ترقی ہونے لگی، کسانوں کی ایک دوسرے کی مدد کرنے کے جذبے کی جگہ مشینری نے لینا شروع کردی، بیساکھی کے بڑے بڑے میلے، ڈھول باجے والی روایتیں ماند پڑنے لگیں۔ اس سال کورونا کی وجہ سے گندم کی کٹائی پر چھوٹے موٹے میلے بھی نہیں لگ سکے۔

پنجاب حکومت کو کورونا کے ساتھ ساتھ گندم کی کٹائی، ذخیرہ اندازی سمیت کئی چیلنجز درپیش تھے۔ گندم کی ملکی ضرورت و اہمیت کے پیش نظر پنجاب کے وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار نے بروقت خصوصی اقدامات کیے جس کے نتیجہ میں پنجاب حکومت نے 10 سال کے بعد پہلی بار ریکارڈ گندم خریدی ہے جبکہ ملکی تاریخ میں تیسری مرتبہ کسانوں کو گندم کی پوری قیمت بھی ملی۔ پنجاب حکومت کے پاس اس وقت گندم کے وافر ذخائر موجود ہیں تاہم ابھی گندم ریلیز نہیں کی گئی کیونکہ عام آدمی کو ریلیف دینے کے لئے گندم ریلیز کی پالیسی کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔

اس حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کمزور طبقے کے لئے آسانیاں پیدا کررہی ہے اور آئندہ بھی کرتی رہے گی، ان کا کہنا تھا کہ فلورملوں کو گندم کے اجراء کے حوالے سے پالیسی بناتے وقت کمزور طبقے کاخیال رکھا جائے گا۔ گندم کی درآمد کے بارے میں ای سی سی میں پنجاب حکومت کی طرف سے پیش کردہ سفارشات کو منظور کر لیا گیا ہے جس کے بعد وفاقی حکومت کی طرف سے نجی شعبے کو 2.5 ملین میٹرک ٹن گندم کی امپورٹ کی اجازت دے دی گئی ہے۔

ادھرصوبائی کابینہ کے 31 ویں اجلاس میں فلور ملوں کو گندم ریلیز کرنے کے لئے عبوری پالیسی 2020۔ 21 کے لئے خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیاہے، سینئر وزیر عبدالعلیم خان کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی گندم ریلیز کرنے کی پالیسی کے بارے میں حتمی سفارشات پیش کرے گی۔ وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ عثمان بزدار متعدد باراس عزم کا اظہار کر چکے ہیں کہ گندم کی قیمت کو عام آدمی کی پہنچ تک لایا جائے۔ اب عوام کو انتظارہے کہ کب گندم اور آٹا ان کی پہنچ میں آسکے اور وہ اپنے گھر والوں کی بھوک آسانی سے مٹا سکیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments