ہم پچاس فیصد ہی کافی ہیں


دو بھارتی اہلکاروں نے اسلام آباد میں تیز رفتاری سے گاڑی چلاتے ہوئے ایک پاکستانی شہری کو کچل دیا جن کو حکومت پاکستان نے اندراج مقدمہ کے باوجود سفارتی استثنی دیتے ہوئے نہ صرف رہا کر دیا بلکہ واپس بھارت بھیج دیا اگر یہ جرم کسی پاکستانی سے انڈیا میں سرزد ہوجاتا تو نہ جانے پاکستان پر کیا کیا الزامات عائد ہوتے

لیکن دوسری طرف بھارتی حکومت نے سفارتی اداب کی پاسداری پر پاکستان کا شکر گزار ہونے کے بجائے ہمیشہ کی طرع مکار عیار و دوغلی پالیسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے پچاس فیصد عملہ کو وطن واپسی کا حکم دیا جس کا پاکستان نے بھی اسی لہجہ میں جواب دے دیا ہے

اس طرع بھارت کی ایک اور غلطی کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان موجود تناؤ و کشیدگی میں مزیداضافہ ہوا ہے جبکہ پہلے ہی مقبوضہ کشمیرسمیت دیگر ممالک خصوصاً چین کے ساتھ سرحدی تنازعات کی وجہ سے دنیا ایک خطرناک ایٹمی جنگ کے دہانے پر کھڑی نظر آ رہی ہے

مقام افسوس کہ بھارتی حکومت با الخصوص بی جے پی قیادت کا رویہ پاکستان کے ساتھ ہمیشہ ہی معاندانہ رہا ہے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بھارت نے تقسیم ہند کے وقت سے ہی نہ صرف مظوم شہریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رکھے ہیں بلکہ پاکستان پر دراندازی کے من گھڑت و بے جا الزامات کے ساتھ ساتھ عالمی دنیا کے سامنے اس حوالے سے ہمیشہ جھوٹ پر جھوٹ بولا جاتا رہا اور یہ سلسلہ اکیسویں صدی میں ذرائع ابلاغ کی روزافزوں ترقی کہ جس میں حقائق چھپانا مشکل ہے کے باوجود جاری وساری ہے

دوسری جانب دیگر دشمن ممالک بشمول چین بھارتی حکومت کی پالیسی روز ازل سے ہی مفادات کے تابع رہی ہے

جس کی زندہ مثال حالیہ پاک چین کشیدگی ہمارے سامنے موجود ہے پاکستان کی جانب سے دواہلکاروں کی ملک واپسی اور پاکستان میں متعین سفارتی اہلکاروں کی منفی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی نشاندہی پر آسمان سر پر اٹھا لینا اور اس کے نتیجہ میں تمام تر سفارتی آداب اور بین الاقوامی قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سفارتی عملہ کی ملک بدری جیسا بڑا قدم اور دوسری جانب ایک دوسرے دشمن چین کے ہاتھوں سرحد پر واضح پسپائی و ہزیمت اٹھانے اوراپنے ایک اعلی افسر سمیت بیس فوجی جوانوں کی میتیں وصول کرنے کے باوجود مجال کہ بھارتی حکومت کے کان پہ جوں تک رینگی ہو الٹا بھارتی حکومت خود صفائیاں پیش کر رہی ہے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں بلکہ مودی سرکار نے اس کے خلاف ایک بیان تک نہیں دیا جو عالمی دنیا کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے کہ مکار ہندو بنئیے کے عزائم کچھ اور ہی ہیں اور اس کا نشانہ صرف پاکستان ہی ہے جس کو وہ اس کے قیام کے وقت سے ہی تسلیم نہیں کر رہا

لیکن ہم بھی بھارت کو یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ مسلمان کی یہ شان ہے کہ وہ ہمیشہ حق ہر ہوتا ہے اور کبھی وار کرنے میں پہل نہیں کرتا لیکن جب دفاع پر آتا ہے تو پھر سازوسامان اور افرادی قوت کی پروا کیے بغیر بے تیغ بھی لڑتا ہے

اور اگر یقین نہ ہو تو پوری تاریخ اسلام اٹھا کر دیکھ لی جائے کفار کو دنیاوی قوت میں ہمیشہ مسلمانوں پر برتری حاصل رہی لیکن فتح و نصرت ہمیشہ حق کا ہی مقدر بنتی رہی

جنگ یرموک میں کفار کی ساٹھ ہزار فوج صرف ساٹھ مسلمانوں کے دستہ کے سامنے نہ ٹھہر سکی اور پانچ ہزار اپنے فوجی قتل کروانے کے بعد ان کے سپہ سالار جبلہ بن ایہھم بہت بڑے لشکر سمیت بھاگنے پر مجبور ہوئے اس لیے بھارت کو بھی ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے کہ وہ کسی غلط فہمی میں نہ رہے اور یہ نہ سمجھے کہ پچاس فیصد سفارتی عملہ کو وطن واپس بھیج کر اس نے کوئی بہت بڑا کارنامہ سرانجام دے لیا ہے

جو مرضی کر لے حق حق اور باطل باطل ہے انشاءاللہ جب حق کے دفاع کا وقت آئے گا تو ہم اس کے لیے پچاس فیصد ہی کافی ہیں چاہے سفارتی محاذ ہو یا محاذ جنگ۔ ۔ ۔ ۔ ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments