بارش، بجلی اور یہ انٹرنیٹ


صبح آنکھ کھلنے پر موبائل۔ فون کو سب سے پہلے دیکھنا سکرین کی لت تو ویسے بھی ہمیں پڑ چکی ہے سب کی عادت بھی بنی ہوئی ہے، کیونکہ موبائل۔ فون ہماری اب ضرورت بھی بن چکا ہے۔ جہاں انسان کام کرتے تھے وہاں کمپیوٹر نے کام سنبھال لیا اور موبائل۔ فونز نے تو سب کو ہی پیچھے چھوڑ دیا جیسے جیسے ترقی ہوتی جا رہی ہے ویسے ویسے ایک سے ایک نیا اور پہلے سے بہتر استعمال کرنے کو مل رہا ہے۔

عادت ہے کہ صبح جاگنے کے بعد سب سے پہلے ایک آنکھ بند اور موبائل کو تلاش کرنا کبھی تو پاس سے ہی مل جاتا ہے تو کبھی بھائی کی طرح چارپائی کے نیچے سے اٹھانا پڑتا ہو گا۔ آج صبح موبائل اٹھایا تو دیکھا موبائل موسم کا حال بتا رہا تھا کہ باہر بارش ہو رہی ہے خوشی سے ایک دم جب کھڑکی سے پردا ہٹایا تو باہر دھوپ تھی مایوس سا ہو گیا خیر کبھی موسم کا حال غلط تو نہ بتایا تھا لیکن یہ قصور موبائل کا نہیں تھا انٹرنیٹ ہی خراب تھا اپ ڈیٹ نہیں ہوا تھا۔

اس سال گرمی نے بھی کرونا کی طرح اپنا آپ دکھایا اور اوپر سے بجلی کا نہ ہونا یہ سب سے بڑا عوام کے ساتھ ظلم ہے۔ وبا جب پاکستان میں آئی تو کچھ کا کہنا تھا کہ خدا ناراض ہے اور یہ وبا کا آنا بھی ناراضگی کا اظہار ہے شدید گرمی اور بارشوں کا نہ ہونا بھی مجھے یہی محسوس ہوا کہ ناراضگی ہے۔ گرمیوں کا موسم تو میرا پسندیدہ موسم ہوا کرتا تھا لیکن اب کے بار ہم نے بھی ہاتھ جوڑ دیے۔

لیکن گیارہ جولائی کو شام عصر کے وقت ہلکے بادل آسمان پر چھا گئے اور ہلکی ہلکی ہوا بھی چلنا شروع ہو گئی۔ مغرب کے وقت گہرے بادل اور تیز ہوا نے آن گھیرا اور کچھ ہی دیر بعد بارش شروع ہو گئی۔ شکر ادا کیا کہ اب گھر کے اندر کا درجہ حرارت نارمل ہو جائے گا لیکن ایک بارش کا قطرہ زمین پر گرنا بجلی بند ہو گئی خیر برداشت کیا کچھ وقت تو بجلی آ گئی اور انٹرنیٹ غائب ہو گیا۔ (یہاں سم پر تو پچھلے چھ سالوں سے نہیں چل رہا خیر وہ کہانی پھر سہی)

پی ٹی سی ایل کا انٹرنیٹ استعمال کر رہے ہیں تو ایک ای۔ میل کے لیے دو گھنٹے انٹرنیٹ کے ٹھیک ہونے کا انتظار کیا تو سوچا جب تک انٹرنیٹ نہیں ٹھیک ہو جاتا تب تک کچھ لکھ لوں۔ جب ”بارش، بجلی اور یہ انٹرنیٹ“ انٹرنیٹ کا الف لکھا تو انٹرنیٹ بھی ٹھیک ہو گیا۔ موجودہ حالات میں گزارا کرنا مشکل ہے (کیوں کہ مفت کچھ بھی نہیں مل رہا اور بل چاہے پانی کا ہو یا بجلی، گیس، ٹیلی۔ فون کا تاریخ سے ایک دن اوپر نیچے نہیں ہوتا) اس گرمی میں بجلی کی بندش سے پورے پاکستان میں عوام کا برا حال ہو رہا ہے جیسے کل ایک تصویر نظر سے گزری جس میں نیوز کاسٹر نے احتجاجاً شرٹ پہنی ہوئی تھی جس پر لکھا تھا ”کراچی کو بجلی دو“ جب عوام ٹیکس دے رہے ہے تو آسانیاں فراہم کرنا حکومت کا حق بنتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments