عمرانی معاہدہ



ریاست اور عوام کے مابین معاشرتی (عمرانی معاہدہ) ایک بہت بڑا معاہدہ ہے، جس کی پاسداری دونوں طرف سے لازم ہے۔ آئین پاکستان کے آرٹیکل 4 میں ریاست عوام کے پانچ اہم پہلوؤں کو یقینی اور تحفظ فراہم کرتا ہے۔ زندگی: ریاست میں ہر فرد کی جان کی حفاظت لازم ہے، خواں وہ پاکستانی، کسی نجی یا عوامی سطح پر اپنی حکومت کی نمائندگی کے لئے پاکستان میں مقیم ہوں۔

ریاستی امور پر فائز نمائندہ گان کو غیر آئینی و غیر انسانی عمل سے پرہیز کرنا ہوگا، جیسا کہ کسی برادری کو دہشت گردی کے نام پر نشانہ بنانے کے لئے کوئی آپریشن شروع کرنے اس کے ساتھ قوموں کا استحصال اور ان کے حقوق سلب کرنا مقصود نہ ہو۔ (سیاہ فام امریکیوں کے خلاف امریکہ میں بہت ساری کارروائیوں کا آغاز ہوا: منشیات کے خلاف جنگ، دو نہیں ایک عظیم امریکہ۔ دراصل یہ کالوں کے خلاف جنگ تھی) ۔

ریاست صرف ایسے شخص کی جان لے سکتی ہے جس نے کسی دوسرے شخص یا دوسرے بڑے جرائم سرزد کی ہو۔ مگر وہ بھی قانونی چارہ جوئی کے بعد، کیونکہ ماورائے عدالت تمام سزا وجزاء غیر آئینی اور اسلامی تعلیمات کے منافی ہے

آزادی: ہر شخص پاکستان کے اندر اور بیرون ملک سفر کر سکتا ہے، کوئی نہیں روک سکتا! کیونکہ یہ سب کا ناگزیر حق ہے۔

اظہار کی آزادی ہے جو آپ کو حق دیتی، جس میں آپ لکھ سکتے ہیں، شاہع کر سکتے ہیں، فلمیں تیار کر سکتے ہیں۔ آپ جو کچھ بھی کرنا چاہتے ہیں ماسوائے توہین آمیز، کسی پر الزام لگانا یا کسی کی عزت اور آبرو کو مجروح کرنا۔

اظہار رائے میں آپ اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھاسکتے ہیں جس کی ضمانت آئین اور اقوام متحدہ کی عالمی حقوق کے ذریعہ تمام افراد کو حاصل ہیں۔

پاکستان اور دنیا میں تنقیدی تجزیہ نگاروں کو عزت اور ان کی مدلل تجزیوں کو احترام کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے۔

ایسی آوازوں کو دبانا اور شق کی نگاہ سے دیکھنا ملکوں کی مستقبل کے لیے اچھا نہیں ہوتا ہے۔

جسم: ماورائے قانون انسانی جسم کو کوئی نجی یا سرکاری ادارہ نہیں رکھ سکتا، اگر ایسا ہوا تو اس کو اغوا یا گمشدگی کہا جائے گا۔ تحویل میں لینے کے بعد ملزم کو 24 گھنٹوں کے اندر قریبی عدالتی مجسٹریٹ کے پاس قانون کے مناسب عمل کے لئے پیش ہونا چاہیے اور ملزم کو رسائی قانونی مشیر یا وکیل کا حق دیا جانا بلا تعطل ہوگا۔ علاوہ ازیں دیگر تمام تدبیریں غیر اخلاقی، غیر قانونی اور غیر آئینی ہیں۔

آبرو: قانون سب کے لئے ایک ہونا چاہیے، سب برابر ہیں کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے (طاقتور اور کمزور بلا امتیاز ) ۔ مذہب، نسل، رنگ، ثقافت، اصل، وغیرہ کا احترام اور لاج رکھنا چاہیے۔

ریاست کو ان تمام ڈراموں اور فلموں پر پابندی عائد کرنی چاہیے جہاں ایک مخصوص برادری کو ہتک آمیز مکالموں اور پروفائلنگ سے نشانہ بنایا جاتا ہے۔

برادری کے کرداروں کو کمزور حثیت کے ساتھ دکھائے جاتے ہیں

مونچھیں، سگار، کلاشنکوف، چوکیدار، ہم جنس پرست، اور ان کے لہجے کا مذاق وغیرہ کے حامل کرداروں کو توہین آمیز کر دینا چاہیے۔

اگرچہ ہر برادری کے ثقافت کے مثبت پہلو ہیں، جو موجودہ یا پچھلے پرائم ٹائم میں نہیں دکھایا گیا۔ یہ نسل پرستی ہے، معاشرتی معاہدے کے تقاضوں کے مطابق اس نسل پرستی کو روکنا ہوگا۔

جائیداد: ہر شہری کو پاکستان میں کہیں بھی جائیداد خریدنے اور فروخت کرنے کی اجازت ہے۔

ریاست جائیداد، معدنیات، قدرتی گیس، تیل وغیرہ کو یقینی بنانے اور ان کی حفاظت کریں گی، کیونکہ یہ فطرت کی طرف سے اقوام کو ایک تحفہ ہے، سوائے ایسی املاک کا جن کا وراث یا مالک نہ ہو تو صوبے اور فیڈریشن کے مابین مشترکہ اور یکساں طور پر تقسیم کیا جائے گا ( 50 / 50 ) آرٹیکل 172۔

ان پانچ معاشرتی تصورات کو مزید 20 بنیادی حقوق میں تقسیم کیا گیا ہے، بنیادی حقوق اور حکمت عملی کے اصول جہاں روٹی، کپڑا، اور رہائش، زندگی کی ہر پہلو کو مرکزی دھارے میں یکساں طور پر دیے جانے کا وعدہ کیا ہے۔ اور ریاست تمام وعدوں پر پورا اترتی ہے ضمانت دیتی ہے تو پھر تمام شہری آئین پاکستان ( 1973 ) کے آرٹیکل 5 پر عمل کرنے کے پابند ہیں۔ جہاں افراد ریاست کے وفادار، قانون اور آئین کے فرمان بردار ہوں گے۔

ریاست میں کسی کو بھی اجازت نہیں ہے، خواں کسی بھی عہدے پر فائز ہو کہ قانون و آئین کی خلاف ورزی کرے۔ کیونکہ قانون کے سامنے سب برابر ہیں۔ قصداً ایسا کرنا سنگین غداری ہے۔

سنگین غداری: کوئی بھی فرد جو منسوخ کرتا ہے یا معطل یا روک تھام کا مرتکب ہوتا ہے، یا اس کو منسوخ کرنے یا نظرانداز کرنے کی کوشش کرتا ہے یا دستبرداری کرتا ہے، آئین کو طاقت کے ذریعہ یا کسی اور غیر آئینی ذرائع سے مجرم قرار دیا جائے گا۔ سنگین غداری کا۔

قرآن مجید میں بھی خدا تعالٰی نے انسانیت کو بتایا کہ انسان کی زندگی اور ان کی خصوصیات و جائیداد قیمتی اور اہم ہیں۔ بالکل اسی طرح مکہ مکرمہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ( کے آخری خطبہ کا حوالہ جہاں انہوں نے کہا کہ ہر شخص کی جان و مال ناگزیر اور اہم ہے ) ۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے میں مذکورہ بالا تمام حقوق کی ضمانت ہے۔ جہاں پاکستان سمیت تقریباً 190 ممالک رکن ہیں۔

قومی، بین الاقوامی اور مذہبی اعتبار سے یہ سب سے بڑا گناہ ہوگا کہ اگر کوئی فرد یا ریاست کسی بھی شخص کے حق کی خلاف ورزی کرے جس کی ضمانت دی گئی ہوں، اور اعلیٰ عدالتیں جو قانون کی ترجمانی کرتی ہیں جس کا مطلب ہے کہ وہ آئین اور معاہدے کے پاسبان ہیں۔ ریاستوں اور شہریوں کے درمیان۔

اعلیٰ اخلاقیات کو برقرار رکھنے اور ان کا احترام کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے کیونکہ ریاست کبھی غلطی نہیں کر سکتی، ہر ادارے کے پاس ان کے مشیر ہوتے ہیں جو معاہدوں اور انسانیت کی دیکھ بھال کے ہر قانونی، آئینی پہلو کو برقرار رکھتیں ہیں۔ دراصل جمہوریت اور آئین عوام کے لئے ہیں، یہ تنگ نظروں اور ان کے چیلوں کے لئے قطعاً نہیں ہوتا ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments