لاک ڈاؤن میں بچوں کو کیسے مصروف اور صحت مند رکھا جائے؟



کرونا وائرس لاک ڈاؤن میں اسکول بند ہوجانے اور گھر سے نکلنے پر پابندی ہونے کی وجہ سے بچوں کی روٹین میں واضح تبدیلی آئی ہے۔ بچے جو نارمل حالات میں گلیوں اور پارک میں کھیلتے پائے جاتے تھے آج کل گھر میں قید ہو کر رہ گئے ہیں۔ کسی صحت مند مشغلے کے بجائے زیادہ تر وقت سکرین تک محدود رہ کر گزارتے ہیں۔ سونے جاگنے کے اوقات میں تبدیلی آئی ہے تو مزاج و عادات میں بھی تبدیلی آئی ہے۔ کہاں تو صبح سویرے چاق و چوبند سکول کی تیاری کرتے تھے اور رات تھک کے جلدی سو جانے سے بھرپور نیند کا مزہ لیتے تھے اور کہاں موجودہ صورتحال میں رات گئے تک جاگنا اور صبح دیر تک سوئے رہنا۔

صبح دیر سے اٹھنے سے طبیعت میں سستی غالب رہتی ہے اور وہ چستی جو صبح خیزی سے حاصل ہوتی ہے نہیں ملتی۔ اسی طرح سے کھانے پینے کے معاملات میں بھی تبدیلی آئی ہے۔ اسکول جاتے وقت ناشتہ، سکول میں لنچ، گھر واپسی پر دوپہر کا کھانا اور شام کا ناشتہ کرنے والے بچے اب صرف ایک brunch کر رہے ہیں جو کہ ان کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے نا کافی ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ بچوں کو پھل زیادہ کھلائے جائیں، گرمی کی شدت کو کم کرنے اور غذائیت مہیا کرنے کے لیے آم کا شیک بہترین ہے۔

بچوں کا سکرین ٹائم گھٹانے کے لیے انہیں مختلف سرگرمیوں میں مصروف کیا جا سکتا ہے۔ لڈو کیرم بورڈ وغیرہ جیسی کھیل نہ صرف ان کے وقت کا بہترین مصرف ہیں بلکہ ذہنی صلاحیت کو بھی بڑھاتے ہیں۔ scrabble لے لیجیے ایک بہترین گیم ہے جس سے سوچنے کی صلاحیت بڑھتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ذخیرہ الفاظ میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ شدید گرمی اور لاک ڈاؤن ایسے میں پانی سے کھیلنے سے بہتر کیا ہو سکتا ہے۔ ہوا بھرنے والے سوئمنگ پول ہر جگہ بآسانی دستیاب ہیں اس سے گرمی کا اثر بھی کم ہو گیا اور ایک تفریح بھی مہیا ہوگئی۔

ان سوئمنگ پول میں بچے بنا بور ہوئے گھنٹوں کھیل سکتے ہیں اور وہ بھی روزانہ۔ بچے ماؤں کے ساتھ گھر کے کام میں ہاتھ بٹا سکتے ہیں۔ لاک ڈاؤن میں خواتین کی ذمہ داری بڑھ گئی ہے گھریلو کام کاج کے ساتھ ساتھ بچوں کی پڑھائی کا کام بھی مکمل طور پر ماؤں کے سپرد ہو گیا ہے۔ اگر بچوں کو اپنے ساتھ مدد کے لئے رکھا جائے تو بہت اچھا ہے اس سے ان میں احساس ذمہ داری پیدا ہوگا اور وہ بہت کچھ سیکھ بھی پائیں گے۔ انٹرنیٹ پر ایسے بہت سے educational apps اور games ہیں جس سے بچے کچھ سیکھ سکتے ہیں۔

عام گیمز کھیلنے سے بہتر ہے کہ بچوں کو ایسی apps ڈاؤن لوڈ کرکے دی جائیں جن سے وہ کھیل کھیل میں کچھ سیکھ بھی لیں۔ مثال کے طور پر language app سے کوئی نئی language سیکھی جا سکتی ہے یا پھر typing tutor کے ذریعے typing سیکھ سکتے ہیں۔ یوٹیوب ایسی ویڈیوز سے بھرا پڑا ہے جو arts، crafts اور painting وغیرہ سکھاتے ہیں۔ یہ ایک دلچسپ مشغلہ ہے جو بچے کی تخلیقی صلاحیتوں کو ابھارتا ہے۔ رنگوں سے کھیلنا طبیعت پہ اچھے اثرات مرتب کرتا ہے خوشنما رنگ دیکھنے سے طبیعت بشاش ہوتی ہے۔

اب بات کریں فزیکل ایکٹیویٹی کی جو نہ ہونے کے برابر ہے۔ پہلے تو سکول بریک میں کھیلنے کا موقع مل جاتا تھا ورنہ شام کو تو پارک یا گلی میں ضرور کھیلا جاتا تھا لیکن اب تو گھر میں قید ہو کر رہ گئے ہیں اب کیا کریں؟ گھر میں تو اتنی جگہ نہیں جہاں بھاگ دوڑ لیں۔ ایسی ایکٹیویٹیز ہیں جن کو زیادہ جگہ درکار نہیں اور اچھی ورزش بھی ہو جاتی ہے۔ جیسے کہ hopscotch عموماً یہ گیم سڑک پر چاک کی مدد سے لائن لگا کے کھیلا جاتا ہے لیکن گھر کے اندر فرش ٹائل ماربل ہے یا پھر کارپٹ تو گھبرانے کی بات نہیں بلکہ ٹیپ کی مدد سے فرش پہ لکیریں بنائیں اور مزے سے کھیلیں۔

یہ ٹانگوں اور بازوں کی بڑی اچھی ورزش ہے۔ اس سے پٹھے حرکت میں آتے ہیں اور بچہ اپنے جسم کو balance اور کنٹرول کرنا سیکھتا ہے۔ فٹنس ایکسپرٹس کے مطابق رسہ ٹاپنے سے اچھی کوئی ورزش نہیں۔ اس میں پاؤں اور ہاتھ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں جس سے hand and feet coordination بہتر ہوتی ہے اور مجموعی طور پر سٹیمنا بڑھتا ہے۔ یوٹیوب سرچ باکس میں kids yoga ٹائپ کریں اور ڈھیروں ڈھیر ویڈیوز ایک کلک پر آپ کے سامنے ہوں گی۔

کوئی بھی پسند کریں اور بچے یوگا کے لئے تیار۔ بچوں کے لئے یوگا آسان اور دلچسپ ہوتا ہے۔ کھیلوں کے سامان والی دکان سے کسی بھی اسپورٹس کا mini set لے لیں۔ مثال کے طور پر mini golf یا mini tennis۔ یہ بچوں کے لئے بہت اچھے رہتے ہیں گھر کے اندر رہتے ہوئے گراؤنڈ میں کھیلنے جیسا مزہ دیتے ہیں اور جگہ بھی کم گھیرتے ہیں ڈبے میں پیک کر کے آرام سے رکھے جا سکتے ہیں۔ trampoline پہ کودنا کسے پسند نہیں بچے یہاں بھرپور انجوائے کرتے ہیں۔

لیکن لاک ڈاؤن میں gaming areas کیسے جائیں؟ کوئی بات نہیں بڑی trampoline نہ سہی چھوٹی سہی۔ کھیلوں کی دکان سے ہی trampoline خریدیں اور بچوں کو خوب اچھل کود کروائیں۔ فزیکل ایکٹیویٹی بچوں کے لئے بہت ضروری ہے زیادہ نہیں تو آدھا گھنٹہ یا پندرہ منٹ تک ہی کوئی ایسی کھیل ضرور کھیل لیں جس سے ان کی روزانہ ورزش ہو جائے۔ روزانہ بدل بدل کر مختلف گیمز کھیلنے سے وہ سستی اور کاہلی کا شکار نہ ہوں گے، ان کے کھانے پینے کی روٹین بہتر ہوگی اور بوریت اور یکسانیت بھی ختم ہو گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments