پاکستانیو ہوشیار، ٹرمپ آ گیا ہے


\"wisi-baba\"

چہروں سے لوگوں کی پہچان کرنے میں پختون قبائلی کمال باصلاحیت ہیں۔ چہرہ شناسی ان پر ختم ہے۔ یہی صلاحیت ہے جس کے بل بوتے پر وہ زندگی گزارتے ہیں۔ بندے کو ہلتا جلتا چلتا پھرتا دیکھ کر اس سے دو باتیں کر کے وہ فیصلہ کر لیتے ہیں کہ اس کے ساتھ کیسے چلنا ہے۔ یہ اندازہ بھی وہ بڑا ٹھیک لگا لیتے ہیں کہ یہ بندہ خود کہاں تک جائے گا۔

یہ مردم شناس ڈیورنڈ لائین کے آر پار رہنے والے قبائل ہیں، جو جتنے دشوار علاقے میں رہتا ہے وہ اتنا ہی مردم شناس ہے۔ یہ سب بتانے کا ایک مقصد ہے۔ ٹرمپ امریکی صدر بن جائے گا۔ یہ کسی کو الیکشن کے نتائج آنے تک یقین نہیں تھا۔ اس نے آ جانا ہے اس کا اندازہ شاید سب سے پہلے افغان طالبان نے لگا لیا تھا۔ دشمنی کی بھی ایک اپنی نفسیات ہوتی ہے۔ شاید اسی بنا پر ٹرمپ کو اپنا اگلا حریف سمجھ کر افغان طالبان نے کچھ فیصلے کیے۔

پچھلے چھ مہینے میں افغان طالبان نے سب سے زیادہ زور افغانستان میں اپنے لئے محفوظ ٹھکانے بنانے پر دیا ہے۔ ان کے افغانسان کے اندر حملوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے آخرکار اپنا مقصد حاصل کر لیا ہےْ اب بلوچستان سے ملحقہ افغانستان کے صوبہ ہلمند میں وہ اپنا نیا بیس بنا چکے ہیں۔ ان کی قیادت وہاں منتقل ہونے کے لئے تیار ہے۔ وہ اس کے لئے بھی تیار ہیں کہ پاکستان اگر ان کی مدد نہیں کر پاتا تو وہ اپنی لڑائی جاری رکھ سکیں۔

ہمارے پاس اس وقت مستند قسم کے مردم شناس دو ہی لیڈر ہیں۔ ایک وزیر اعظم نواز شریف دوسرے آصف علی زرداری۔ اندازہ کریں کہ پاکستانی حکومت ہمارے دونوں اہم سیاستدان نوازشریف اور آصف زرداری نے اپنی ساری حمایت ہیلری کلنٹن کے پلڑے میں ڈالے رکھی۔ اب ہم ایک مشکل صورتحال کا شکار ہو چکے ہیں۔ امریکی صدر جن لوگوں کو اہم عہدوں پر نامزد کرنے جا رہے ہیں ان کی اکثریت پاکستان مخالف ہے۔

\"trump3\"

وزیر اعظم صاحب اب اپنی وزارت خارجہ کی ٹیم سے کہہ رہے ہیں کہ ٹرمپ کے ساتھ رابطے استوار کریں۔ منڈی بہاالدین سے تعلق رکھنے والے ساجد تارڑ صاحب ڈھونڈ لئے گئے ہیں۔ تارڑ صاحب ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کرنے والے اور ان کے قریب سمجھی جانے والی اہم شخصیت ہیں۔

ٹرمپ کے متوقع وزیر خارجہ، نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر، سی آئی اے چیف، یہ سب وہ حضرات ہیں جو مختلف مواقع پر پاکستان پر امریکہ کے ساتھ ڈبل گیم کا الزام لگاتے رہے ہیں۔ افغانستان میں ناکامیوں کا ذمہ دار جی جان سے پاکستان کو سمجھتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ پاکستان افغان طالبان حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی نہیں کرتا۔

ایک بڑا چیلنج جو ہمیں درپیش ہونے جا رہا ہے وہ بھارت امریکہ اتحاد ہے۔ ٹرمپ کی ٹیم میں کچھ ایسے پاکستان مخالف لوگ بھی شامل ہونے جا رہے ہیں۔ جو یہ سمجھتے ہیں کہ دہشت گردی کا علاج تب ہی ممکن ہے جب امریکہ اور بھارت مل کر پاکستان کے خلاف کارروائی کریں۔

پاکستان ایک ہنگامی صورتحال کا شکار ہو چکا ہے۔ اس کا اندازہ لگا کر سول ملٹری تعلقات میں دوریاں کم ہوئی ہیں۔ اب نئے آرمی چیف کا فیصلہ بھی درپیش نئے چیلنجز کے مطابق ہو گا۔ چیف کے انتخاب کے لئے ترجیحی خصوصیات بدل گئی ہوں گی۔ اس سب کچھ میں پاکستانیوں کے لئے ایک اچھی خبر بھی آ سکتی ہے۔ ٹرمپ کی وجہ سے شاید دہشت گردی کے خلاف ہم یکسو ہو جائیں۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 406 posts and counting.See all posts by wisi

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments