مذہبی انتہا پسندی سے امن کا راستہ ہموار نہیں ہوگا


وزیر اعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کے بھارتی اقدام کا ایک سال مکمل ہونے پر آزاد کشمیر اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر کی آزادی کے لئے جد و جہد جاری رکھنے کا عزم کیا ہے۔ انہوں نے مودی حکومت کو فاشسٹ قرار دیا اور اس یقین کا اظہار کیا کہ کشمیر جلد ہی آزاد ہوگا۔ دوسری طرف بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے آیودھیا میں بابری مسجد کی متنازع جگہ پر رام مندر کا سنگ بنیاد رکھا اور اس دن کو بھارت کے لئے ’تاریخی ‘قرار دیا۔

گزشتہ دو روز کے دوران برصغیر میں جوہری صلاحیت کے حامل دونوں ممالک میں سیاسی انتہاپسندی کے مظاہر دیکھنے میں آئے ہیں۔ پاکستان نے کشمیر میں بھارتی اقدامات کو مسترد کرنے کے لئے آج یوم استقلال منایا ۔ صدر مملکت سے لے کر وزیراعظم اور دیگر حکومتی عہدیداروں نے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لئے مارچ کیا اور تقریروں میں بھارتی استبداد کو مسترد کیا۔ اس سے پہلے کشمیر ہائی وے کو سری نگر ہائی وے کا نام دے کر اس عزم کا اظہار کیا گیا تھا کہ اسی سڑک پر سفر کرتے ہوئے پاکستانی قیادت سری نگر کی جامعہ مسجد میں نماز شکرانہ ادا کرے گی۔ منگل کو پاکستانی وزیر اعظم نے پاکستان کا ایک نیا سیاسی نقشہ جاری کیا۔ اس نقشہ میں مقبوضہ کشمیر کو پاکستان کا حصہ بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ متنازعہ علاقہ ہے جس کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے سے ہوگا۔ نئی دہلی نے اس پاکستانی اقدام کو جن الفاظ میں ’بے معنی اور فضول کوشش ‘ قرار دیا ہے، ان سے یہ قیاس کرنا مشکل نہیں ہے کہ اسلام آباد کا یہ قدم نئی دہلی کے لئے اشتعال کا باعث بنا ہے۔

اب پاکستانی وزارت خارجہ نے آیودھیا میں رام مندر کی تعمیر کو بھارتی جمہوریت کے چہرے پر کلنک قرار دیا ہے۔ دفتر خارجہ کے بیان میں کیا گیا ہے کہ : ’وہ زمین جس پر 500 برس تک بابری مسجد کھڑی رہی ہو وہاں رام مندر کی تعمیر قابلِ مذمت ہے۔ (عدالت کا) مندر کی تعمیر کی اجازت دینے کا فیصلہ نہ صرف آج کے انڈیا میں اکثریت کے بڑھتے ہوئے غلبے کا مظہر ہے بلکہ یہ بھی دکھاتا ہے کہ کیسے مذہب انصاف پر غلبہ پا رہا ہے ۔ بھارت میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کی عبادت گاہیں مسلسل نشانہ بنائی جا رہی ہیں۔ 1992 میں انتہاپسند ہندوؤں نے بابری مسجد کو مسمار کیا تھا۔ یہ دلخراش مناظر اب بھی دنیا بھر کے مسلمانوں کے دلوں میں تازہ ہیں۔ بھارت میں آر ایس ایس اور بی جے پی مل کر مسلمانوں کا جینا حرام کررہی ہیں ‘۔

 دوسری طرف بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے مندر کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب میں اس دن کو انڈیا کے لیے ایک تاریخی دن قرار دیا۔ اور کہا کہ ’رام سب کے ہیں، رام سب میں ہیں ۔ رام ملکی تہذیب کی روح اور بہترین انسانی اقدار کا محور ہیں اور ملک کے اتحاد کے ضامن ہیں‘۔ مودی نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’اس ملک کے سبھی باشندوں نے عدالت کے تاریخی فیصلے کو کسی کے جذبات مجروح کئے بغیر تسلیم کیا تھا اور وہی جذبہ آج یہاں دکھائی دے رہا ہے۔ ہمیں ملک کے سبھی طبقوں کو ساتھ لے کر چلنا ہے تبھی ملک آگے بڑھ سکے گا‘۔ بابری مسجد پر مسلمانوں کے طرز عمل کے بارے میں بھارتی وزیر اعظم کا دعویٰ درست نہیں ہے۔ مسلمانوں نے رد فساد کے لئے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر احتجاج نہیں کیا تھا لیکن بھارتی مسلمانوں کی اکثریت اسے دل سے تسلیم نہیں کرتی۔ حکومت نے خود بھی بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے اور اس مقصد کے لئے بے بہا وسائل فراہم کرنے پر تو پوری توانائی و صلاحیت صرف کی ہے لیکن اسی حکم میں آیودھیا میں مسجد کی تعمیر کے لئے 5 ایکڑ زمین دینے اور مسجد بنانے کے حکم کونظر انداز کیا گیا ہے۔ حکومت نے شہر سے پچیس کلو میٹر دور ایک زرعی فارم کی پانچ ایکڑ زمین مسجدکے لئے دی ہے لیکن مسلمانوں کی اکثریت اسے سپریم کورٹ کے فیصلہ کی روح کے برعکس مانتی ہے۔

نریندر مودی کی طرف سے رام مندر کا سنگ بنیاد رکھنے اور اس موقع پر منعقد کی جانے والی بھومی پوجا میں شرکت پر بھارت میں سیاسی احتجاج بھی دیکھنے میں آیا ہے۔ کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے ایک پیغام میں کہا کہ ’بھگوان رام محبت اور انصاف کی علامت ہیں وہ نفرت اور ناانصافی کے عمل میں ظاہر نہیں ہو سکتے‘۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے وزیر اعظم نریندر مودی اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ کی بھومی پوجا کے پروگرام میں شرکت پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ ’ریاست کو مذہب سے الگ رکھنے والے آئین کی روح کا خیال کیا جائے۔ انڈیا کا آئین واضح کرتا ہے کہ مذہب اور سیاست کو ملانا نہیں چاہیے تو وزیراعظم مودی اور وزیراعلیٰ آدتیہ ناتھ کیوں ایک مندر کی بھومی پوجا کی تقریب سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں‘۔

ان اختلافی آوازوں کے باوجود نریندر مودی کی قیادت میں ہندو انتہا پسندی کی لہر میں کمی آنے کا امکان نہیں ہے۔ بھارتی وزیر اعظم کی تقریر کو ملک بھر کے ٹیلی ویژن اسٹیشنوں پر براہ راست دکھایا گیا۔ رواں تبصروں اور جائزوں میں اس اقدام کی تحسین کی جارہی ہے حالانکہ ایک قدیمی مسجد کی جگہ پر مندر کی تعمیر سے بھارت کا سیکولر چہرہ مسخ ہؤا ہے اور ایک کثیر الثقافتی معاشرہ کے خد و خال میں تبدیلی رونما ہوگی۔ حکومت اگر اس معاملہ میں توازن برتنا چاہتی تو رام مندر کی تعمیر سے پہلے آیودھیا شہر میں مسجد کی تعمیر کے لئے کوئی مناسب جگہ دیتی اور اس کی تعمیر کا آغاز اسی دھوم دھام سے کیا جاتا جس کا مظاہرہ آج رام مندر کا سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پر کیا گیا ہے۔ مودی سرکار بھارت میں ہندو راج نافذ کرنے کی طرف گامزن ہے۔ اس کا سب سے پہلا نشانہ بھارتی مسلمان ہیں۔ ایک سال قبل آج ہی کے دن نریندر مودی نے کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرکے اس مہم جوئی کو باقاعدہ جنگ میں تبدیل کیا تھا۔ اس کے بعد مقبوضہ کشمیر کے ڈومیسائل قوانین میں تبدیلی اور شہریت قانون کے تحت پناہ گزین مسلمانوں کو نشانہ بناکر اس جنگ کو مزید ہوا دی تھی۔ بھارتی مسلمانوں کے نمائیندے اس ترمیمی قانون کو بھارتی مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کی کوشش سمجھتے ہیں۔

بھارت میں رام مندر کی تعمیر شروع کرنے پر جوش و خروش اور ہنگامہ بپا تھا تو دوسری طرف پاکستان میں 5 اگست کے اقدامات کے حوالے سے شدید رد عمل ظاہر کیا جارہا تھا۔ اس کا سب سے پرزور اظہار وزیر اعظم عمران خان نے آزاد کشمیر اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کو نریندر مودی نے اسٹریجک غلطی قرار دیا اور کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نے چار قیاسات کی وجہ سے یہ افسوسناک فیصلہ کیا تھا:

1۔مودی نے نفرت کارڈ کھیل کر انتخابات جیتے تھے وہ کشمیر کی قانونی حیثیت ختم کرکے اپنی مقبولیت میں اضافہ کرنا چاہتا ہے۔ کشمیر میں جارحانہ اقدام سے ہندو انتہاپسندوں کی بھرپور حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

2۔ بھارتی وزیر اعظم کا خیال تھا کہ پاکستان، بھارت سے دوستی چاہتاہے اس لئے وہ خاموش رہے گا۔ اس رویہ کی اصل وجہ مودی کا گھمنڈ تھا۔

3۔مودی جانتا ہے کہ بھارت دنیا کے لئے ایک بڑی منڈی ہے۔ دنیا کے ممالک بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات قائم رکھنا چاہتے ہیں۔ چین کے مقابلے میں ایشیا میں توازن قائم کرنے کے لئے بھی دنیا کے متعدد ممالک بھارت کو خوش دیکھنا چاہتے ہیں۔ مودی کا اندازہ تھا کہ اس کے اقدمات پر کوئی رد عمل نہیں ہوگا۔

4۔ بھارتی حکومت کی سب سے بڑی غلطی البتہ یہ توقع تھی کہ وادی میں آٹھ لاکھ فوج کے ذریعے وہ کشمیریوں کو خوف زدہ کردیں گے۔ کشمیری بھارتی طاقت کے سامنے ہار مان جائیں گے۔ اور بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرکے من مانی کرے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ان گمراہ کن قیاسات پر کشمیر کو وفاقی اکائیوں میں تبدیل کرکے نریندر مودی نے اسٹرٹیجک غلطی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر اسمبلی کے ارکان کی باتوں سے لگتا ہے کہ اس صورت حال میں وہ خود کو بے یار و مددگار محسوس کرتے ہیں۔ لیکن میرا ایمان ہے کہ اللہ نے کشمیریوں کو اس دور میں داخل کرکے ان کی آزادی کا راستہ ہموار کردیا ہے۔ بھارت اندھیری گلی میں داخل ہوچکا ہے۔ وادی میں ہندوستان کے خلاف نفرت گہری ہوگئی ہے،جس روز بھارت نے وادی سے فوج نکالی کشمیر آزاد ہوجائے گا۔ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت نے کشمیر کے مسئلہ پر عالمی رائے ہموار کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے اور بھارت کو دنیا کے ہر پلیٹ فارم پر مشکلات کا سامنا ہے۔

پاکستانی حکومت اور عمران خان اسی طرح کشمیر کے سوال پر مذہب کو سیاسی کارڈ کے طور پر استعمال کرتے ہیں جس طرح نریندر مودی ہندو مذہبی عقائد کو اپنی سیاسی کامیابی کا زینہ بنارہے ہیں۔ مذہبی انتہا پسندی صرف بھارت ہی نہیں بلکہ پاکستان میں بھی معاشرتی امن اور علاقائی تعاون کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن چکی ہے۔ عمران خان نریندر مودی کے غلط اندازوں کی نشاندہی کرتے ہوئے اپنی غلط تشریحات پر غور کر نا مناسب خیال نہیں کرتے۔ وہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کو مقبوضہ کہتے ہیں لیکن آزاد کشمیر اسمبلی میں کھڑے ہوکر کشمیر کو مسلمانوں کا مسئلہ قرار دیتے ہیں۔ جبکہ ان سے پہلے آزاد کشمیر کے وزیر اعظم فاروق حیدر اپنی تقریر میں واضح کرچکے تھے کہ ’ آزادئ کشمیر کی جدوجہد مذہبی نہیں ہے‘۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان سفارتی اقدامات میں کشمیری قیادت کو ساتھ لے کر چلے۔

پاکستان اور بھارت میں اس وقت مذہب کو باہمی تعلقات اور سیاست کی بنیاد بنا کر علاقائی امن کے لئے اندیشے پیدا کئے جارہے ہیں۔ یہ بات درست ہے کہ پاکستان یا بھارت نہ تو جنگ چاہتے ہیں اور نہ ہی اس کے متحمل ہوسکتے ہیں لیکن مذہبی نعروں کی بنیاد پر کی گئی سیاست کی وجہ سے حالات قابو سے باہر ہوتے دیر بھی نہیں لگتی۔ اس وقت دونوں ملکوں کی قیادت کو جذبات سے گریز کرکے، حقیقت پسندی سے معاملات طے کرنے کے لئے بات چیت کا راستہ کھوجنے کی ضرورت ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سید مجاہد علی

(بشکریہ کاروان ناروے)

syed-mujahid-ali has 2750 posts and counting.See all posts by syed-mujahid-ali

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments