وزیر اعلیٰ پنجاب کی بُزداریاں!


پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلکہ یوں کہیے کہ پاکستان کی مجموعی آبادی کے 65 فی صد پر براجمان عثمان بُزدار صاحب ایک سیاسی استعارہ بن کر سامنے آئے ہیں۔ پاکستان کی سیاست میں شرافت، متانت کے اعلی پیکر کے ساتھ اب ’بزداریاں‘ ایک نئے استعارے کے طور پر متعارف ہو چکی ہیں۔

وفاق ہو یا صوبے، خیبر پختونخواہ ہو یا پنجاب، ُبزدار صاحب اطاعت کی ایسی اعلیٰ مثال بن گئے ہیں جن کا ذکر آپ کو گورنر جنرل غلام محمد کی طرح صرف تاریخ کی کتابوں میں ہی ملے گا۔

یوں تو پورا نظام ہی سناٹے میں رواں دواں ہے اورجس طرح نظام حکومت کو آٹو پر فکس کر دیا گیا ہے ایسے میں کسی ایک شخصیت کے بارے کیا لکھنا۔

ہر وقت تنقید میں رہنے والے بُزدار صاحب بہر حال صاحب کمال ہیں جن کا جادو وزیراعظم سمیت اہل اقتدار پر سر چڑھ کر بولتا ہے۔ اُن کی خاموشی میں چھپے طوفان کو صرف ماہر ملاح ہی بھانپ سکتا ہے اور اُن کے چہرے کے اطمینان کو کوئی پہنچی ہوئی شخصیت ہی پڑھ سکتی ہے۔

انتہائی بے ضرر شخصیت ہیں پھر بھی نیب کو جانے کیا منظور ہے کہ کبھی نہ بولنے والے، کچھ نہ کرنے والے وزیراعلیٰ کو طلب کر لیا اور وہ بھی شراب کے لائسنس اجرا کیس میں۔

حالانکہ ابھی کچھ ہی دن پہلے پوری صوبائی اسمبلی جس کے روح رواں سپیکر چوہدری پرویز الہی اور قائد ایوان بُزدار صاحب ہیں، نے اسلام بچانے کا بل منظور کیا ہے۔

ان کی معصومیت کا یہ حال ہے کہ ان سمیت ایوان کی اکثریت کو یہ بات قطعا معلوم نہ تھی کہ محرک کے بل میں آخر کیا درج ہے۔ نیب کو ذرا بھی خیال ہوتا تو وہ کبھی اس بل کی ’خدمات‘ کے سبب انھیں طلب کرنے کی جرات نہ کرتا۔۔۔ مگر نیب کہاں کسی کی سُنتا ہے سوائے چند ایک ’فرمائشی‘ پروگراموں کے۔

آپ خود ہی سوچیے کہ بُزدار صاحب نیب کے سامنے کیا کہیں گے؟ نہ تو وہاں آنکھ ملنے کے بہانے، کان میں نیب کے خلاف بیان نہ دینے کی ’بُوٹی‘ دینے والے چوہان صاحب ہوں گے اور نہ ہی تسلی دینے والے کپتان۔

یہ الگ بات ہے کہ یہ کاروائی ریاست مدینہ میں حاکم وقت کے احتساب کی ہلکی سی کاوش ہے اسی لیے وزیراعظم نے انتہائی یقین کے ساتھ فرما دیا ہے کہ اُنھیں اطمینان ہے بُزدار صاحب کے خلاف اس کیس سے کچھ نہیں نکلے گا۔

اور نکلے گا بھی کیوں اُنھیں کون سا چینی کی پسندیدہ ملوں کو سبسڈی دینے یا آٹے کے بحران میں طلب کیا جا رہا ہے، کون سا اُنھیں پنجاب میں بیڈ گورننس یا جہاز کے غیر ضروری استعمال پر کسی نے بلایا ہے۔

آخر ایک ہوٹل کو دیے جانے والے شراب پرمٹ کا ہی تو معاملہ ہے۔۔ اور ایک صوبے کے منتظم اعلیٰ کو کیا اتنا اختیار بھی نہیں کہ وہ اپنی مرضی کے ہوٹل کو پرمٹ عنایت کر دیں۔ وہ کپتان کے وسیم اکرم پلس ہیں، اُنھیں مائنس کرنے کے لیے کوئی بڑی ’پھونک‘ ہی ماری جا سکتی ہے، چھوٹے موٹے دم شم سے کچھ نہیں ہو گا۔

بہر حال قوی امکان ہے کہ بزدار صاحب کے معاملے پر تو کچھ نہیں نکلے گا مگر جس طرح سیاسی افراد کو یکے بعد دیگرے نیب کے شکنجے میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ سارے نظام پر ہی سوال اُٹھا کر اُسے متنازعہ بنا دیا جائے۔

بہر حال میری ہمدردیاں بُزدار صاحب کے ساتھ ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).