بساط دیکھ کر نوکری تلاش کریں



جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ اب ہم بدعنوان ہیں تو آئیں اسی صنعت میں نوکری کر کے ملک و قوم کی عزت و توقیر میں اضافے کا باعث بنیں۔ نوکری اور فوائد حسب ذیل مضمون میں درج ہیں۔

آئندہ اپنی اوقات اور بساط پہ نوکری تلاش کریں۔ چند ٹپس۔
بدعنوانوں کے بجٹ ہی زیادہ ہوتے ہیں۔ ۔ ۔
اس سے دو فوائد ہوتے ہیں
ایک بدعنوانی نہیں پھیلتی، ادارہ مستحکم رہتا ہے
اور دوسرا مغربی ممالک میں ٹریننگ کے ساتھ ساتھ محل جیسے گھر بھی نصیب ہوتے ہیں۔ یہ کام اعلی و بالا ہے۔ ہر کام کا بجٹ زیادہ رکھوا کر خادم اعلی بھی کہلوائے جا سکتے ہیں۔

اگر آپ اور آپ کی سوچ کوئی ٹٹ پونجیئی سوچ ہے تو یہ کام آپ کے لئے نہیں ہے۔ مزید ٹپس اپنی اوقات کے مطابق نیچے تلاش کریں۔

بدعنوانوں کے زبانی کلامی کاموں کی تعداد؛

اس میں بدعنوان زبان کا بے دریغ استعمال کرکے عہدے حاصل کرتے ہیں۔ یوں کہیں کہ زبان چلاتے ہیں اور ہاتھ پیر سے کرنے والے کام سے لے کر شہر میں عملی کام تک سب زبانی زبانی انجام دیتے ہیں۔ یوں سیاسی پارٹیوں کے سرگرم رکن بن کر اسی محنت طلب کام پہ عیش کرتے ہیں۔ اکٹر رئیلٹی شوز میں ظاہر ہوتے ہیں اور زبانی کلامی کام انجام دینے کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے زبان چلاتے چلے جاتے ہیں۔ زبانی کلامی سے حاصل عیش ظاہر ہے، زبانی کلامی نہیں ہوتا۔

بدعنوان کا مشاہدہ:

گو کہ مالی فوائد کم ہیں کچھ کام بھی کرنا پڑ جاتا ہے پر یہ قسم بہت عام ہے۔ نوکری کے حصول پہ محنت نہیں کرنی پڑتی اور نوکری تا حیات (بدعنوان کی نہیں بلکہ) اس شخص کے جس کو آپ نے اپنی طرح پا کر چاپلوسی کا قدم اٹھایا تھا، قائم رہتی ہے۔

بدعنوان کی قد و قامت؛

بدعنوان کی قد کو قامت کا تعین کوئی نہیں۔ کسی شخص کا مشاہدہ پکا ہونے کے ساتھ اگر زبانی کلامی کام بھی زیادہ ہیں، تو ممکن ہے اسے کوئی سرکاری نوعیت کا بڑا عہدہ حاصل ہو جائے۔ یہ اپنی بدعنوانی صلاحیتوں پہ بڑھتی گھٹتی چلتی ہے۔ اور اگر بدعنوان ضمیر کی آنکھ کھل جانے پہ، صلاحیتیں الٹی چل پڑیں تو نقصان ہو سکتا ہے۔ نوکری جانے کا سو فصدی احتمال ہے۔ جہاں ضمیر یا اندر کی آنکھ کھلنے کا کوئی شائبہ بھی ہو، اس قدو قامت سے احتیاط ہی لازم ہے۔ صرف مشاہداتی بدعنوانی پہ اکتفا کریں۔

بدعنوان کے خارجی کام؛

عموماً مشاہداتی کمیٹی، تعین کر کے باہر تعیناتی کراتی ہے۔ اس کا کام کبھی سامنے نہ آنا ہی اس کی مقبولیت اور عہدے کی تاحیات برقراری ہے۔

بدعنوان اور عوام الناس؛ فوائد

عوام ایسے عناصر کو ہاتھوں ہاتھ لے کر سر پہ بٹھلاتے ہیں۔ آسکر مل جائے، کتاب منظر عام پہ آ جائے تو عوام کا کنوارہ نوجوان بھی اپنے والی تین پشتوں کو ان کا غلام باور کراتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کی شادی ہو جاتی ہے اور مذکورہ بالا بدعنوانوں کے غلام پیدا ہونے لگتے ہیں۔ ۔ ۔

شکریہ۔
آپ کا خیرخواہ مخلص بدعنوان دوست
پروفیسر بدعنوان
شعبہ، ترقی و ترویج بدعنوانی


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).