منزل ملے گی بھٹک کر ہی سہی


جب ہم کسی انجانے رستے پر چلتے ہیں تو ہمارے بھٹک جانے کا احتمال ہوتا ہے۔ کیوں کہ ہمیں راستے کا پتہ نہیں ہوتا اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم دوسروں سے اس راستے کے متعلق آگاہی حاصل کریں۔ لیکن یاد رکھیں آپ کو سیدھا راستہ وہی بتا سکتا ہے جو خود اس راستے کو اچھی طرح جانتا ہو۔ بالکل اسی طرح جب ہم زندگی کے سفر پر نکلتے ہیں تو ہمیں ہماری منزلوں کے متعلق زیادہ علم نہیں ہوتا۔ اس لئے رستے کے گرد و غبار میں ہمارے بھٹک جانے کا امکان رہتا ہے۔ اور بعض اوقات ہم اپنی منزل کے سیدھے راستے سے ہٹ بھی جاتے ہیں اور اپنی توانائیاں اور وقت غلط جگہ پر اور غلط سمت میں ضائع کر دیتے ہیں۔

فرانسس بیکن کہتا ہے کہ لوگ آپ کو اس کے متعلق تو بتا سکتے ہیں جو انہوں نے کیا ہے اس کے متعلق نہیں جو انہوں نے کیا ہی نہیں۔

بعض اوقات ہمارے خیرخواہ بننے والے ہمارے ناصح ہی ہمیں سیدھے راستے سے ہٹا دیتے ہیں یا اس پہ چلنے نہیں دیتے۔ اگر آپ کو اپنی منزل ملنے کا امکان نظر نہیں آ رہا تو آپ رکیں اور جانیں کہ کیا آپ درست راستے پر چل رہے ہیں۔ اگر آپ کو لگے کہ آپ کا اختیار کیا ہوا راستہ غلط ہے تو اپنا راستہ بدل لیں۔

لیکن آپ غلط راستے سے صرف ایک ہی صورت میں ہٹ سکتے ہیں جب ہم مان لیں کہ آپ غلط ہیں۔ جب تک آپ اپنا محاسبہ نہیں کریں گے اپنی غلطی، اپنی بھول کو تسلیم نہیں کریں گے آپ بھٹکے ہی رہیں گے اور منزل آپ کا انتظار ہی کرتی رہ جائے گی۔ اس لیے آپ جہاں بھی ہیں رکیں اور اپنا محاسبہ کریں کہ کیا آپ جس راستے پہ چل رہے ہیں کیا وہ درست ہے۔ کہیں آپ بھٹکے ہوئے تو نہیں۔ ہمیں انفرادی طور پر اور بحیثیت قوم یہ سوچنے اور جاننے کی ضرورت ہے کہ کیا جس راستے پہ ہم چل رہے ہیں کیا یہ سیدھا راستہ ہے۔ کیا یہ ہمیں ہماری منزل تک پہنچائے گا۔ بعض دفعہ آپ سیدھے راستے پر چل رہے ہوتے ہیں لیکن لوگ آپ کو سیدھے راستے سے بھٹکا کر غلط راستے پہ لگا دیتے ہیں۔ اس لیے آپ ضرور دیکھیں کہ آپ کو راستہ بتانے والے آپ کو منزل کے خواب دکھانے والے کون لوگ ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).