بنگلہ دیش کی اڑان اور ہم


آج بھی عام پاکستانی کے سامنے جب بنگلہ دیش کا نام آتا ہے تو اس کے سامنے کمزور اور لاغر انسانوں کا حلیہ، بھوک سے بلبلاتے بچے اور سیلاب میں گھرے ایک پسماندہ علاقے کا نقشہ ذہن میں ابھرتا ہے۔ اگر چہ ایسے حالات سابقہ مشرقی پاکستان اور موجودہ بنگلہ دیش کے ایک عرصے تک رہے مگر اکیسویں صدی کا بنگلہ دیش اس سے یکسر مختلف ہیں۔ آج کا بنگلہ دیش ترقی پذیر ممالک کی فہرست سے نکل کر ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں جگہ بنانے کے لیے پر تول رہا ہے۔

وہ علاقہ جو کبھی سطح سمندر سے بلند ہونے کی وجہ سے سیلاب کی تباہ کاریوں کے عنوان سے معروف تھا آج دنیا کا دوسرا بڑا تیار شدہ ملبوسات (ریڈی میڈ گارمنٹس) برآمد کرنے والا ملک بن چکا ہے۔ بنگلہ دیش ہر سال 30 ارب ڈالر کے ملبوسات برآ مد کرتا ہے اور 2021 تک یہ عدد 50 ارب ڈالر تک لیجاناچاہتا ہے۔ اس رقم کا اندازہ ہم اس طرح کر سکتے ہیں کہ پاک چین راہداری منصوبے کا کل تخمینہ 2017 تک 62 ارب ڈالر تھا۔ جس منصوبے کو ہم معاشی گیم چینجر کہتے ہیں اس کی آدھی رقم بنگلہ دیش صرف تیار شدہ ملبوسات برآمد کرنے سے کما لیتا ہے۔

یہی نہیں 2019 میں بنگلہ دیش کی جی ڈی پی کی شرح نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت سے بھی زیادہ ہے جو ایک ترقی کرتی معیشت کا اشارہ کار ہے۔ جس ٹکے کو ہم اب بھی اپنے تحقیرانہ جملوں میں استعمال کرتے ہیں آج اس کی مارکیٹ ویلیو روپے سے دگنی ہے۔ انسانی ترقی کی شرح میں بھی بنگلہ دیش پاکستان سے آگے ہے۔ سرکاری سالانہ آمدن اور زرمبادلہ کے زخائر بھی ہم سے زیادہ ہیں۔ صرف معاشی شعبے میں ہی نہیں بنگلہ دیش شرح خواندگی میں بھی پاکستان سے آگے نکل گیا ہے۔ 1971 میں بنگلہ دیش کی شرح خواندگی 17 فیصد تھی جبکہ 2018 کی رپورٹ کے مطابق اس میں 56 فیصد اضافہ ہوچکا ہے۔ اس کے بر عکس اسی عرصے میں پاکستان کی شرح خواندگی میں صرف 36 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

تو سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ جس ملک کا تقابل ایک عرصے تک بھارت کے ساتھ ہوتا تھا آج اس کو بنگلہ دیش نے بھی پیچھے چھوڑدیا ہے اس کے باوجود اصلاح کی کوئی کوشش نہیں کوئی آواز نہیں۔ کیا ہم من حیث القوم اتنے بے حس ہوچکے ہیں۔ اگر ارباب بست و کشاد نے اب بھی ہنگامی اقدامات نا کیے اور بحیثیت قوم ہم نے اب بھی اپنی غلطیوں سے سبق نہ سیکھا تو مستقبل قریب میں افغانستان، صومالیہ اور ایتھوپیا جیسے ممالک بھی ہمیں پیچھے چھوڑ دیں گے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).