حکومت کے دو سال اور مافیا


پاکستان میں سیاسی منظر نامہ بدل رہا ہے، جہاں کورونا دم توڑتا نظر آ رہا ہے وہیں پرانے کیسز کا شور، کرپشن کے خلاف لڑنے کے دعوے، مافیاؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے دعوے بھی دم توڑتے نظر آرہے ہیں۔ جہاں اہم سیاسی جوڑ توڑ کی باتیں سرگرم ہیں وہیں عدالتیں کرپشن کے بنائے گئے کیسز کے میرٹ پر سوالات اٹھا رہی ہیں، ایک اہم ادارہ کی اہلیت پہ سوالات اٹھا رہیں ہیں۔

تحریک انصاف کی حکومت کو 2 سال مکمل ہوگئے لیکن پاکستان میں تبدیلی صرف وفاقی کابینہ کی حد تک محدود ہے۔ مسلسل تبدیلی یا تو کابینہ میں ہوئی ہے یا بیوروکریٹس تبدیل ہوئے ہیں یا پولیس کے آئی جی تبدیل ہوئے ہیں، بیانیے تبدیل ہوئے ہیں اور جنہیں تبدیل ہونا چاہیے وہ اب سے فرنٹ فٹ پہ کھیلنے کی باتیں کر رہے ہیں۔

جہاں حکومت کے سب دعوے دعوے ہی رہے وہیں اک دعویٰ مافیاؤں کے خلاف کارروائی بھی تھا۔ اس حکومت کی سب سے بڑی لڑائی ملک کے مافیاؤں سے تھی وہی مافیا اب حکومت کے لیے چیلنج بنگئی ہے۔ مافیاؤں کے خلاف کارروائی تو دور کی بات ہے حکومت اس مافیا کو ڈھونڈنے سے ہی قاصر ہے یا یہ کہیں کے حکومت ان کو ڈھونڈنا ہی نہیں چاہتی یا پھر یہ اک سیاسی نعرہ ہے جو حکومتی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے لگایا جاتا ہے۔

ہر غلط فیصلہ کا ذمہ دار مافیا کو قرار دے دیا جاتا ہے، ملک میں آٹا بحران ہو، چینی بحران ہو، چینی اور آٹے کی بڑھتی ہو قیمتوں کا معاملہ ہو، سگریٹ کی ٹیکس چھوٹ کا معاملہ ہو سب کا ذمہ دار مافیا کو قرار دے دیا جاتا ہے۔ نا ہی کاروائی ہوتی ہے نا ہی ان کے خلاف بولنے دیا جاتا ہے۔

کورونا سے لڑتی عوام کو شوگر کمیشن کی رپورٹ اور پھر ذمے داران کے خلاف کارروائی کا ٹیکا لگا دیا گیا۔ اور پھر رپورٹ آ گئی لیکن کارروائی اب تک نہیں کی گئی، رپورٹ میں نامزد افراد سے کوئی سوال تک نہیں پوچھا گیا، لیکن جہاں کورونا کی وجہ سے سب بند تھا وہاں جہانگیر ترین ملک سے باہر جانے میں کامیاب ہوگئے۔

آخر یہ مافیا کون ہے؟ جس کے سامنے حکومت بے بس نظر آتی ہے، نہ کھل کر بات کرتی ہے نہ ہی کھل کر کارروائی کرتی ہے، بلکہ ان سے ڈر کے فیصلے تبدیل کر لیتی ہے۔

پرانے پاکستان کی تحریک انصاف کے مطابق ہر وہ شخص مافیا کے زمرہ میں آتا ہے جس نے پچھلے 20 سال (پرانے پاکستان میں) حکومت کی یا وہ شخص حکومت کا حصہ رہا ہے۔ پرانے پاکستان کے مافیا، چور، ڈاکو، چپڑاسی اب نئے پاکستان کی حکومت کا حصہ ہیں، سوال یہ ہے کہ کیا پارٹی بدل لینے سے کردار بدل گئے یا تبدیلی یہاں بھی بیانیہ کی ہوئی ہے۔ بار بار بیانیہ تبدیل کیا جاتا ہے، حکومتی وزراء اپنی کارکردگی عوام کے سامنے رکھنے کئی بجائے اپوزیشن کے ان کیسز پر بات کرتے ہیں جو عدالتوں میں ہیں۔

آخر حکومت کب تک اس بیانیہ کو لے کر اپنے 3 سال مکمل کرے گی؟ کب تک عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر رکھے گی؟

یہ بات اب واضح ہے کہ پرانے پاکستان سے نئے پاکستان میں تبدیلی تو آئی ہے لیکن بس الفاظ کی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).