نادیدہ قوتوں کے چکر اور گھن چکر


زندگی کے تجربات اور مشاہدات میں کبھی کبھارعجب اور مافوق الفطرت واقعات رونما ہو جاتے ہیں۔ ممکن ہے یہ دل میں خوف اور وساوس پیدا کر دیں اور یہ بھی عین ممکن ہے کہ اگر ان واقعات کی تحقیق کی جائے تو بہت سی گتھیاں اور پہیلیاں سلجھ جائیں اور اگر یہ واقعات گرد و پیش میں ہونے والی باتوں سے میل کھا جائیں تو یہ مدتوں یاد رہتے ہیں۔

پچھلے کچھ عرصے ایسے ہی مافوق الفطرت واقعات بذات خود دیکھنے کو ملے۔ ہر دوسری قمیص، بنیان، ٹراوزرز اور ہر طرح کے کپڑے میں بالائی جانب سوراخ ہونے لگے۔ پہلے پہل تو دل خوشی سے پھولے نہ سمائے کہ بیٹھے بٹھائے کیسی اعلیٰ ہستی سے نسبت بندھ گئی۔ اور دل نادان نے تو متوقع عہدے کے لئے قرعہ بھی ڈالنے کی تیاری پکڑ لی تھی۔

ایسی ہی حسیں سوچوں میں غلطاں تھے کہ احساس ہوا کہ ہمارے کپڑوں پہ نادیدہ قوتوں کی طرف سے بنائے گئے سوراخ مطلوبہ جگہ پر نہیں ہیں۔ کسی بھی اچھے عہدے کے لئے سوراخوں کا قمیص کے دامن پہ یا کم از کم ایسی جگہ ہونا ازحد ضروری ہے جہاں سے یہ کیمروں کی نظر میں با آسانی آ سکیں۔

نتیجتاً ہماری خوشیوں کے پھولوں پہ اوس پڑ گئی۔ پھول تو ابھی صحیح طرح کھلے بھی نہ تھے کہ مرجھا گئے۔ دل کی تسلی و تشفی کی خاطر بہت پہلو بدلے اور کئی ایک پہلو زیر غور بھی لائے گئے لیکن دل تھا کہ مان کے نہ دے۔ بہرحال طے پایا کہ متعلقہ نادیدہ قوتوں سے کسی طور رابطہ کیا جائے کہ مطلوبہ سوراخ درست جگہ پر کرانے کا بندوبست کیا جائے۔

ایک نابغہ روزگار قسم کے دوست کی ضرورت پیش آئی جو اس مشکل معمے اور مرحلے سے ہماری نیا پار لگا دے۔ کیونکہ اپنے غدودان معدہ پہ بھروسا کرنے کا رسک ہم کسی طور نہیں لے سکتے تھے ’ابھی تو پہلے والی افتاد کا غسل صحت نہیں منایا تو نئی کو کیوں کر آواز دیتے۔ اسی لئے کسی منکسر المزاج دوست کے طفیل یہ عمل انجام دینے کی ٹھانی۔

لیکن وہ دوست ہی کیا جو عین موقعے پہ جل نہ دے جائے۔ موصوف ہمارے کپڑوں اور پیسوں سمیت پتلی گلی سے نکل گئے اور ہم اپنی نا آسودہ حسرتوں کے ماتم میں سر راہ خاک سر میں ڈالے بیٹھے رہے وہ تو بھلا ہو ساون کا کہ جب جب خاک آلود ہوئے اس ابر رحمت نے ایسے دھویا کہ عہدے کی حرص جیسی میل تک نکال دی۔

نئی امنگ اور نئے جذبے کے ساتھ نئی شروعات کے لئے گھر کا رخ کیا تو سوچا کہ اچھے سے طہارت کا اہتمام کیا جائے۔ ابھی قمیص ٹانگنے کو ہاتھ کھونٹی کی جانب بڑھا ہی تھا تو معلوم ہوا کہ اصل کارستانی تو اس زیاں کار کھونٹی کی ہے جس کی میخوں نے ہمارے کپڑے لتے اور لبادے سب برباد کیے اور ہم نادیدہ قوتوں کے چکر میں گھن چکر بنے رہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).