باہمی تعلق


جب یہ دنیا معرض وجود میں آئی تو اللہ پاک نے حضرت آدم علیہ السلام کی تنہائی دور کرنے کے لئے بی بی حوا کو پیدا فرمایا۔ زمین کو آباد کرنے کے لئے ہر چرند و پرند کے جوڑے اتارے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انسان بدلتا گیا اور جوڑوں کی افادیت صرف شادی بیاہ تک محدود ہو گئی۔ دنیا بننے کے بعد ہی عورت فتنہ بن گئی کیونکہ پہلا قتل اس عورت کی وجہ بنا۔ کیا معلوم اس قتل سے انسانوں کو یہ سبق دیا جانا ہو کہ اپنے مردے تم کیسے دفن کرو، لیکن اس سے زیادہ وجہ قتل اہم ہو گئی۔

آج تک یہ بحث اپنے انجام کو نہیں پہنچ پائی کہ مرد اپنی شادی شدہ زندگی کے باوجود دوسری عورت میں کیوں دلچسپی لیتا ہے۔ اور یہ بحث اس وقت تک اپنے اختتام کو نہیں پہنچے گی جب تک کہ اس سوچ کا تناظر نہیں بدلے گا کہ انسان کے لئے ذہنی ہم آہنگی کس قدر اہم ہے۔ دیکھا جائے تو مرد کی فطرت ہے اسے ہر حسین چہرہ اچھا لگتا ہے وہ اس کی طرف بڑھنا چاہتا ہے یہ سوچے بنع کہ وہ عورت بال بچے دار ہے بیوہ ہے کنواری ہے۔

ایسے مردوں میں ان حضرات کی تعداد قابل غور ہے کوخود شادی شدہ اور بال بچے دار ہوتے ہیں۔ کچھ نیا دور ہے تو نئی نئی باتیں بھی ہیں آج اس دور میں بڑی عمر کی خواتین سے ان کی عمر سے آٹھ دس سال چھوٹے لڑکے ہمدریاں جتا کر ساتھ نبھانا چاہتے ہیں۔ معاشرے کی خوب صورتی یہی ہے کہ ایک فرد دوسرے فرد کو عزت دے اس کی رائے کو اہمیت دے پریشانیاں بانٹیں۔ لیکن جب اسی معاشرے میں کوئی عورت پریشان حال ہو تو سب سے پہلے اس کی طرف مرد بڑھتا ہے اس کی پریشانی کم کرنے کے لئے نہی بلکہ اس کی پریشانی سے فائدہ اٹھانے۔

سو میں کچھ ایک ایسے ہوں گے جو واقعتاً ساتھ نبھانا جانتے ہیں اور نبھاتے بھی ہیں لیکن زیادہ تر ایسے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ کہتے ہیں پیسہ عورت کی کمزوری ہے درحقیقت پیسہ دکھا کر عورت کو مرعوب کیا گیا ہے۔ عورت بھی اپنی محرومیاں پوری کرنے کے لئے کتنے ہی بسے بسائے گھر تباہ کردیتی ہے۔ پیسے کوعورت کی کمزوری بنانے والا بھی اسی معاشرے کا کمزور کردار مرد ہی ہوتا ہے۔ نوجوان نسل جیسے جیسے سائنسی ایجادات سے سیر حاصل علم حاصل کررہی ہے وہیں باہمی تعلقات کی خوبصورتی کوماند کررہی ہے۔ مرد کے اس معاشرے میں عورت کو کھلونا سمجھنے کے بجائے اسے عزت و اعتبار دینا ہی اعلی ترین عمل ہے۔ بس اسے اپنے فائدے کے لئے استعمال مت کریں۔ کبھی بہو بنا کر ساس سسر کی خدمت کبھی بھابی بنا کرپورے سسرال کی تواضع کبھی سالی آدھی گھر والی۔ ۔ ۔ عورت کو اس کے وجود سے نہیں روح سے قبول کیجیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).