پرانی کتابوں کی خوشبو، بھولی بسری یادیں اور سائنس


اتوار کو شہر کے مرکزی بازار میں پیدل گزر گاہوں پر سجی پرانی کتابوں کی منڈی کی سیر نوجوانی میں پسندیدہ ترین مشغلہ رہا ہے۔ اکثر کتابیں اور رسالے اسی بازار اور کالج کے کتب خانے کے توسط سے پڑھنے کو نصیب ہوئے۔ کتابوں کے بیچ ہماری حالت کی تصویر ضمیر جعفری کے اس مصرعے میں سموئی جا سکتی ہے :

میں ہوں ایک طفل اور کھلونوں کی دکان ہے زندگی

پرانی کتابوں کی اپنی ایک عجیب بو باس یا مہک ہوتی ہے جو بہت سارے لوگوں کے لیے شاید ناگوار ہو مگر عشاق کتب اسے عطر سے کم نہیں سمجھتے۔ بلکہ دنیا کے کچھ حصوں میں یہ خوشبو عطر کی صورت میں دستیاب بھی ہیں۔ یہ مہک کتب گاہوں اور پرانی کتابوں کی دکانوں پر بآسانی مشاہدے میں آتی ہے۔ پرانی کتابوں سے جڑی اس پر اسرار خوشبو کا ماخد کیا ہے، آئیے دیکھتے ہیں۔

کاغذ لکڑی سے ایک کیمیائی عمل کے ذریعے تیار کیا جاتا ہے۔ لکڑی کے مرکزی اجزا دو حیاتیاتی پولیمر سیلولوز اور لیگنین ہیں۔ سیلولوزکے ریشوں کو لیگنین کے دھاگے ایک اکٹھے کی صورت میں آپس میں باندھ کر درختوں کو مضبوطی سے ایستادہ رکھتے ہیں۔ کاغذ کے گودے کی تیاری کے دوران لیگنین کو ایک الکلی کی مدد سے توڑ کرسیلولوز سے الگ کیا جاتا ہے اور اس میں دوسرے غیر نامیاتی اجزا جیسا کہ چونے کا پتھر، چکنی مٹی وغیرہ ملائے جاتے ہیں۔ تاہم ساختی لحاظ سے کاغذ کا مرکزی جزو سیلولوز ہے جبکہ معمولی مقدار میں لیگنین اور ہیمی سیلولوز بھی پائے جاتے ہیں۔

جدید کتابوں میں کاغذ بنانے کی تکنیک میں بہتری کی وجہ سے لیگنین کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اعلٰی کوالٹی کاغذ میں بھی، اخباری کاغذ کے مقابلے میں لیگنین کم مقدار میں پایا جاتا ہے۔ لیگنین کی ہوائی تکسید کی وجہ سے اخباروقت کے ساتھ پیلاہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس تکسید کا حاصل نامیاتی تیزاب ہیں جو کا غذ میں موجود سیلولوز کی توڑؓپھوڑ کا باعث بنتے ہیں۔

نامیاتی تیزابوں میں سرکے کا تیزاب (ایسیٹیک ایسیڈ) اور فارمک ایسیڈ زیادہ نمایاں ہیں۔ اول الذکر تیزاب کو کا غذ کی توڑپھوڑ جانچنے کے لیے ایک نشان دہندہ کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ہیریٹیج سائنس میں حال ہی میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق اندرون خانہ کتب خانوں میں فارمک ایسیڈ اور ایسیٹیک ایسیڈ کی مقدار نمی اور درجہ حرارت بڑھنے سے بڑھتی ہے۔

کا غذ کی کیمیائی توڑ پھوڑ سے بہت سارے طیران پذیر مرکبات بنتے ہیں جو پرانی کتابوں کی مخصوص خوشبو کی بنیادی وجہ ہیں۔ مثلاً لیگنین کی توڑپھوڑ سے جنم لینے والے بینز الڈی ہائیڈ اور وینیلین، کا غذ کو بالترتیب بادام اور وینیلا جیسی خوشبو عطا کرتے ہیں۔ اسی طرح ایتھائل بینزین اور بینزین میٹھی خوشبو کا منبع سمجھے جاتے ہیں۔

سیلولوز کی تیزابی آب پاشیدگی سے بننے والے نمایاں مرکبات میں فرفاریل اور ٹوا ایتھائل ہیکسانول ہیں۔ آخر الذکر پھولوں جیسے خوشبو رکھتا ہے جبکہ روٹی جیسی خوشبو رکھنے والے اول الذکر مرکب کو کتابوں کی عمراور ساخت معلوم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

کاغذ میں استعمال ہونے والے جلد ساز مرکبات اور سیاہی کی توڑ پھوڑ بھی طیران پذیر مرکبات پیدا کرتے ہیں جو ناک میں موجود خوشبو کے لیے مخصوص وصول کنندہ خلیوں سے جڑ کر خوشبو کا احساس پیدا کرتے ہیں۔

2017 میں سائنسی رسالے ہیریٹیج سائنس میں ایک دلچسپ تحقیق شائع ہوئی۔ اس تحقیق میں ایک پرانی کتاب سے کشید کیے ہوئے عطر کو دیگر خوشبوؤں مثلاً چاکلیٹ، کافی، وغیرہ کے ساتھ رکھا گیا۔ رضاکاروں نے آنکھوں پر پٹی باندھ کر ان خوشبوؤں کو سونگھا اور اپنے مشاہدات کا غذ پر رقم کیے۔

79 رضا کاروں کے مطابق، کتابوں سے کشید کیے عطر نے ان کو چاکلیٹ کی یاد دلائی۔ دوسرے نمبر پر کتبی عطر کو کافی کی خوشبو سے جوڑا گیا۔ دلچسپ بات ہے کہ کافی اور چاکلیٹ میں بھی کاغذ کی طرح سیلولوز اور لیگنین پائے جاتے ہیں، مگر ایک تلی ہوئی حالت میں۔

محققین کے مطابق میوزیم، کتب خانوں سے جڑی خوشبو کو ہمارے تہذیبی ورثے کا حصہ سمجھا جا سکتا ہے۔ سونگھنے کی حس دماغ میں یاداشت کے مرکز کے کافی قریب ہوتی ہے۔ اسی لیے خوشبوؤں سے جڑی یادیں بہت مضبوط اور دیر پا ہوتی ہیں۔ بعض اوقات ایک خاص طرح کی خوشبو آپ کے دماغ کو جھنجھوڑ کر بھولی بسری یادوں کو تازہ کر دیتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ خوشبوئیں ہماری ثقافتی تجربوں میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).