چین میں غربت سے نجات کا خواب حقیقت بننے کو ہے


اقوام متحدہ کے 2030 پائیدار ترقیاتی ایجنڈے کے سترہ اہم ترین اہداف میں غربت کے خاتمے کا ہدف اولین حیثیت کا حامل ہے۔ اس حوالے سے دنیا بھر کے تمام ممالک میں بھرپور کوششیں بھی کی جارہی ہیں۔ غربت کے خاتمے کے راستے میں حاصل ہونے والی مجموعی کامیابیاں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ یہ کوششیں درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہیں۔ لیکن اگر ان اعداد و شمار کا تجزیہ کیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ ان میں بڑا حصہ چین کا ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ چین کی جانب سے غربت کے خاتمے کی راہ میں حاصل کی گئی کامیابیاں نہ صرف تعداد میں زیادہ ہیں بلکہ پائیدار بھی ہیں۔ اس کی وجہ چین کی جانب سے غربت کے خاتمے کے لئے اختیار کیا جانے والا منفرد طریقہ کار ہے۔

چین میں غریب افراد کی تعداد میں کمی کی بجائے غربت میں کمی کے لئے اقدامات اختیار کیے گئے ہیں۔ غربت کے خلاف نبرد آزما دنیا کے اکثر ممالک میں خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد کے لئے امدادی پیکج متعارف کروائے گئے ہیں جن کا عارضی فائدہ وقتی راحت کا باعث تو بنتا ہے لیکن دیرپا نہیں ہوتا۔ چین میں مختلف علاقوں کے معروضی حالات کے مطابق مختلف پالیسیاں اختیار کی گئیں جو غربت کے خاتمے کے لئے دیرپا ثابت ہو رہی ہیں۔

یہاں ایک بات قابل ذکر ہے کہ چین میں بنیادی انسانی ضروریات ہر شخص کو بہم پہنچائی گئی ہیں۔ جن میں صحت، تعلیم، سڑک، صاف ہوا دار رہائش، توانائی، ٹرانسپورٹ، خوراک اور پینے کا صاف پانی شامل ہیں۔ چین میں غربت کے خاتمے کے خلاف جنگ میں کامیابی کے اعلان میں تقریباً چار ماہ کا عرصہ باقی ہے لیکن آج چین کا کوئی بھی شہری ایسا نہیں ہے جسے پینے کا صاف پانی دستیاب نہ ہو۔ ایسا ہی دیگر بنیادی ضروریات کے حوالے سے بھی ہے یہی چین اور دنیا کے دیگر ممالک کی بنیادی کامیابیوں کا اہم فرق بھی ہے۔

سن انیس سو اٹہتر کے آخر تک چین کے دیہی علاقوں میں سات سو ستر ملین افراد غربت کا شکار تھے۔ ان علاقوں میں غربت کی شرح 97.5 فیصد تھی۔ اس کے بعد دیہی اصلاحات کے سنہرے دور کا آغاز ہوا اور چین نے غربت کے خاتمے کے میدان میں تاریخی کامیابیاں حاصل کرنا شروع کیں۔ یہ اس شاندار پالیسی ہی کا نتیجہ تھا کہ سن 2012 میں 18 ویں سی پی سی نیشنل کانگریس کے بعد سے اب تک 93 ملین سے زائد دیہی افراد غربت سے نجات پا چکے ہیں۔ چین میں گزشتہ سات مسلسل برسوں میں ہر برس 10 ملین افراد نے غربت سے نجات حاصل کی ہے۔ یہ تعداد ایک درمیانے درجے کے یورپی ملک کی پوری آبادی کے برابر ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق چین میں ہر ایک منٹ میں تیس افراد غربت سے نجات حاصل کرتے ہیں۔

چین اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی ایجنڈے میں دیے گئے ہدف سال 2030 سے بہت پہلے غربت کے خاتمے کے ہدف کے قریب پہنچ چکا ہے۔ بنی نوع انسان کو کرہ ارض پر غربت سے پاک معاشرہ دینے کا خواب چین میں اب حقیقت بننے جا رہا ہے۔ اس راہ پر دنیا چین کی کامیابیوں اور تجربات سے بہت کچھ سیکھ سکتی ہے۔

چین میں غربت کے خاتمے کی ایسی شاندار اور قابل تقلید کہانیاں ہیں جن سے بہت سے ممالک استفادہ کر سکتے ہیں۔ یہاں کچھ ایسی داستانوں کا ذکر کرتے ہیں۔

چین کے صوبہ سی چھوان کے دیانگ شہر کے گاؤں ”گاوہوئی“ میں چلیں، تو ایک ادبی اور فنکارانہ فضا محسوس ہوتی ہے : کافی ہاؤسز، آرٹ گیلریز، اوپن ائر تھیٹر اور راک بینڈیہاں کی نئی پہچان بن چکے ہیں۔ ماضی ”گاؤ ہوئی“ ایک غریب پہاڑی گاؤں تھا۔ دو ہزار آٹھ کے شدید زلزلے میں گاؤں کو بہت زیادہ نقصان پہنچا تھا۔ زلزلے کے بعد گاؤں کے بیشتر نوجوان روزگار کے لئے باہر چلے گئے، اس لئے گاؤ ہوئی ایک ”کھوکھلا گاؤں“ بن گیا۔

تبدیلی اتفاق سے شروع ہوتی ہے۔ 2014 میں، محترمہ ہو زونگ نے، جو ثقافتی وتخلیقی صنعت سے وابستہ ہیں، گاؤ ہوئی گاؤں کے کسانوں کی ایک چھوٹی سی عمارت کرائے پر لی۔ تین ماہ کی تزئین و آرائش کے بعد، یہ فارم ہاؤس گاؤں کا پہلا دیہی کافی ہاؤس بن گیا، جس کا نام ”ناٹ فار“ ہے۔ شروع میں کافی شاپ کے مہمان محترمہ ہو زونگ کے دوست تھے جو شہروں سے آتے تھے۔ آہستہ آہستہ کافی شاپ کی شہرت گاؤں کی سرحدوں سے باہر پھیلنے لگی اور شہروں سے سیاح ایک بڑی تعداد میں اس گاؤں میں آنے لگے۔

یوں گاؤں میں کافی ہاؤسز کی تعداد بھی بڑھ گئی۔ اس وقت، گاؤ ہوئی کے لوگوں کو توقع نہیں تھی کہ ان کا آبائی گھر ”کافی“ سے وابستہ ہو جائے گا۔ باہر روزگار کے لئے جانے والے گاؤں کے نوجوان بھی یکے بعد دیگرے گاؤں واپس آگئے اور یہاں کاروبار کرنے لگے۔ بڑی تعداد میں کافی ہاؤسز کھلنے سے مقامی کسانوں کو کرایے کی مد میں خطیر رقم موصول ہونے لگی اور مقامی زرعی مصنوعات بھی زیادہ آسانی سے فروخت ہونے لگیں۔ اس طرح بہت دیہاتیوں نے اپنے آبائی گھر میں ہی روزگار حاصل کیا اور اس گاؤں نے غربت سے نجات حاصل کی۔

رواں سال چین میں غربت کے خاتمے اور خوشحال معاشرے کے قیام کا سال ہے۔ چینی کمیونسٹ پارٹی کی قیادت میں تمام لوگوں کی مشترکہ جدوجہد کے نتیجے میں چین کے غریب علاقوں میں نمایاں تبدیلی آئی ہے۔ صوبہ سی چھوان کے مئے شان شہر میں اچار تیار کرنے کا ایک کارخانہ ہے۔ اس کارخانے کی خصوصیت یہ ہے کہ عملے کا ایک تہائی حصہ معذور ملازمین پر مشتمل ہے۔ جس کی تعداد چار سو انہتر ہے۔ اس وقت اس کارخانے کی پیداوار اچار بنانے والی صنعت میں سرفہرست ہے۔ خوشحالی اور ترقی کے راستے میں کوئی بھی پیچھے نہیں رہے گا۔ بتایا گیا ہے کہ اس کارخانے میں ان خصوصی ملازمین کی اوسط تنخواہ چھبیس سو یوان سے بھی زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ رہائش اور کھانے پینے کی چیزیں انہیں کارخانے کی جانب سے مفت ملتی ہیں۔ اس طرح ان کے خاندان اب بہت خوشحال ہو رہے ہیں۔

پھنگ تھانگ گاؤں چین کے جنوبی صوبہ کوانگ دونگ کے پہاڑی علاقے میں واقع ہے۔ اس گاؤں میں باسٹھ غریب خاندان موجود تھے۔ حالیہ برسوں میں عمدہ سبزیوں کی کاشت سے مقامی کسانوں کی آمدنی میں واضح اضافہ ہوا ہے اور غربت سے چھٹکارا حاصل ہوا ہے۔ اس وقت گاؤں میں عمدہ سبزی کی کاشت کاری کا مرکز قائم ہے جس کے ذریعے مقامی کسانوں کے لئے روزگار کے ایک سو دس مواقع میسر آئے ہیں۔ یہاں ہر کسان روزانہ دو سو تا تین سو یوان کما سکتا ہے۔

گزشتہ 70 برسوں کے دوران، چین نے غریب عوام کو ریلیف فراہم کیا، ترقی پر مبنی غربت کے خاتمے کی کوششیں کیں، اور غربت کے خاتمے کی نشاندہی کی بنیادی حکمت عملی طے کی۔ اس کے ساتھ ساتھ چین نے عالمی سطح پر بھی غربت کو کم کرنے کی حکمت عملی کو فروغ دیا۔ غربت کے خاتمے میں چین کی موجودہ کامیابیاں بنی نوع انسان کی تاریخ کا ایک سنہرا باب بن چکی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).