آئی جی پنجاب اور سی سی پی او کا تنازع شدت اختیار کر گیا


آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور کا تنازع شدت اختیار کر گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کے بعد بھی معاملہ حل نہ ہو سکا۔ عثمان بزدار نے کہا کہ آئی جی پنجاب کو بلا کر مؤقف سنا گیا، سی سی پی او کو بھی بلایا جائے گا اور ان کا مؤقف سننے کے بعد فیصلہ کریں گے۔

آئی جی پنجاب شعیب دستگیر تیسرے روز بھی دفتر نہیں پہنچے۔ آئی جی پنجاب کی آج کی ملاقاتوں کا شیڈول بھی جاری نہیں کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق سی سی پی او لاہور نے آئی جی پنجاب سے تحفظات دور کرنے کے سلسلے میں رابطہ کیا لیکن آئی جی پنجاب کی جانب سے کوئی جواب نہ آیا۔

 طلاعات کے مطابق آئی جی پولیس شعیب دستگیر اس بات کو نظر انداز کرنے کو تیار نہیں جو حال ہی میں مقرر ہونے والے سی سی پی او عمر شیخ نے ان کے خلاف کی تھی۔ آئی جی کے مطابق یہ معاملہ سنگین مس کنڈکٹ کا ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

ذرائع کے مطابق آئی جی پنجاب نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ سی سی پی او نے ان کی کمانڈ کے متعلق میٹنگ میں بات کی اور پولیس افسران کو میری بات نہ ماننے کا کہا، سی سی پی او کا اس طرح کا عمل فورس کے مورال کو خراب کر گا۔

ذرائع کے مطابق سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے افسران کو آئی جی پنجاب کے براہ راست حکم ماننے سے منع کیا تھا۔ ذرائع نے یہ بھی دعوی کیا کہ سی سی پی او نے پولیس افسران کو ہدایت کی کہ آئی جی پنجاب کا حکم پہلے ان کے علم میں لایا جائے۔

دوسری طرف بتایا جا رہا ہے کہ پنجاب و وفاق کے اعلی حکومتی عہدیداروں نے سی سی پی او لاہور کو تبدیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی حکومتی عہدیدار کا کہنا ہے کہ اگر کوئی پنجاب میں کام نہیں کرنا چاہتا تو وہ کام نہ کرے، البتہ قانون اور میرٹ کو مدنظر رکھنا ہوگا، بہت سوچ سمجھ کر اور رپورٹس دیکھنے کے بعد ایک مقصد کے تحت سی سی پی او کی تعیناتی کی گئی۔

ذرائع کے مطابق سی سی پی او عمر شیخ نے کہا ہے کہ لاہور میں سب افسران کو کام کرنا ہے جس نے نہیں کرنا وہ جا سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).