ڈپریشن، مریض کو دوا دو طعنہ نہیں


دیکھا اور سوچا جائے تو ہمیں اس دنیا میں اللہ تعالی کی عبادت کے ساتھ ساتھ ایک اور مقصد کے لیے بھی بھیجا گیا ہے جو ہم بھول چکے ہیں وہ ہے اللہ کی مخلوق کی خدمت اور اس کا احساس۔ کہا جاتا ہے کہ وہ انسان ہی کیا جو صرف اپنے بارے میں سوچے کیونکہ انسان کے اندر وہ صلاحیت موجود ہے جس سے وہ اپنے جیسے دوسرے انسانوں کے درد کو محسوس کر سکتا ہے اور اس کی زندگی کا یہی وہ مقصد ہے جو اسے دوسرے جانداروں سے منفرد بناتا ہے۔

آج کے دور میں ہم جیسے بہت سے لوگ اپنی زندگی کے اس اہم مقصد کو بھول چکے ہیں۔ ہمارے اردگرد بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو مختلف قسم کی ذہنی بیماریوں سے گزر رہے ہوتے ہیں اور ہمیں معلوم بھی نہیں ہوتا اور اگر معلوم ہو بھی جائے تو ہم اس کی مدد کرنے کی بجائے اسے طعنے دیتے ہیں اور اس سے دور رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہیں میں سے ایک ذہنی بیماری ڈپریشن بھی ہے۔ ڈپریشن ذہنی بیماری کی ایک ایسی قسم ہے جو انسان کی زندگی میں مستقل اداسی اور کام میں عدم دلچسپی کا باعث بنتی ہے اور انسان ان کاموں میں بھی دلچسپی کھو دیتا ہے جن سے وہ کبھی لطف اندوز ہوتا تھا۔ اپنی روزمرہ زندگی میں انسان کبھی کبھی اداس ہو جاتا ہے لیکن اگر یہ اداسی اس کی زندگی کا حصہ بن جائے تو یہ ڈپریشن کے زمرے میں آتا ہے۔

ڈپریشن کی کئی وجوہات ہوتی ہیں جن میں ذہنی اور جسمانی تشدد، خود کا دوسروں سے موازنہ کرنا، اکیلے پن کا احساس اور کسی اپنے کو کھو دینا وغیرہ شامل ہیں۔

ہم ایسے لوگوں کی مدد کرنے کی بجائے انھیں طعنے دیتے ہیں، ان کا مذاق اڑاتے ہیں اور ان سے دور رہنے کی کوشش کرتے ہیں اور بعض دفعہ تو ہم ایسے لوگوں کو پاگل بھی قرار دے دیتے ہیں۔ اس سے ہم ان کی تکلیف میں اور اور اضافے کا باعث بنتے ہیں جبکہ ہمیں تو ان کی تکلیف کم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

یہ کوئی ایسی بیماری نہیں جس کا علاج ممکن نہیں۔ ہماری تھوڑی سی کوشش بہت سے لوگوں کو ڈپریشن سے بجا سکتی ہے۔ ڈپریشن کے نوے فیصد مریض صرف معائنے اور ہماری تھوڑی سی توجہ سے ٹھیک ہو سکتے ہیں۔ بس ہمیں ایسے لوگوں کے درد کو محسوس کرنے اور ان کے علاج کے ذریعے اپنا کردار ادا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).