ساتویں حس کے حامل، خوش گفتار لوگ


جب پانچوں حس میں وہی دکھائی دینے لگے، جو چھٹی حس کی بھی خواہش ہو، تو اس ہم آہنگی سے ساتویں حس وجود میں آتی ہے، مگر اس منزل کو پا لینا، ہر ایرے غیرے کے مقدر میں نہیں۔ ایسا ہونا اس لئے ممکن نہیں کہ اس مقام تک پہنچنے کے لئے، اور بہت سی خصوصیات کا ہونا بھی بنیادی شرط ہے، جو یا تو پیدائشی ہوتی ہیں، یا ان کو حاصل کرنے کے لئے خاص ہنر درکار ہوتا ہے۔

ساتویں حس کے حامل ان خوش گفتاروں کی سب سے نمایاں خاصیت یہ ہے کہ یہ بے حد بہادر ہوتے ہیں۔ اپنے منتخب کردہ راستے پر آنکھیں بند کر کے یوں دلیرانہ گام زن رہتے ہیں۔ جیسے انھیں سب دکھائی دیتا ہے۔ دلائل، منطق اور دانائی کو یکسر خاطر میں نہیں لاتے۔ واقعات، مشاہدات اور حقائق کو بھی اپنے جوتوں کی نوک پر رکھتے ہیں۔ سامنے والا انھیں جس نگاہ سے بھی دیکھے، یہ اسے خاطر میں لائے بغیر، ہمہ وقت اپنا سینہ پھلا ئے رکھتے ہیں۔ ان کی بہادری اور ثابت قدمی میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے، جس کا اندازہ ان کے احساس تفاخر اور دن دُگنی رات چوگنی بڑھتی خود اعتما دی اور خوش گمانی سے کیا جا سکتا ہے۔

اپنی صلاحیت اور مہارت کے سبب یہ کسی بھی قسم کی جھجک یا سبکی سے دو چار نہیں ہوتے بلکہ عموماً مقابل، ان کے لحاظ اور اپنی عزت کے لئے، ان سے پسپائی میں ہی اپنی عافیت جانتا ہے۔ یہی قابلیت انھیں دوسروں سے ممیز کرتی ہے کہ کسی بھی بات پر یہ کسی بھی قسم کے ذہنی اور فکری دباؤ اور تناؤ میں نہیں آتے اور اپنی بات، جرات رندانہ سے، بے حجابانہ اور بے باکانہ، جس طرح پہنچانا چاہیں، پہنچا سکتے ہیں۔ یہ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر وہ کچھ کہہ ڈالنے کی جرات رکھتے ہیں، جس کے لئے بہت سے کم عقل، شاید ساری عمر ہمت نہ کر سکیں۔

ان کی یاد داشت، بلاشبہ مثالی کہی جا سکتی ہے۔ نہ یہ، نہ بھولنے والی بات، بھولتے ہیں اور نہ یہ، بھولنے والی بات، یاد رکھتے ہیں۔ ان کا حافظہ قابل رشک حد تک، باتوں کو اپنے طے شدہ مقام پر رکھنے کا آرٹ جانتا ہے۔ انھیں یہ اہلیت اور کمال مہارت حاصل ہے کہ دوران گفتگو، انھیں کہاں سے کیا لے کر، کہاں سمونا ہے۔

یہ اپنی اثر پذیری کے سبب، حلقہ احباب کا دل موہ لینے اور ان کے دل میں اتر جانے کا فن جانتے ہیں اور اس کے لئے یہ ہر حد سے گزرنے کا عزم ہمیشہ اپنے ساتھ رکھتے ہیں۔ اس عمل میں یہ اس قدر یکتا ہیں کہ کسی تامل یا ہچکچاہٹ کے بغیر نہایت روانی سے ”زبان یار من“ کی ہم نوائی پر، خود کو آمادہ پاتے ہیں۔ ان کا طرز بیان (خود ان کے لئے) متاثر کن بھی ہے اور ( ان کے احباب کے لئے ) بلا کا اثر انگیز بھی!

انسانی کردار کے لئے استعمال ہونے والی نام نہاد خصوصیات اور تراکیب کو خاطر میں لانے کے، یہ با لکل روادار نہیں۔ اس حوالے سے تاریخ میں دی جانے والی مثالوں کو یہ، کچھ بے وقوفوں کی احمقانہ حرکتوں سے زیادہ اہمیت دینے کو تیار نہیں۔

یہ، ایران توران کے قصوں پر کان دھرنے کو وقت کا زیاں سمجھتے ہیں۔ گزشتہ کہانیوں سے نتائج اخذ کرنے والے، ان کی نظر میں پرانی غلطیاں دہرانے پر بضد سادہ لوح، کچھوے ہیں۔

جو موجود ہے، اسے یہ بجا طور پر حقیقت تصور کرتے ہوئے دل و جان سے اس کی پیروی کرتے ہیں، انھیں گزرے اور آنے والے کل کے غم اور انتظار میں وقت ضائع کرنا بالکل پسند نہیں۔ ان میں حال شناسی کا شعور، اس اعلی درجے پر موجود ہوتا ہے کہ یہ اس کے لئے خود کو ہمیشہ دامے درمے سخنے دستیاب رکھتے ہیں

ساتویں حس کے حامل ان خوش گفتاروں کا ہدف، کسی طور، خود کو، خود ساختہ بلندیوں پر دیکھنا ہوتا ہے، اس لئے یہ خود کو بہت اوپر لے جانے کی خواہش اور تڑپ میں، نہایت اعلی ظرفی اور کھلے دل کے ساتھ، بہت نیچے تک لے جانے کا حوصلہ اور جذبہ بھی رکھتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).